شاعری

سینٹ کی کجلے کی اور غازے کی گلکاری کے بعد

سینٹ کی کجلے کی اور غازے کی گلکاری کے بعد وہ حسیں لگتی ہے لیکن کتنی تیاری کے بعد مدتوں کے بعد اس کو دیکھ کر ایسا لگا جیسے روزہ دار کی حالت ہو افطاری کے بعد باندھ کر صحرا نظر آئے ہے یوں نوشہ میاں جس طرح مجرم دکھائی دے گرفتاری کے بعد ہیروئن پچپن برس کی ہو چکیں تو غم نہیں اب گلو ...

مزید پڑھیے

پاگل لڑکی

فاخرہ تو پاگل تھی فیشنوں کے چکر میں یوں فریب کھا بیٹھی رنگ گورا کرنے کی ہر دوا منگا بیٹھی تھی دوا جو کھانے کی وہ دوا لگا بیٹھی جو دوا لگانی تھی اس دوا کو کھا بیٹھی اور اس حماقت میں اپنی جاں گنوا بیٹھی فاخرہ تو پاگل تھی

مزید پڑھیے

شادی کے جو افسانے ہیں رنگین بہت ہیں

شادی کے جو افسانے ہیں رنگین بہت ہیں لیکن جو حقائق ہیں وہ سنگین بہت ہیں ابلیس بچارے ہی کو بے کار نہ کوسو انسان کے اندر بھی شیاطین بہت ہیں بخشیش کی صورت انہیں دیتے رہو رشوت سرکار کے دفتر میں مساکین بہت ہیں اس دور کے مردوں کی جو کی شکل شماری ثابت ہوا دنیا میں خواتین بہت ہیں جب ...

مزید پڑھیے

بجٹ کی کئی سختیاں اور بھی ہیں

بجٹ کی کئی سختیاں اور بھی ہیں ''ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں'' بظاہر تو یہ اک عوامی بجٹ ہے مگر اس میں کچھ خوبیاں اور بھی ہیں نہیں چل سکی اک سفارش تو کیا غم نہ گھبرا مرے مہرباں اور بھی ہیں فقط ایک بل ہی نہیں ڈاکٹر کا دواؤں کی کچھ پرچیاں اور بھی ہیں نہ اترا اگر بچ گیا حادثے ...

مزید پڑھیے

کیسے نہ ہو یہ درد جو فدوی کے سر میں ہے

کیسے نہ ہو یہ درد جو فدوی کے سر میں ہے اک زوجۂ علیل جو مدت سے گھر میں ہے ہے مبتلائے عشق بتاں میرا ڈاکٹر جو مجھ میں وائرس ہے وہی چارہ گر میں ہے بھینگی اگر دلہن ہے ذرا سی تو کیا ہوا لاکھوں کا مال بھی تو ہماری نظر میں ہے ہے واقعی کمال یہ کنٹیکٹ لینس کا اک بحر نیلگوں جو تری چشم تر ...

مزید پڑھیے

رہتا ہے آس پاس سویرے سے شام تک

رہتا ہے آس پاس سویرے سے شام تک دفتر میں میرا باس سویرے سے شام تک لگتی رہی کلاس سویرے سے شام تک ہوتی رہی میں پاس سویرے سے شام تک مجھ کو تو عید میں بھی فراغت کہاں ملی لڑتی رہی ہے ساس سویرے سے شام تک بچوں کی دیکھ بھال بھرے گھر کا کام کاج رہتی ہوں بد حواس سویرے سے شام تک سجنیؔ کی ...

مزید پڑھیے

گریۂ شیطاں

ہو رہا تھا ایک دن اک راہ سے میرا گزر یک بہ یک جا کر پڑی شیطان پر میری نظر چہکو پہکو رو رہا تھا دو جہاں کے سامنے نوحہ خواں تھا دوستو وہ اک مکاں کے سامنے میں نے پوچھا رو رہا ہے کس لئے خانہ خراب رنگ لایا آج کیا اللہ کا تجھ پر عتاب اور دہاڑیں مار کے رونے لگا وہ دل حزیں خوف ہے بندوں کا میں ...

مزید پڑھیے

حسن ہی حسن کا ہر شہر میں جلوہ ہوتا

حسن ہی حسن کا ہر شہر میں جلوہ ہوتا پوریاں مرغ پراٹھے کہیں حلوہ ہوتا ناک چھلتی نہ شکستہ کوئی تلوا ہوتا بم برستے نہ فضاؤں سے نہ بلوا ہوتا پوری دنیا میں حکومت جو زنانی ہوتی عالمی جنگ جو ہوتی تو زبانی ہوتی

مزید پڑھیے
صفحہ 9 سے 42