شاعری

اب جشن اشک اے شب ہجراں کریں گے ہم

اب جشن اشک اے شب ہجراں کریں گے ہم اپنی تباہیوں پہ چراغاں کریں گے ہم خود تو کبھی نہ آئے گی ہونٹوں پہ اب ہنسی ہاں دوسروں کے ہنسنے کا ساماں کریں گے ہم کیا تھی خبر کہ حد سے گزر جائے گا جنوں ہاتھوں سے اپنے چاک گریباں کریں گے ہم پھر جامۂ جنوں کی کریں گے رفوگری پھر انتظار فصل بہاراں ...

مزید پڑھیے

ہولی

چھائی ہیں ہر اک سمت جو ہولی کی بہاریں پچکاریاں تانے وہ حسینوں کی قطاریں ہیں ہاتھ حنا رنگ تو رنگین پھواریں اک دل سے بھلا آرتی کس کس کی اتاریں چندن سے بدن آب گل شوخ سے نم ہیں سو دل ہوں اگر پاس تو اس بزم میں کم ہیں محراب در میکدہ ہر آبروئے خم دار بل کھانے سے شوخی میں بنے جاتے ہیں ...

مزید پڑھیے

یہ حادثہ ہے بتا دے کوئی زمانے کو

یہ حادثہ ہے بتا دے کوئی زمانے کو کہ ہم نے آگ لگائی ہے آشیانے کو تمہیں سکوں تو کسی کل ملے چمن والو چلو جلا دیا خود ہم نے آشیانے کو سلوک لطف و نگاہ کرم سے اے ساقی شراب خانہ بنا دے شراب خانے کو یہ بادہ خوار جو قیدی ہیں نشہ بندی کے شراب خانہ بنا دیں گے قید خانے کو تم اپنی تیغ کے دامن ...

مزید پڑھیے

الٹی گنگا

وہ دور آنے والا ہے بیگم نے یہ کہا کر دیں گی بند عورتیں مردوں کا ناطقہ اب وہ زمانہ آئے گا مہوش کمائیں گے اور مرد گھر پہ بیٹھ کے کھانا پکائیں گے تم میرا گھر پہ بیٹھ کے دیکھو گے راستہ اب تم مرے حضور میں لاؤ گے ناشتہ حد سے برا حضور کا انجام ہووے گا مردوں سے گفتگو کا غزل نام ہووے ...

مزید پڑھیے

بیٹھے ہیں ایسے زلف میں کلیاں سنوار کے

بیٹھے ہیں ایسے زلف میں کلیاں سنوار کے آئے ہوں جیسے ان کے لئے دن بہار کے اے تیز رو زمانے تجھے کچھ خبر بھی ہے لمحے صدی بنے ہیں شب انتظار کے باقی رہے نہ گلشن و گل اور نہ آشیاں لیکن ہیں چار سو وہی چرچے بہار کے اے رہ روان گور غریباں خموش ہو سوئے ہیں سونے والے شب غم گزار کے اے سالکان ...

مزید پڑھیے

دلی کی بس

تھرتھراتی کانپتی آئی جو بس اسٹاپ پر چڑھ گیا بونٹ پہ کوئی اور کوئی ٹاپ پر صورتاً سجن منش لیکن نظر تھی پاپ پر حشر کا ہنگام تھا غالب تھے بیٹے باپ پر کروٹوں سے بس کی بس میں اور ہلچل ہو گئی داستان عشق کتنوں کی مکمل ہو گئی ہو گیا تھا بھیڑ سے ہر شخص بس میں چڑچڑا ایک ہی بس میں کھڑا تھا شہر ...

مزید پڑھیے

مغز شاعر

اک روز ڈاکٹر سے یہ میں نے کہا جناب مدت سے کہہ رہا ہوں میں نظمیں بہت خراب چیک کر کے میری کھوپڑی کہنے لگا حضور بھیجے میں گھس گیا ہے کوئی آپ کے فتور بولا بدلنا ہوگا یہ بھیجا حضور کا بس ہے یہی علاج دماغی فتور کا میں نے کہا دماغ کہاں اور کہاں حقیر بولا کہ دان مانگیے پھر دیکھیے شریر میں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 12 سے 42