وہ ایک شخص جو محفل میں بولتا تھا بہت
وہ ایک شخص جو محفل میں بولتا تھا بہت سنا ہے اہل نظر سے وہ کھوکھلا تھا بہت ردائے شب سے لپٹ کے سواد شام کے بعد کسی کے بارے میں پہروں میں سوچتا تھا بہت اس اجنبی نے بالآخر پلٹ کے دیکھ لیا طلسمی شہر میں کوئی پکارتا تھا بہت ابھی جو پاس سے نظریں چرا کے گزرا ہے گئی رتوں میں وہی مجھ کو ...