شاعری

کراچی کا قبرستان

اے کراچی ملک پاکستان کے شہر حسیں مرنے والوں کو جہاں ملتی نہیں دو گز زمیں قبر کا ملنا ہی ہے اول تو اک ٹیڑھا سوال اور اگر مل جائے اس پر دخل ملنا ہے محال ہے یہی صورت تو اک ایسا بھی دن آ جائے گا آنے والا دور مردوں پر مصیبت ڈھائے گا مرد ماں بسیار ہوں گے اور جائے قبر تنگ قبر کی تقسیم پر ...

مزید پڑھیے

شادی کے خط میں تھا جو خلا یاد آ گیا

شادی کے خط میں تھا جو خلا یاد آ گیا بالکل غلط لکھا تھا پتا یاد آ گیا جوتے کے انتخاب کو مسجد میں جب گئے وہ جوتیاں پڑیں کہ خدا یاد آ گیا اس شوخ کے ولیمہ میں کھا کر چکن پلاؤ کنکی کے چاولوں کا مزا یاد آ گیا مطلع پڑھا جو اس نے رجسٹر نکال کر پورا طلسم ہوش ربا یاد آ گیا ہم بھی کبھی وزیر ...

مزید پڑھیے

چالیس چور

پھر اک خبر میں یہ اعلان خوب صورت ہے کہ ایک فرم کو کچھ چوروں کی ضرورت ہے کچھ ایسے چور جو چوروں کی دیکھ بھال کریں جو پاسباں کے فرائض کا بھی خیال کریں خبر میں اس کی وضاحت نہ کر سکا اخبار کہ کیسے چور ہیں مذکورہ فرم کو درکار نہ جانے کون سے چوروں کی فرم کو ہے طلب ترے جہاں میں تو چالیس چور ...

مزید پڑھیے

طرحی غزل

مشاعرے کے لیے قید طرح کی کیا ہے یہ اک طرح کی مشقت ہے شاعری کیا ہے جو چاہتے ہیں کہ میں طرح میں غزل لکھوں انہیں خبر ہی نہیں میری پالیسی کیا ہے غزل جو طرح میں لکھی ہے کس طرح لکھی یہ پوچھنے کی کسی کو اتھارٹی کیا ہے غزل کی شکل بدل دی ہے آپریشن سے سخن وری ہے اگر یہ تو سرجری کیا ہے میں ...

مزید پڑھیے

عجب اخبار لکھا جا رہا ہے

عجب اخبار لکھا جا رہا ہے کہ منشا وار لکھا جا رہا ہے لکھی ہے حال دل میں ہائے ہوز یہ حال زار لکھا جا رہا ہے کہیں گولی لکھا ہے اور کہیں مار یہ گولی مار لکھا جا رہا ہے میں رشتہ دار ہوں اس کا سو مجھ کو سرشتہ دار لکھا جا رہا ہے مزاج یار برہم ہے کہ اس کی مجاز یار لکھا جا رہا ہے سمندر ...

مزید پڑھیے

وہ شخص کبھی جس نے مرا گھر نہیں دیکھا

وہ شخص کبھی جس نے مرا گھر نہیں دیکھا اس شخص کو میں نے کبھی گھر پر نہیں دیکھا کیا دیکھو گے حال دل برباد کہ تم نے کرفیو میں مرے شہر کا منظر نہیں دیکھا جاں دینے کو پہنچے تھے سبھی تیری گلی میں بھاگے تو کسی نے بھی پلٹ کر نہیں دیکھا داڑھی ترے چہرے پہ نہیں ہے تو عجب کیا یاروں نے ترے پیٹ ...

مزید پڑھیے

غالبؔ کو برا کیوں کہو

کل ایک ناقد غالبؔ نے مجھ سے یہ پوچھا کہ قدر غالبؔ مرحوم کا سبب کیا ہے مجھے بتاؤ کہ دیوان حضرت غالبؔ کلام پاک ہے انجیل ہے کہ گیتا ہے سنا ہے شہر کراچی میں ایک صاحب ہیں کلام ان کا بھی غالبؔ سے ملتا جلتا ہے ہمارا دوست طفیلی بھی ہے بڑا شاعر اگرچہ ایک بڑے آدمی کا چمچہ ہے تو پھر یہ ...

مزید پڑھیے

اٹھی نہیں ہے شہر سے رسم وفا ابھی

اٹھی نہیں ہے شہر سے رسم وفا ابھی بزم سخن کے صدر ہیں ہاشمؔ رضا ابھی صاحب یہ چاہتے ہیں میں ہر حکم پر کہوں بہتر درست خوب مناسب بجا ابھی اس در پہ مجھ کو دیکھ کے درباں نے یہ کہا ٹھہرو کہ ہونے والی ہی ہے فاتحا ابھی اس طرح میں غزل کوئی دشوار تو نہیں دو چار لفظ لکھ دئیے پھر لکھ دیا ...

مزید پڑھیے

شدید گرمی کے موسم میں مشاعرہ

یہ محفل سخن تھی مئی کے مہینے میں شاعر سبھی نہائے ہوئے تھے پسینے میں زندہ رہیں گے حشر تک ان شاعروں کے نام جو اس مشاعرہ میں سنائے گئے کلام صدر مشاعرہ کہ جناب خمارؔ تھے بیکس تھے بے وطن تھے غریب الدیار تھے ماہرؔ تھے بے قرار تو احقرؔ تھے بد حواس کوثرؔ پکارتے تھے کہ پانی کا اک گلاس شوقؔ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 34 سے 42