شاعری

بلبل و پروانہ

گرا رہا ہے ترا شوق شمع پر تجھ کو مجھے یہ ڈر ہے نہ پہنچے کہیں ضرر تجھ کو فروغ شعلہ کہاں اور فروغ حسن کہاں ہزار حیف کہ اتنی نہیں خبر تجھ کو تڑپ تڑپ کے جو بے اختیار کرتا ہے نہیں ہے آگ کے شعلہ سے آہ ڈر تجھ کو یہ ننھے ننھے پر و بال یہ ستم کی تپش ملا ہے آہ قیامت کا کیا جگر تجھ کو قریب شمع کے ...

مزید پڑھیے

مرغابی

ڈھل گیا دن اور شبنم ہے زمیں پر قطرہ ریز گوشۂ مغرب میں گلگوں ہے شفق سے آسماں پڑ رہی ہیں دور تک سورج کی کرنیں زرد زرد جا رہی ہے تو اکیلی شام کو اڑتی کہاں دیکھتا ہے کیوں عبث صیاد سوئے آسماں یاس کی نظروں سے تیری شوکت پرواز کو ارغواں زار فلک کے منظر خوش رنگ نے کر دیا ہے اور دل کش تیرے ...

مزید پڑھیے

ستی

اے ستی اے جلوہ گاہ شعلۂ تنویر حسن پاک دامانی کا نقشہ ہے تری تصویر حسن یہ تن نازک ترا یہ شعلہ ہائے آتشیں یہ چتا کی آتش سوزاں یہ جسم نازنیں صاعقہ ہے برق کا تیرے دل مضطر کی آگ پھونک دیتی ہے تجھے سوز غم شوہر کی آگ خاک ہو کر بھی ترے داغ جگر بجھتے نہیں آہ تیری راکھ کے برسوں شرر بجھتے ...

مزید پڑھیے

کوئل

او چمن کی اجنبی چڑیا! کہاں تھی آہ! تو کیا کسی صحرا کے دامن میں نہاں تھی آہ! تو تیرے دل کش زمزمے تھے سبزہ زاروں میں خموش آشیانہ تھا ترا گلشن میں بزم بے خروش کھینچتی وقت سحر دل کو تری کو‌ کو نہ تھی چھاؤں میں تاروں کی محو نغمۂ دلجو نہ تھی موسم سرما میں اے سرمایۂ صبر و شکیب بے صدا تیرا ...

مزید پڑھیے

گنگا

اے آب رود گنگا اف ری تری صفائی یہ تیرا حسن دلکش یہ طرز و دلربائی تیری تجلیاں ہیں جلوہ فروش معنی تنویر میں ہے تیری اک شان کبریائی جمنا تری سہیلی گو ساتھ کی ہے کھیلی اس میں مگر کہاں ہے تیری سی جاں فزائی بے لوث تیرا دامن ہے داغ معصیت سے موزوں ہے تیرے قد پر ملبوس پارسائی دل بند ہم ہیں ...

مزید پڑھیے

پدمنی

عندلیبوں کو ملی آہ و بکا کی تعلیم اور پروانوں کو دی سوز وفا کی تعلیم جب ہر اک چیز کو قدرت نے عطا کی تعلیم آئی حصے میں ترے ذوق فنا کی تعلیم نرم و نازک تجھے اعضا دیئے جلنے کے لیے دل دیا آگ کے شعلوں پہ پگھلنے کے لیے رنگ تصویر کے پردے میں جو چمکا تیرا خود بہ خود لوٹ گیا جلوۂ رعنا ...

مزید پڑھیے

جمنا

دھیمی دھیمی بہنے والی ایک نہر دل نشیں آب جو چھوٹی سی اک نازک خرام و نازنیں تشنگیٔ شوق گنگا میں بجھانے کے لیے جا رہی ہے اپنی ہستی کو مٹانے کے لیے یہ وہ جمنا ہے کہ دل کش جس کا ہے انداز حسن دیکھتے ہیں آہ عاشق جس کا خواب ناز حسن یہ وہ جمنا ہے کہ گاتی ہیں سخنور جس کے گیت مطربان خوش گلو کی ...

مزید پڑھیے

بھنورے کی بے قراری

نہ وہ کیتکی کی پھبن رہی نہ وہ موتیا کی ادا رہی نہ وہ نسترن نہ سمن رہی نہ وہ گل رہے نہ فضا رہی نہ گلوں کے اب ہیں وہ قہقہے نہ وہ بلبلوں کے ہیں چہچہے نہ غزل سرا وہ کوئی رہے نہ وہ قمریوں کی صدا رہی نہ وہ سرو ہے نہ وہ آب جو نہ وہ ہم صفیر ہیں خوش گلو نہ بنفشہ ہے نہ وہ ناز بو نہ وہ جعفری نہ جفا ...

مزید پڑھیے

گلزار وطن

پھولوں کا کنج دل کش بھارت میں اک بنائیں حب وطن کے پودے اس میں نئے لگائیں پھولوں میں جس چمن کے ہو بوئے جاں نثاری حب وطن کی قلمیں ہم اس چمن سے لائیں خون جگر سے سینچیں ہر نخل آرزو کو اشکوں سے بیل بوٹوں کی آبرو بڑھائیں ایک ایک گل میں پھونکیں روح شمیم وحدت اک اک کلی کو دل کے دامن سے دیں ...

مزید پڑھیے

نظم

گھروں میں رہیے وبا بدن سے نکل کے آنکھوں تک آ گئی ہے ہوا کے تیور بدل گئے ہیں پرندے پیڑوں سے ڈر گئے ہیں ہزاروں انسان مر گئے ہیں نماز جمعہ کا سارا منظر بدل گیا ہے طواف کعبہ بھی رک گیا ہے اور ایسا لگتا ہے یہ زمیں اب کے اپنی حجت تمام کرنے میں لگ گئی ہے مرے عزیزو اب ایسے موسم میں اس وبا کا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 16 سے 960