لیلائے کرپشن
آئی ہے مرے شہر میں اک شوخ حسینہ سرشار جوانی ہے کہ ساون کا مہینہ رعنائی کے تیور ہیں کہ طوفاں کا قرینہ اک محشر جذبات ہے ظالم کی جوانی مستانہ ادائیں ہیں کہ دریا کی روانی ہر منہ میں بھر آتا ہے جسے دیکھ کے پانی شوخی ہے کہ برسات کی گنگھور گھٹائیں یا بزم خرابات کی مخمور ہوائیں یا وادئ ...