عورتوں کی اسمبلی
وہ شانوں پہ زرکار آنچل اچھالے ادھر سے ادھر مست زلفوں کو ڈالے میاں اور بچے خدا کے حوالے حسیں ہاتھ میں نرم فائل سنبھالے کس انداز سے ناز فرما رہی ہے کہ جیسے چمن میں بہار آ رہی ہے مباحث میں یوں گرم گفتار ہیں سب کہ بس لڑنے مرنے کو تیار ہیں سب فسوں کار ہیں سب طرح دار ہیں سب برابر برابر ...