شاعری

کراچی کی بس

بس میں لٹک رہا تھا کوئی ہار کی طرح کوئی پڑا تھا سایۂ دیوار کی طرح سہما ہوا تھا کوئی گناہ گار کی طرح کوئی پھنسا تھا مرغ گرفتار کی طرح محروم ہو گیا تھا کوئی ایک پاؤں سے جوتا بدل گیا تھا کسی کا کھڑاؤں سے کوئی پکارتا تھا مری جیب کٹ گئی کہتا تھا کوئی میری نئی پینٹ پھٹ گئی بس میں تمام ...

مزید پڑھیے

مردم گزیدہ انسان کا علاج

بہت دنوں میں کوئی کام کی خبر آئی کہیں تو شہر میں انسانیت نظر آئی بڑا وسیع خلا اس خبر نے پاٹا ہے کہ آدمی نے کسی آدمی کو کاٹا ہے گئے وہ دن کہ جب انسان سگ گزیدہ تھا لہو لہو تھا بدن پیرہن دریدہ تھا ہمارے دور میں ظالم ستم رسیدہ ہے کہ آدمی ہی یہاں آدمی گزیدہ ہے عجیب دور ہے کتا تو رحم ...

مزید پڑھیے

یگانہ کیا!

غالبؔ شکن ہزار ہیں صرف اک یگانہ کیا اس کا مگر بگاڑ سکا ہے زمانہ کیا جو نان میٹرک تھے وہ افسر بنے یہاں اب جو پی ایچ ڈی ہیں وہ بیچیں کرانا کیا مجھ سے یہ پوچھتی ہے مرے دل کی مالکن تم پر مرے حقوق نہیں مالکانہ کیا میرا کلام سن کے اک استاد نے کہا بیٹے غزل یہ تو نے کہی والدانہ کیا! با ...

مزید پڑھیے

ذلیل ہو کے تو جنت سے میں نہیں آیا

ذلیل ہو کے تو جنت سے میں نہیں آیا خدا نے بھیجا ہے ذلت سے میں نہیں آیا میں اس علاقہ سے آیا ہوں ہے جو مردم خیز دلائی لامہ کے تبت سے میں نہیں آیا مشاعرہ میں سنوں کیسے صبح تک غزلیں کہ گھر کو چھوڑ کے فرصت سے میں نہیں آیا اک اسپتال میں آیا کوئی یہ کہتی تھی خدا کا شکر ہے صورت سے میں نہیں ...

مزید پڑھیے

عشق کا پرچہ

محو حیرت ہوں کہ وہ سیٹر تھا کتنا با کمال عشق کے بارے میں پوچھا جس نے پرچہ میں سوال ایسے ہی سیٹر اگر دو چار پیدا ہو گئے دیکھنا اس ملک میں فن کار پیدا ہو گئے عام ہوگی عاشقی کالج کے عرض و طول میں لیلیٰ و مجنوں نظر آئیں گے اب اسکول میں عشق کے آداب لڑکوں کو سکھائے جائیں گے غیر عاشق جو ...

مزید پڑھیے

زہر بیمار کو مردے کو دوا دی جائے

زہر بیمار کو مردے کو دوا دی جائے ہے یہی رسم تو یہ رسم اٹھا دی جائے وصل کی رات جو محبوب کہے گڈ نائٹ قاعدہ یہ ہے کہ انگلش میں دعا دی جائے آج جلسے ہیں بہت شہر میں لیڈر کم ہیں احتیاطاً مجھے تقریر رٹا دی جائے مار کھانے سے مجھے عار نہیں ہے لیکن پٹ چکوں میں تو کوئی وجہ بتا دی جائے میری ...

مزید پڑھیے

تماشا مرے آگے

میں شہر کراچی سے کہاں بہر سفر جاؤں جی چاہتا ہے اب میں اسی شہر میں مر جاؤں اس شہر نگاراں کو جو چھوڑوں تو کدھر جاؤں صحرا مرے پیچھے ہے تو دریا مرے آگے اس شہر میں کچھ حسن کا معیار نہیں ہے بیوٹی کی ضرورت سر بازار نہیں ہے یوسف کا یہاں کوئی خریدار نہیں ہے شو کیس میں بیٹھی ہے زلیخا مرے ...

مزید پڑھیے

حسن پر اعتبار حد کر دی

حسن پر اعتبار حد کر دی آپ نے بھی فگارؔ حد کر دی آدمی شاہکار فطرت ہے میرے پروردگار حد کر دی شام غم صبح حشر تک پہنچی اے شب انتظار حد کر دی ایک شادی تو ٹھیک ہے لیکن ایک دو تین چار حد کر دی زوجہ اور رکشا میں ارے توبہ داشتہ اور بکار حد کر دی چھ مہینے کے بعد نکلا ہے آپ کا ہفتہ وار حد ...

مزید پڑھیے

شاعر سے شعر سنئے تو مصرع اٹھائیے

شاعر سے شعر سنئے تو مصرع اٹھائیے اک بار اگر نہ اٹھے دوبارہ اٹھائیے کوئی کسی کی لاش اٹھاتا نہیں یہاں اب خود ہی اپنا اپنا جنازہ اٹھائیے اغوا ہی کرنا تھا تو کوئی کم تھے لکھ پتی کس نے کہا تھا روڈ سے کنگلا اٹھائیے کوئی قدم اٹھانا تو ہے راہ شوق میں اگلا قدم نہ اٹھے تو پچھلا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 33 سے 42