شاعری

پس روشنی

بڑھ رہے ہیں ہر طرف عزم و عمل کے کارواں مرغ انڈے دے رہے ہیں اور اذانیں مرغیاں میں کہوں دور ترقی یا اسے دور خزاں آدمی بے مول ہے اور پارٹس باڈی کے گراں جو مکمل آدمی ہے بے سروسامان ہے گر یوں ہی ہر انگ کے پیسے بڑھیں گے بے شمار کوئی بھیجا چور ہوگا کوئی غنڈہ آنکھ مار شاہراہوں پر لگیں گے ...

مزید پڑھیے

دم

ساغرؔ کہاں سے آ گئی دل میں دموں کی بات دم کے بغیر آدمی لگتا ہے واہیات ملتے ہیں اہل فن کو یہیں سے محرکات ہوتی تھی دم ثبوت میں اس کے محاورات استاد کہہ رہے تھے چھرا دل پہ چل گیا دم پر ہماری پاؤں وہ رکھ کر نکل گیا ہوتی تھی اک زمانے میں ہر آدمی کے دم بے امتیاز مذہب و ملت سبھی کے دم پھولے ...

مزید پڑھیے

نوادرات کی دوکان

بولا دوکان دار کہ سرکار دیکھیے مغلوں کی آن بان کے آثار دیکھیے اکبرؔ کی تیغ اور سپر ہے سلیمؔ کی ہر چیز دستیاب ہے عہد قدیم کی غالبؔ کا جام میرؔ کی ٹوپی کا بانکپن مومنؔ کا لوٹا حضرت سوداؔ کا پیرہن ایڑی گلاب کی ہے تو پنجا کنول کا ہے جوتا مری دوکان پہ حضرت محل کا ہے چٹکی میں میری دانت ...

مزید پڑھیے

استاد مر گئے

بیٹھا ہوا تھا گھر میں کہ دستک کسی نے دی دیکھا لنگوٹ باندھے ہوئے موت ہے کھڑی کھولے ہوئے ہے منہ کو کسی غار کی طرح بکھرے ہوئے ہیں بال شب تار کی طرح چنگل میں ہیں پھنسے ہوئے یاران تیز رو جیبوں سے جھانکتے ہیں اسیران نو بہ نو کپڑے کے تھان سے بڑی ہاتھوں میں نان ہے دانتوں تلے دبی ہوئی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 10 سے 42