شاعری

نظر پر میری اس بت کی نظر یوں چھائی جاتی ہے

نظر پر میری اس بت کی نظر یوں چھائی جاتی ہے کہ جیسے ٹوکری پر ٹوکری اوندھائی جاتی ہے پلٹتی ہے مری آہ رسا یوں ان کے گھر جا کر کوئی جادو کی ہانڈی جس طرح پلٹائی جاتی ہے اثر ڈالا یہاں تک تیری زلفوں نے بصارت پر کہ اب تو رات کیا دن کو رتوندی آئی جاتی ہے حوادث جب کسی کو تاک کر چانٹا لگاتے ...

مزید پڑھیے

جب کہ ماضی سے بہت پست بھی حال اچھا ہے

جب کہ ماضی سے بہت پست بھی حال اچھا ہے پھر تو مستقبل رنگیں کا خیال اچھا ہے جس کا جو ذوق ہو اس کو وہی آتا ہے پسند میں تو کہتا ہوں کہ دونوں کا خیال اچھا ہے کچھ الیکشن میں تو کچھ نام پہ غالبؔ کے کماؤ اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے چارہ گر کہتے ہیں بس موت کی باقی ہے کسر اور ہر طرح ...

مزید پڑھیے

شیخ آئے جو محشر میں تو اعمال ندارد

شیخ آئے جو محشر میں تو اعمال ندارد جس مال کے تاجر تھے وہی مال ندارد کچھ ہوتا رہے گا یوں ہی ہر سال ندارد تبت کبھی غائب کبھی نیپال ندارد رومال جو ملتے تھے تو تھی رال ندارد اب رال ٹپکتی ہے تو رومال ندارد تحقیق کیا ان کا جو شجرہ تو یہ پایا کچھ یوں ہی سی ننھیال ہے ددھیال ندارد ہے اس ...

مزید پڑھیے

نہ وہ بلبل میں رکھی ہے نہ پروانے میں رکھی ہے

نہ وہ بلبل میں رکھی ہے نہ پروانے میں رکھی ہے جو اس نے آتش عشق اپنے دیوانے میں رکھی ہے مرے پر اس کو سو درے نہ کہئے پھر تو کیا کہئے ترے عاشق کی میت ڈاکٹر خانے میں رکھی ہے حرام اس کی ہے اک منزل حلال اس کی ہے اک منزل نہ جانے کیا صفت انگور کے دانے میں رکھی ہے تجاہل دیکھیے واعظ کا ...

مزید پڑھیے

اس بت سے مجھے پیار ہے معلوم نہیں کیوں

اس بت سے مجھے پیار ہے معلوم نہیں کیوں اور مجھ سے اسے خار ہے معلوم نہیں کیوں ہفتے میں ہیں دن سات مگر سات دنوں میں صرف ایک ہی اتوار ہے معلوم نہیں کیوں اس مس کی پڑی مار تو مسمار ہوا میں اب غیر بھی مسمار ہے معلوم نہیں کیوں جب جیت گیا میں مری گردن میں پڑا ہار اس جیت میں بھی ہار ہے ...

مزید پڑھیے

کوڈ میں لکھا ہے مضموں نالۂ شب گیر کا

کوڈ میں لکھا ہے مضموں نالۂ شب گیر کا کاغذی ہے پیرہن ہر پیکر تصویر کا کس نے چھوڑا ہے مکوڑا صفحۂ قرطاس پر نقش فریادی ہے کس کی شوخی تحریر کا کیا قیامت ہے گرفتاری کے وارنٹ آ گئے میں نے تو بوسہ لیا تھا خواب میں تصویر کا یہ مریض عشق ہے مجھ کو غلط فہمی ہوئی اس کا میڈیکل کرایا کیس ہے ...

مزید پڑھیے

سارنگی اور طبلہ

دنیا بھر کے بے فکروں نے کل بزم سرود سجائی تھی کیا دل کو مسلتا تھا طبلہ کیا سارنگی گھبرائی تھی بسمل کی رگ جاں بنتی تھی طاؤس کی تاریں لرزش سے چائے کا پیالہ دور میں تھا حقہ نے دھوم مچائی تھی رندوں نے جھنڈے گاڑے تھے زباد نے ڈیرے ڈالے تھے اس دیر و حرم کی محفل میں موسیقی گانے آئی ...

مزید پڑھیے

شاعر کی بیوی

بہت مظلوم ہے اس شہر میں شاعر کی گھر والی محبت کی غذا سے اب تک اس کا پیٹ ہے خالی یہ گوری رات کی تنہائیوں میں ہو گئی کالی کراچی میں جو رہتی ہے یہ ایسی ہے میاں والی ندیمؔ و فیضؔ کے نقش قدم پر تاج ہے اس کا ادب کی خاک پر بیٹھا ہوا سرتاج ہے اس کا یہ اس شاعر کی بیوی ہے جو شاعر خاندانی ...

مزید پڑھیے

ہمارے ساتھ کی سب لڑکیاں اب نانیاں ہوں گی

ہمارے ساتھ کی سب لڑکیاں اب نانیاں ہوں گی کبھی بسکٹ تھیں لیکن اب وہ باقر خانیاں ہوں گی ہمارے رہنماؤں نے کچھ ایسے بیج بوئے ہیں جہاں تربوز اگتے تھے وہاں خوبانیاں ہوں گی تمہیں سوچو کہ پھر باراتیوں کا حال کیا ہوگا اگر شادی میں جیکسن ہائٹس کی بریانیاں ہوں گی الیکشن پھر وہ ذی الحج ...

مزید پڑھیے
صفحہ 24 سے 42