شاعری

بی ٹی نامہ

ہم نوا کون سی امید پہ خاموش رہوں کس لیے شاہد بی ٹی کی میں پاپوش رہوں چیز کیا ہے سگ کالج کہ میں خرگوش رہوں کیوں زیاں کار بنوں سود فراموش رہوں آج میں بی ٹی لیے دست و گریباں ہوں گا ناصحا پاس نہ آنا کہ میں ناداں ہوں گا میں تو سمجھا تھا کہ بی ٹی ہے کوئی کار ثواب دیکھی اندر سے مگر آ کے ...

مزید پڑھیے

شراب ارغواں کو شیخ پہلے تو برا سمجھے

شراب ارغواں کو شیخ پہلے تو برا سمجھے مگر پھر رفتہ رفتہ صحت افزا شوربا سمجھے نظر بازوں کو بھی دھوکہ ہوا فیشن کی چھل بل سے وہ اکثر اچھی خاصی چھوکری کو چھوکرا سمجھے ہزاروں سال سے پولیس کی تفتیش جاری ہے حسینوں کی کمر کو وہ ہمیشہ لاپتا سمجھے ہوا کشمیر اور پنجاب میں اب تک نہ ...

مزید پڑھیے

یہ زلفوں کا محل گنبد نما معلوم ہوتا ہے

یہ زلفوں کا محل گنبد نما معلوم ہوتا ہے ترے سر پر کسی کا مقبرہ معلوم ہوتا ہے مزاج یار موسم کی طرح فوراً بدلتا ہے یہ انگلستان کی آب و ہوا معلوم ہوتا ہے کبھی سورج نہیں ڈوبا تمہارے حسن تاباں کا یہ سابق دولت برطانیہ معلوم ہوتا ہے ہمیشہ میری قسمت میں ہے افریقہ کی تاریکی یہ تیرا سایۂ ...

مزید پڑھیے

ہر ادا مشکوک تیری مشتبہ ہر بات ہے

ہر ادا مشکوک تیری مشتبہ ہر بات ہے اللہ رکھے تو تو اک گنجینۂ شبہات ہے چور بازاری سمگلنگ قتل و غارت لوٹ مار کیا کمی ہے اپنے ہاں ہر چیز کی بہتات ہے ان کو صرف اس کام میں الجھائے رکھنا ہے غلط ہم نے مانا بچے جننا کار مستورات ہے نوٹ دکھلا کر اسے ہم کھینچ لائے اپنے ہاں ہم نہ کہتے تھے کہ ...

مزید پڑھیے

بہت زوروں پہ وی سی آر تھا کل شب جہاں میں تھا

بہت زوروں پہ وی سی آر تھا کل شب جہاں میں تھا ہر اک ناظر بڑا بیدار تھا کل شب جہاں میں تھا سیہ زلف پریشاں کے عوض شانے پہ چوٹی تھی ستارہ تھا مگر دم دار تھا کل شب جہاں میں تھا اندھیرا ہی اندھیرا چھا گیا ہے لوڈ شیڈنگ سے نہ جانے کس طرف کو یار تھا کل شب جہاں میں تھا بڑے ارمان سے نکلا تھا ...

مزید پڑھیے

کیا وہ ہرجائی مجھے ڈھونڈے ملے گا جو کبھی

کیا وہ ہرجائی مجھے ڈھونڈے ملے گا جو کبھی ایک سو دس میں گرفتار نہ ہونے پایا بارہا بیٹھ گئے ہار کے چنگی والے راستہ عشق کا ہموار نہ ہونے پایا کوئی انسان ہے بے مہر کہ طاعون ہے تو کبھی جاں بر ترا بیمار نہ ہونے پایا

مزید پڑھیے

تب

پہلے ہم جاتے تھے جب سسرال میں بولتا تھا ہر کوئی سر تال میں دے نہیں سکتے اسے لفظوں کا روپ گرم جوشی تھی جو استقبال میں ساس کا چہرہ چمک اٹھتا تھا یوں چاند جیسے جھیل کے پاتال میں پیار میں ڈوبی سسر کی گفتگو کتنی شیرینی تھی ان اقوال میں کھلکھلا اٹھتی تھیں ساری سالیاں پھرتیاں آتی ...

مزید پڑھیے

وہ نان سینس ہے اتنا مجھے پتہ نہیں تھا

وہ نان سینس ہے اتنا مجھے پتہ نہیں تھا کہ قل پہ اس سے لطیفہ کبھی سنا نہیں تھا جو بند کرنا تھا دریا کو تم نے کوزے میں تو ایک عام سا لوٹا خریدنا نہیں تھا نکال بیٹھا تھا دندان ساز بھولے سے وہ داڑھ جس میں ذرا سا بھی مسئلہ نہیں تھا کھلا یہ بعد میں مجھ پر وہ کھیر تھی دراصل جسے پلاؤ پہ ...

مزید پڑھیے

کر دیا قیس نے لیلیٰ سے تقاضا ھٰذا

کر دیا قیس نے لیلیٰ سے تقاضا ھٰذا نام اب کر دو مرے خود ہی پلازا ھٰذا خواب میں آ کے چڑیلیں اسے سمجھاتی ہیں مت ملو اتنا بھی رخسار پہ غازہ ھٰذا اس نے پوچھا کہ مجھے گفٹ میں کیا دو گے تم تھام کر دل کو میں کہنے لگا ھٰذا ھٰذا صاحب خانہ سے کہنے لگا با ذوق ڈکیت قبل از ڈاکہ غزل دیکھیے تازہ ...

مزید پڑھیے

اس سے پہلے کہ گھر کے پردوں سے

اس سے پہلے کہ گھر کے پردوں سے ٹیڈی پتلون کوئی سلوا لوں اس سے پہلے کہ تجھ کو دے کر دل تیرے کوچے میں خود کو پٹوا لوں اس سے پہلے کہ تیری فرقت میں خودکشی کی سکیم اپنا لوں اس سے پہلے کہ اک تری خاطر نام غنڈوں میں اپنا لکھوا لوں میں ترا شہر چھوڑ جاؤں گا اس سے پہلے کہ وہ عدو کم بخت تیرے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 35 سے 42