شاعری

تو کیا

نکلتے دن کے دامن میں گماں ہیں کہ اب اس دور میں بے کیفیاں ہیں ہمیں رکھا ہے وقت بے ہنر میں سکوں لوٹا گیا اس مستقر میں اترتی جا رہی ہے رات گھر میں تری یادوں میں ٹھہرے دن کہاں ہیں سمندر کی سیاہی سے پرے اک جھلملاہٹ تھی گئی یادوں کی آہٹ تھی کسی احساس کا عنواں نہیں تھا تلملاہٹ تھی تمنا ...

مزید پڑھیے

تمہارا ساتھ

ہر لمحہ بدلتی دنیا میں اک ساتھ تمہارا تھا لیکن وہ ساتھ کبھی کا چھوٹ گیا جب ساتھ تمہارا ہوگا تب بارش ہوگی اور پھول کھلیں گے راہوں میں اور دل میں پھر ہلچل ہوگی تب دنیا چاہے کتنی بدلے باہر ہو جتنا اندھیارا اندر سے کرنیں پھوٹیں گی اندر سے موسم بدلے گا

مزید پڑھیے

سفید لمحے

یہ رات کب تک یہ چاند کب تک فلک پہ جلتے چراغ کب تک یہ بزم مے یہ نشاط کب تک اگر رہے بھی یہ سب جو قائم تو آدمی کی حیات کب تک چلو اندھیرے پکارتے ہیں چلو نصیبہ بلا رہا ہے ہمیں مقدر پکارتا ہے یہ سر یہ سینہ یہ دست و بازو یہ جسم سارا فگار ہے اب نہ لفظ و معنی نہ صوت و نغمہ یہ سارا دفتر اجڑ گیا ...

مزید پڑھیے

وقت کو ناپ لیں

وقت کو ناپ لیں دیکھ لیں کس کے چہرے پہ پرچھائیں ہے شام کی جیسے جیسے یہ شامیں گزرتی ہیں ہم پل سے پل جھانکتے اس ندی کے سرے کو گنواتے چلے جا رہے ہیں عجب طرح لوگ اپنے اپنے خیالوں کو جسموں میں بانٹے ہوئے ہیں خیالوں کو جسموں میں بانٹوں کہ ڈھالوں

مزید پڑھیے

ہر امید کا تارا

ہری جالی کے پیچھے سبز سیارہ زمرد آسماں میں جو بولوں خواب کی صورت نظر آؤں میں جو چوموں موم کی صورت پگھل جاؤں ہری جالی ہرا گنبد ہر امید کا تارا خدایا اس جگہ جبریل آتے تھے خدایا اس جگہ آیت اترتی تھی جو بولوں خواب کی صورت نظر آؤں جو چوموں موم کی صورت پگھل جاؤں

مزید پڑھیے

اجلے موسموں کے لوگ

وہ اجلے موسموں کے لوگ اجلی چاندنی کا روپ لے کے دل کے آنگنوں میں پھر سے اک نئی امید دینے آ گئے انہیں کے ہاتھ اپنے دل کی کائنات اک نیا وجود پھر سے پا گئی وہ لوگ اجلے موسموں کے لوگ رہ نما و رہ نورد زرد زرد رات کو ذات کی کتاب کو ورق ورق تمام لکھنے آ گئے الٰہی یہ کتاب جس کے ہر ورق پہ ایک ...

مزید پڑھیے

تم سے

ایک آنچل ہے جو پھیلا ہے افق تا بہ افق ایک سایہ ہے جو چھایا ہے دل وحشی پر نغمگی ایک طرح پھوٹتی رہتی ہے کہیں خامشی رنگ لیے گھومتی رہتی ہے کہیں ڈھونڈھتا رہتا ہوں لہجوں میں کبھی ہاتھوں میں ڈھونڈھتا رہتا ہوں خوشبو میں کبھی چاندنی راتوں میں تجھے تجھ کو پاؤں تو بہت دل کو سکوں آئے گا تجھ ...

مزید پڑھیے

اچھا لگتا ہے مجھے!

پھول چننا بارشوں میں بھیگنا انجان رستوں، وادیوں میں گھومنا دریا کنارے ریت پر چلنا ہوا کے گیت سننا پہلی پہلی برف باری کی خوشی میں برف کے گولے بنانا اچھا لگتا ہے مجھے ہر شام ٹیریس پر کھڑے ہو کر سنہری دھوپ لینا خواب بننا!!

مزید پڑھیے

انداز کو سمجھا نہیں

ہوا تو ایک بہتر آغاز اپنے افسانے کا پر تم نے سوچا اچھا ذریعہ ہے کچھ دیر بہلانے کا کب منہ پھیر کے تم بن گئے انجان کب ملا اس بے ہوش آغاز کو ہوش کا انجام میرا دل آج تک اس بات کو سمجھا نہیں ہاں شاید تم نے میرے پیار کے انداز کو سمجھا نہیں

مزید پڑھیے

سلجھا لیا خود کو

کبھی کبھی خود ہی الجھ جاتی ہوں میں شاید خود کو ہی نہیں سمجھ پاتی ہوں میں کیا اہلیت میری کچھ بھی نہیں کیا ضرورتیں میری کچھ بھی نہیں میں یہ نہیں کہتی کہ صرف میں ہی سہی کوئی انساں نہیں جس میں نہیں کوئی کمی ہو سکتا ہے کہ میری امید ہو کچھ زیادہ پر بھولی نہیں ہوں میں انسانیت کا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 15 سے 960