شاعری

احمقوں کی کانفرنس

اک خبر ہم نے پڑھی تھی کل کسی اخبار میں احمقوں کا ایک جلسہ تھا کہیں بازار میں ہر نمونے کا چغد حاضر تھا اس دربار میں جیسے ہر ٹائپ کا عاشق کوچۂ دل دار میں تھا ہر اک مہماں یہاں نا خواندہ و خود ساختہ کوئی ان میں صاحب دل تھا کوئی دل باختہ سب سے پہلے اک بڑا احمق ہوا یوں شعلہ بار جنٹلمین ...

مزید پڑھیے

سابق وزیر

مداح کون ہو کہ میں سابق وزیر ہوں چپ ہیں قصیدہ گو کہ میں سابق وزیر ہوں کل تک مجھے تھا تم سے ملاقات سے گریز اب شوق سے ملو کہ میں سابق وزیر ہوں آغاز یہ تھا مجھ سے سبق پڑھتے تھے عوام انجام دیکھ لو کہ میں سابق وزیر ہوں دانشور و ادیب و مدیر و صحافیو! میرے لئے لکھو کہ میں سابق وزیر ...

مزید پڑھیے

موسیقی سے علاج

اک محقق نے نئی تحقیق فرما دی ہے آج فن موسیقی سے بھی ممکن ہے انسانی علاج سچ ہے یہ دعویٰ تو رخصت اے اطبائےکرام مسطگی کو بندگی قرص ملین کو سلام اب مداوائے مرض ہوگا نئے انداز سے اب ہو الشافی کی آواز آئے گی ہر ساز سے اب تو نوٹنکی ہی میں ہوگا علاج سامعین الفراق اے گل بنفشہ الوداع اے ...

مزید پڑھیے

شاعر اعظم

کل اک ادیب و شاعر و ناقد ملے ہمیں کہنے لگے کہ آؤ ذرا بحث ہی کریں کرنے لگے یہ بحث کہ اب ہند و پاک میں وہ کون ہے کہ شاعر اعظم جسے کہیں میں نے کہا جگرؔ تو کہا ڈیڈ ہو چکے میں نے کہا کہ جوشؔ کہا قدر کھو چکے میں نے کہا فراقؔ کی عظمت پہ تبصرہ بولے فراقؔ شاعر اعظم ارا ررا میں نے کہا ندیمؔ ...

مزید پڑھیے

رشوت خور سرکاری ملازمین

ایسے گیلپ سروے کو ہم کہہ نہیں سکتے دروغ جو یہ کہتا ہے کہ اب رشوت کو حاصل ہے فروغ ہم بھی کہتے ہیں کہ سچ ہے آج یہ سروے ضرور ایک چوتھائی ملازم ہیں یہاں رشوت سے دور ایک چوتھائی میں بھی وہ لوگ ہیں دس فیصدی جو کرپشن کو اصولاً بھی سمجھتے ہیں بدی وہ اصولوں کے سبب سے بات کہتے ہیں ...

مزید پڑھیے

لندن میں جشن غالب

لندن میں جشن حضرت غالبؔ کی رات تھی تاریخ شاعری میں یہ اک واردات تھی اس جشن میں شریک تھے ہر ملک کے وفود حل ہو گیا تھا مسئلہ وحدت الوجود جنت سے میرزا کو جو کنکارڈ لے چلا پر ہو گیا سفر سے جو تھا راہ میں خلا مرزا کے پاس باکس میں تمباکو تھی فقط کسٹم کے افسروں نے اسے سمجھا ہی ...

مزید پڑھیے

سیاہ زلف کو جو بن سنور کے دیکھتے ہیں

سیاہ زلف کو جو بن سنور کے دیکھتے ہیں سفید بال کہاں اپنے سر کے دیکھتے ہیں سنا ہے فیس ہے کچھ اس سے بات کرنے کی یہ فیس کیا ہے ابھی بات کر کے دیکھتے ہیں سنا ہے لوگ سیہ فام مہ جبینوں کو لگا کے دھوپ میں چشمے نظر کے دیکھتے ہیں سنا ہے جیب میں مفلس بھی مال رکھتے ہیں سو مفلسوں کی بھی جیبیں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 32 سے 42