کہاں ہے تو کہاں ہے اور میں ہوں
کہاں ہے تو کہاں ہے اور میں ہوں انا الحق کا بیاں ہے اور میں ہوں لب جاں بخش جاناں کا ہوں کشتہ حیات جاوداں ہے اور میں ہوں وصال دائمی کا ہے تصور بہار بے خزاں ہے اور میں ہوں نہیں ہر اک کو اس میخانے میں بار بس اک پیر مغاں ہے اور میں ہوں مزا دیتا ہے تنہائی میں رونا کہ اک دریا رواں ہے ...