شاعری

طے ہو گیا ہے مسئلہ جب انتساب کا

طے ہو گیا ہے مسئلہ جب انتساب کا اب یہ بھی کوئی کام ہے لکھنا کتاب کا کھایا ہے سیر ہو کے خیالی پلاؤ آج پانی پھر اس کے بعد پیا ہے سراب کا دیکھی ہے ایک فلم پرانی تو یوں لگا جیسے کہ کوئی کام کیا ہے ثواب کا شوگر نہ ہو کسی بھی مسلماں کو اے خدا مشکل سا اک سوال ہے یہ بھی حساب کا انورؔ مری ...

مزید پڑھیے

ماہر امراض چشم

میں ان سے پوچھا صاحب اس کی کیا تدبیر کریں جس کی آنکھوں کو لپکا ہے دل پر زخم لگانے کا کہنے لگے وہ انورؔ صاحب آپ بھی کتنے بھولے ہیں میرے پاس اٹھا لائے ہیں کیس زنانے تھانے کا

مزید پڑھیے

درد و درماں

یہی درماں ہے میری اقتصادی تیرہ بختی کا مرے اندر کوئی پھوٹے کرن خود احتسابی کی مری منصوبہ بندی میں چھپی ہے قرض کی دیمک ''مری تعمیر میں مضمر ہے اک صورت خرابی کی''

مزید پڑھیے

تازہ خبر

جائیں گے قافلے بھی بہر طور اسی طرف اور ان کے ساتھ ساتھ لٹیرے بھی جائیں گے انورؔ خدا کرے کہ یہ سچی نہ ہو خبر اکیسویں صدی میں وڈیرے بھی جائیں گے

مزید پڑھیے

سپر مین

میں نے کہا کہ آپ نے روک لیا ہے کیوں ہمیں اس نے کہا تم ایسی بات اپنی زباں پہ لائے کیوں تم تو ہو صرف آدمی ہم ہیں پولس کے آدمی بیٹھے ہیں رہ گزر پہ ہم کوئی گزر کے جائے کیوں

مزید پڑھیے

سر درد میں گولی یہ بڑی زود اثر ہے

سر درد میں گولی یہ بڑی زود اثر ہے پر تھوڑا سا نقصان بھی ہو سکتا ہے اس سے ہو سکتی ہے پیدا کوئی تبخیر کی صورت دل تنگ و پریشان بھی ہو سکتا ہے اس سے ہو سکتی ہے کچھ ثقل سماعت کی شکایت بیکار کوئی کان بھی ہو سکتا ہے اس سے ممکن ہے خرابی کوئی ہو جائے جگر میں ہاں آپ کو یرقان بھی ہو سکتا ہے ...

مزید پڑھیے

مرد ہونی چاہیے خاتون ہونا چاہیے

مرد ہونی چاہیے خاتون ہونا چاہیے اب گرامر کا یہی قانون ہونا چاہیے رات کو بچے پڑھائی کی اذیت سے بچے ان کو ٹی وی کا بہت ممنون ہونا چاہیے دوستو انگلش ضروری ہے ہمارے واسطے فیل ہونے کو بھی اک مضمون ہونا چاہیے نرسری کا داخلہ بھی سرسری مت جانئے آپ کے بچے کو افلاطون ہونا چاہیے صرف ...

مزید پڑھیے

داخل دفتر

کلرکوں کی سبھی میزوں پہ انورؔ ہر اک فائل مزے سے سو رہی ہے اگرچہ کام سارے رک گئے ہیں مگر میٹنگ برابر ہو رہی ہے

مزید پڑھیے

جوہر و جواہر

اگر ہیں تیغ میں جوہر جواہر میں خمیرے میں ادھر زور آزمائی ہے ادھر طاقت کے نسخے ہیں مطب میں اور میدان دغا میں فرق اتنا ہے وہاں کشتوں کے پشتے ہیں یہاں پشتوں کے کشتے ہیں

مزید پڑھیے

تم بھول گئے شاید

وہ جو دودھ شہد کی کھیر تھی وہ جو نرم مثل حریر تھی وہ جو آملے کا اچار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو جو ہرن کے سیخ کباب تھے وہ جواب اپنا جواب تھے وہ جو کوئٹہ کا انار تھا وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہ جو سیب زینت باغ تھے وہ جو شاخ شاخ چراغ تھے وہ جو آلوؤں کو ...

مزید پڑھیے
صفحہ 38 سے 42