شاعری

وہ ایک شخص جو محفل میں بولتا تھا بہت

وہ ایک شخص جو محفل میں بولتا تھا بہت سنا ہے اہل نظر سے وہ کھوکھلا تھا بہت ردائے شب سے لپٹ کے سواد شام کے بعد کسی کے بارے میں پہروں میں سوچتا تھا بہت اس اجنبی نے بالآخر پلٹ کے دیکھ لیا طلسمی شہر میں کوئی پکارتا تھا بہت ابھی جو پاس سے نظریں چرا کے گزرا ہے گئی رتوں میں وہی مجھ کو ...

مزید پڑھیے

ادھر تو شہر کے گنجے میری تلاش میں ہیں

ادھر تو شہر کے گنجے میری تلاش میں ہیں ادھر تمام لفنگے مری تلاش میں ہیں میں ان کا مال غبن کرکے جب سے بیٹھا ہوں یتیم خانے کے لونڈے مری تلاش میں ہیں ملا ہے نسخہ جوانی پلٹ کا جب سے مجھے تمہارے شہر کے بڈھے مری تلاش میں ہیں میں جن کے واسطے جوتے چرا کے جیل گیا وہ لے کے ہاتھ میں جوتے مری ...

مزید پڑھیے

اس کا ابا ہی پہلوان تھا اچھا خاصا

اس کا ابا ہی پہلوان تھا اچھا خاصا ورنہ شادی کا تو امکان تھا اچھا خاصا اس کی اماں سے پریشان نہ تھا میں ہی فقط میرا ابا بھی پریشان تھا اچھا خاصا شیخ صاحب نے مسائل میں جکڑ رکھا ہے ورنہ اسلام تو آسان تھا اچھا خاصا حسن کو اس کے نظر لگتی تو کیسے لگتی اس کے اک گال پہ مکران تھا اچھا ...

مزید پڑھیے

مٹھائی اگر تجھ کو پیاری نہ ہوتی

مٹھائی اگر تجھ کو پیاری نہ ہوتی تری توند پھر اتنی بھاری نہ ہوتی نہ ہوتا اگر کام در پیش تم سے تو یوں روز تیمار داری نہ ہوتی اگر ٹیم میں اک بھی ہوتا کھلاڑی تو ٹیم اپنی ہر بار ہاری نہ ہوتی قطر سے نہ لاتے اگر مال و دولت محلے میں عزت تمہاری نہ ہوتی اگر چھوڑ کر وہ نہ مرتا وراثت پس مرگ ...

مزید پڑھیے

حسینوں سے تمہاری دوستی اچھی نہیں لگتی

حسینوں سے تمہاری دوستی اچھی نہیں لگتی بڑھاپے میں یہ عشق و عاشقی اچھی نہیں لگتی مزا کچھ اور ہی تھا پی ڈبلیو ڈی کی سروس کا ہمیں اب اور کوئی نوکری اچھی نہیں لگتی الیکشن میں تو ہر ووٹر پر اپنی جاں چھڑکتے تھے اب ان سے رہنماؤ بے رخی اچھی نہیں لگتی کھلائے جو بھی حلوا تم اسی کا ساتھ ...

مزید پڑھیے

شرابی اور فقیر

مڈبھیڑ میری ہو گئی کل اک فقیر سے وہ بھیک مانگتا تھا ہر اک راہگیر سے میں نے کہا کہ بھائی ہے کیسا تمہارا حال کہنے لگا کہ ہے کرم رب ذو الجلال میں نے کہا کہ ریس بھی کھیلی کبھی کہیں کہنے لگا کہ ریس تو کھیلی کبھی نہیں میں نے کہا کہ تاشوں سے کچھ مشغلہ رہا کہنے لگا کہ میں نہیں کھیلا ...

مزید پڑھیے

کالا تل نسواری آنکھیں

کالا تل نسواری آنکھیں ہیں مشکوک تمہاری آنکھیں صبر کی رشوت مانگ رہی ہیں ساجن کی پٹواری آنکھیں جب بھی شاپنگ کرنے نکلو فٹ کر لو بازاری آنکھیں لرز گیا تن میرا اس نے ایسے جوڑ کے ماری آنکھیں پاس مرے آ بچ کے بچا کے دیکھتی ہیں سرکاری آنکھیں جی میں ہے چھپ جاؤں ان میں ہائے تری الماری ...

مزید پڑھیے

جو داڑھی مونچھ ادھر غائب تو چوٹی ہے ادھر غائب

جو داڑھی مونچھ ادھر غائب تو چوٹی ہے ادھر غائب میاں ہیں مو بہ مو غائب تو بیوی سر بہ سر غائب اسی سے عاشقوں کی فوج کا اندازہ کر لیجے ہوا دو چار دن میں گھس گھسا کر سنگ در غائب ہر اک نا اہل یوں چپکا ہوا ہے اپنی کرسی سے سمجھتا ہے یہ سرکی اور ہوا سب کر و فر غائب نہ تھی بندش قفس میں چیخنے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 20 سے 42