شاعری

اک ننھا سا گھر

تمہیں اک خوب صورت ننھے سے گھر کی تمنا تھی جسے تم اپنا کہہ سکتیں سجا سکتیں جہاں کے بام و در کو اپنی مرضی سے مگر افسوس عمر مختصر گزری کرائے کے مکانوں میں زمانہ کج ادا ہے جیتے جی اک قطعۂ اراضی نہیں دیتا بجز دولت مگر جب خاک ہو جائیں تو مرقد کے لیے مل جائے زمیں ہم کو بنا مانگے چلو اچھا ...

مزید پڑھیے

آواگون

زندگانی کی پتنگ سانس کی نازک سی ڈوری پر ہے پرواز آزما کون جانے کب کہاں ڈوری کا رشتہ ٹوٹ جائے اور کاغذ کا بدن اندھی ہوا کے دوش پر ہولے ہولے رفتہ رفتہ وادیوں دریاؤں پہاڑوں صحراؤں سے گزر کر جا گرے اک اجنبی سے دیس میں

مزید پڑھیے

گدھ

لیے ہاتھ میں ایک چھوٹا اسپیکر جناب مشرف یہ فرما رہے تھے مرے بھائیو اور میرے بزرگو مجھے علم ہے کہ تباہی مچائی بڑی زلزلے نے مصائب تمہارے سبھی جانتا ہوں تمہارے دکھوں پہ میری رات کی نیند اڑ گئی ہے جناب مشرف خطابت کے جوہر دکھا ہی رہے تھے کہ مجمع سے اک شخص اٹھا مخاطب کیا اس نے عالی قدر ...

مزید پڑھیے

قرۃ العین کی رخصتی پر

کلیاں جب کھلتی ہیں تو سندر لگتی ہیں میرے گھر میں بھی تھے چار شگوفے پھوٹے آنگن ان کی خوشبو سے تھے مہکے آہ مگر یہ رسم دنیا جس سے بچ نہ پائیں کٹ کر اپنی شاخ سے سب گل غیروں کے گھر جائیں سوئے میری مومو پیاری تم پر پایا جاں سے واری دو ٹکڑے تو پہلے دل کے کاٹ چکا تھا اب آئی ہے تیری باری دلہا ...

مزید پڑھیے

شکست بدن

اداس سی تھی وہ شام کتنی کہ اس کی تازہ لحد پہ جس دم بہ چشم نم میں کھڑا ہوا تھا ببول کہنہ کی پتیوں میں اک ٹمٹماتا ہوا ستارہ نہ جانے کیسے ٹھہر گیا تھا دھڑکتے دل سے میں سوچتا تھا تھی کیسی نازک وہ میری ساتھی مزاج کتنا تھا اس کا اونچا کہ جامہ زیبی تھی ختم اس پر مدام خوشبو میں مہکی رہتی وہ ...

مزید پڑھیے

مزدور

ڈھائی من آٹے کی بوری جب اس نے اپنے کاندھوں سے تانگے میں لڑھکائی اور اپنی پیشانی پر سے خون پسینہ بن کر بہتا پانی پونچھا اس کے پاس کھڑی بیگم نے اپنے چمکیلے بٹوے کو لہرا کر اس سے پوچھا کیوں بے لڑکے کتنے پیسے لو گے تم وہ گھگھیایا بی بی جی! جو مرضی دے دیں یہ سن کر میری نس نس میں غصے اور ...

مزید پڑھیے

ادھوری

میں نے جس کو رخصت کیا تھا اپنے ہی ہاتھوں سے چھ دن پہلے جی یہ چاہا فون تو کر لوں اس کو اس کی اک آواز تو سن لوں فون ملایا جوں ہی میں نے بیٹی میری بولی ہیلو ہیلو ہی بس میں کر پایا جانے کیسے دل بھر آیا ٹوٹ گیا پھر ضبط کا بندھن آنکھ میں اترے بھادوں ساون روتے روتے سسکی ابھری میلوں دور سے ...

مزید پڑھیے

مشورہ

جھلمل کرتے جسموں کی جانب مت دیکھو آشاؤں کی بھٹی ہیں یہ محرومی کے انگارے ہیں چھوؤگے اپنی نظروں سے گر ان زہریلی بیلوں کو آنکھیں پتھر ہو جائیں گی اور فضا میں محرومی کے شعلے ہر دم رقص کریں گے

مزید پڑھیے

دو اکتوبر

دو اکتوبر کے دن کا سورج کتنا ظالم تھا جب وہ نکلا نجم سحر ہی ڈوب گیا نجم سحر وہ جس نے اک دن مجھ کو راہ دکھائی تھی جیون کی پگڈنڈی پر چلتے رہنے کی امید دلائی تھی دو اکتوبر کا وہ دن کتنا بھیانک لگتا تھا خون کی آندھی لے کر آیا میرے دل کے کمرے میں روشن تھا جو ایک چراغ ایک ہی جھونکے سے گل ...

مزید پڑھیے

تشنگی

آنکھ کے شیشوں میں اترے ان گنت چہرے مگر کوئی بھی نہ روح کا گوتم ہوا اندھی گلیوں کے نگر میں میں بھٹکتا ہی رہا دل کے دروازے پہ دستک تیرگی دیتی رہی کوئی بھی نہ ماہ کامل چاہتوں کی جھیل میں عکس آرا ہو سکا

مزید پڑھیے
صفحہ 11 سے 960