شاعری

آگاہی

ہمارے علم نے بخشی ہے ہم کو آگاہی یہ کائنات ہے کیا اس زمیں پہ سب کیا ہے مگر بس اپنے ہی بارے میں کچھ نہیں معلوم مروڑ کل سے جو معدے میں ہے سبب کیا ہے

مزید پڑھیے

تمہارے جمپروں پر ساڑھیوں پر اور غراروں پر

تمہارے جمپروں پر ساڑھیوں پر اور غراروں پر لٹے جاتے ہیں دل والے کئی سلمیٰ ستاروں پر الیکشن اب بھلا کیسے لڑیں گے ہم رقیبوں سے کمائی تو اڑا ڈالی ہے ساری اشتہاروں پر پھسل کر رہ گئے ہیں ناگہاں کیلے کے چھلکے سے کمندیں ڈالنے گھر سے چلے تھے چاند تاروں پر برا انگریز کو کہتا ہوں پٹتا ...

مزید پڑھیے

ہمسائی

قیامت بن کے ٹوٹی وہ کبھی بن کر عذاب آئی بلائے ناگہانی سے نہیں کم میری ہمسائی وہ قینچی کی طرح اپنی زباں جس دم چلاتی ہے وہ خود سر ایک پل میں سارا گھر سر پر اٹھاتی ہے زباں کے ساتھ انگشت شہادت بھی نچاتی ہے مجھے جو بات بھی ہو یاد فوراً بھول جاتی ہے یہ سچ ہے اس کے آگے چل نہیں سکتی زباں ...

مزید پڑھیے

نو منزلہ بلڈنگ

زمیں کا رقص پیہم سرد لوہے کی نکیلی کیل، زنجیر کشش، شانے اور اک نو منزلہ بلڈنگ اور اس نو منزلہ بلڈنگ کو اپنے ناتواں شانوں کی باقی ماندہ قوت سے سنبھالے اس فسردہ شہر کی سب سے بڑی فٹ پاتھ پر ٹانگیں پسارے ہر گزرتے واہمے کو تکنے والا میں یہ برفیلی ہوا تھی یا کوئی لمحہ صبا رفتار لمحہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 37 سے 42