کس کی آنکھوں سے گرا ہے یہ (ردیف .. و)
کس کی آنکھوں سے گرا ہے یہ یہ سمندر ہے بڑا سا آنسو
کس کی آنکھوں سے گرا ہے یہ یہ سمندر ہے بڑا سا آنسو
اے خالق ہر ارض و سما وقت دعا ہے بندے پہ ترے آج عجب وقت پڑا ہے پہلے بھی ہر آفت سے مجھے تو نے بچایا دائم رہا مجھ پہ ترے الطاف کا سایہ سچ تو یہ ہے کتوں کو سلا رکھتا ہے تو ہی میرے لیے دروازہ کھلا رکھتا ہے تو ہی انصاف کے پنجے سے مجھے تو نے چھڑایا اور دام حوالات میں اوروں کو پھنسایا نامی ...
کھٹ کھٹ کھٹ در پہ کھڑا ہے کب سے آپ کا دیوانہ جنت کا دروازہ کھولیے مولانا چاند ہے آدھی رات حسیں ہے دیکھنے والا کوئی نہیں ہے لایا ہے اک 'چیز' مرید مستانہ جنت کا دروازہ کھولیے مولانا شیطانی کے داؤ چلا کے لایا ہوں اک حور بھگا کے رکھ لیجے آغوش میں میرا نذرانہ جنت کا دروازہ کھولیے ...
کوئی شکاری بار بار بن میں ہمارے آئے کیوں؟ چونکیں گے ہم ہزار بار کوئی ہمیں ڈرائے کیوں؟ گھر نہیں، جھونپڑی نہیں کٹیا نہیں مکاں نہیں؟ بیٹھے ہیں جنگلوں میں ہم کوئی ہمیں بھگائے کیوں؟ کان کھڑے نہ کیوں کریں گھاس میں کیوں نہ ہم چھپیں کھٹکا ذرا بھی ہو اگر کوئی ٹھٹک نہ جائے کیوں؟ بن میں ...
کتا کیوں اپنی دم دباتا ہے کتنے میں ایک بندر آتا ہے آسماں پر ستارے کتنے ہیں شہر میں غم کے مارے کتنے ہیں تھوبڑی پور میں کتنے مالی ہیں شہر میں کے مکان خالی ہیں آج کیا بھاؤ ہے بتاشے کا کیٹسؔ کا وزن کتنے ماشے تھا لانگؔ فیلو کی کتنی ٹانگیں تھیں صبح مرغے نے کتنی بانگیں دیں اردو ناول میں ...
مرے رہبر یہ کب تجھ سے کہا ہے کہ منزل تو مری نزدیک کر دے ولی اس دور کا مانوں گا تجھ کو جو رکشاؤں کے میٹر ٹھیک کر دے
کبھی سارے کبھی گاما کبھی پادھا کبھی نیسا مسالہ جان کر اس نے سدا ہر گیت کو پیسا کبھی اس نے ملا دیکھا جو مولی کو چقندر سے تو لایا دور کی کوڑی یہ سرگم کے سمندر سے بنائی جو بھی طرز اس نے وہ فن کی جان ہوتی تھی کہ اس میں اونٹ کی گردن سے لمبی تان ہوتی تھی نہیں تھا چور لیکن کوئی تہمت آ ...
اے پولس بیٹھ جا وہاں جا کر سارا فتنہ جہاں سے اٹھتا ہے چرس کی بو تجھے بتا دے گی ''یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے''
ایک بیوی کئی سالے ہیں خدا خیر کرے کھال سب کھینچنے والے ہیں خدا خیر کرے تن کے وہ اجلے نظر آتے ہیں جتنے یارو من کے وہ اتنے ہی کالے ہیں خدا خیر کرے کوچۂ یار کا طے ہوگا سفر اب کیسے پاؤں میں چھالے ہی چھالے ہیں خدا خیر کرے میرا سسرال میں کوئی بھی طرفدار نہیں ان کے ہونٹوں پہ بھی تالے ہیں ...
وقت کیا بدلا یہ چمچے بھی دغا دینے لگے جو دعا دیتے تھے کل تک بد دعا دینے لگے چھن گئی کرسی تو لیڈر پر اٹھا لیں کرسیاں جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے