انجانا ڈر
والد سے میکدے میں ملاقات ہو گئی میں جس سے ڈر رہا تھا وہی بات ہو گئی بزم سخن میں میں تھا مسلسل جگا رہا تھا ذہن بھی ہزل کی دھنوں میں پھنسا ہوا کھانا ملا تھا شب نہ سویرے کا ناشتہ بھولے سے اس کے گھر کی طرف میں چلا گیا اچھی طرح سے میری مدارات ہو گئی میں جس سے ڈر رہا تھا وہی بات ہو گئی کیا ...