دولہا
وقت نکاح ہم بھی تھے دولہا بنے ہوئے بلوایا عورتوں نے سلامی کے واسطے ہم رخصتی کے وقت یہی کہہ کے چل پڑے لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے
وقت نکاح ہم بھی تھے دولہا بنے ہوئے بلوایا عورتوں نے سلامی کے واسطے ہم رخصتی کے وقت یہی کہہ کے چل پڑے لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے
غصے میں آ کے میں نے کہا اپنی ساس سے کچھ دیر میری بیوی کا پیچھا بھی چھوڑ دے بیٹی کے ساتھ ماں مجھے تسلیم ہے مگر لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے
ایک لیڈر سے کہا یہ میں نے کل اے پاپولرؔ تو الیکشن میں اگر ہارا تو کیا رہ جائے گا اپنے غنڈوں کی طرف دیکھا اور اس نے یوں کہا جس دیے میں جان ہوگی وہ دیا رہ جائے گا
تدبیر کا کھوٹا ہے مقدر سے لڑا ہے دنیا اسے کہتی ہے کہ چالاک بڑا ہے خود تیس کا ہے اور دلہن ساٹھ برس کی گرتی ہوئی دیوار کے سائے میں کھڑا ہے
اس گرانی میں مرے ساتھ ہیں بارہ بچے ٹھوکریں کھائے گا یہ قافلہ کیا میرے بعد میری بیگم نے کبھی یہ نہیں سوچا آخر ''کس کے گھر جائے گا سیلاب بلا میرے بعد''
میری قسمت کا ستارہ ہے چمکنے والا میرے بارے میں یہ ووٹر کا خیال اچھا ہے اس بھروسے پہ الیکشن میں کھڑا ہوں میں بھی اک نجومی نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
تیرے فن کے پردے میں جلوہ گر کوئی اور تھا کوئی اور ہے جو حسین شعر نہ کہہ سکے وہ مرے سوا کوئی اور ہے مجھے ان دنوں یہی فکر ہے کہ کدھر نگاہ کرم کروں مجھے چاہتا کوئی اور ہے مجھے مانگتا کوئی اور ہے مجھے نوٹ جب ملا بیس کا تو سمجھ میں خود ہی یہ آ گیا جہاں دو ہزار کی بات تھی وہ مشاعرہ کوئی ...
ہے بہت موڈ میں اس وقت دل زار چلو تم مرے ساتھ چلو اور لگاتار چلو بھاڑ میں ڈالو ہر اک وقت کی دیوار چلو کہیں گمراہ نہ ہو جائے یہاں پیار چلو ہم ہیں جب دونوں محبت میں گرفتار چلو چلو دل دار چلو چاند کے پار چلو یہ جو دنیا ہے یہ ہم کو نہیں ملنے دے گی عمر بھر اپنی جگہ سے نہ یہ ہلنے دے گی عشق ...
مرے یاروں میں ہوا کرتے ہیں چرچے مرے میرا فن وہ ہے کہ قائل ہے زمانہ میرا اپنے بچے سے یہ کہتا تھا شکاری اکثر کبھی خالی نہیں جاتا ہے نشانہ میرا بچے کے ساتھ وہ اک روز چلے بہر شکار اپنا فن بچۂ کمسن کو دکھانے کے لئے تیر کا رخ کیا اڑتے ہوئے بگلے کی طرف وہ پشیماں ہوئے ناکام نشانے کے ...
گلے بازی کے لیے ملک میں مشہور ہیں ہم شعر کہنے کا سوال آئے تو مجبور ہیں ہم اپنے اشعار سمجھنے سے بھی معذور ہیں ہم فن سے غالبؔ کے بہت دور بہت دور ہیں ہم اپنی شہرت کی الگ راہ نکالی ہم نے کسی دیواں سے غزل کوئی چرا لی ہم نے سرقۂ فن پہ سبھی صاحب فن جھوم اٹھے شعر ایسے تھے کہ ارباب سخن ...