کراچی کی بس
بس میں لٹک رہا تھا کوئی ہار کی طرح کوئی پڑا تھا سایۂ دیوار کی طرح سہما ہوا تھا کوئی گناہ گار کی طرح کوئی پھنسا تھا مرغ گرفتار کی طرح محروم ہو گیا تھا کوئی ایک پاؤں سے جوتا بدل گیا تھا کسی کا کھڑاؤں سے کوئی پکارتا تھا مری جیب کٹ گئی کہتا تھا کوئی میری نئی پینٹ پھٹ گئی بس میں تمام ...