شاعری

کہاں ہے تو کہاں ہے اور میں ہوں

کہاں ہے تو کہاں ہے اور میں ہوں انا الحق کا بیاں ہے اور میں ہوں لب جاں بخش جاناں کا ہوں کشتہ حیات جاوداں ہے اور میں ہوں وصال دائمی کا ہے تصور بہار بے خزاں ہے اور میں ہوں نہیں ہر اک کو اس میخانے میں بار بس اک پیر مغاں ہے اور میں ہوں مزا دیتا ہے تنہائی میں رونا کہ اک دریا رواں ہے ...

مزید پڑھیے

محتاج نہیں قافلہ آواز درا کا

محتاج نہیں قافلہ آواز درا کا سیدھی ہے رہ بت کدہ احسان خدا کا گر ہے سر دریوزۂ فیض اہل نظر سے ہو راہ نشیں مرحلۂ فقر فنا کا خوش نودئی معشوق ہے رنجور ہے عاشق بے درد ہے وہ خستہ کہ لے نام دوا کا اس باغ کی نکہت کا ہوں مشتاق کہ ہو جائے جاتے ہوئے دم بند جہاں باد صبا کا کوئی نہیں کہتا ...

مزید پڑھیے

جب کہو کیوں ہو خفا کیا باعث

جب کہو کیوں ہو خفا کیا باعث کہتے ہیں پوچھنے کا کیا باعث بھولی صورت کی ہے خوبی ورنہ ہو عدو دوست نما کیا باعث میں نے کی آہ تو بولے ناگاہ ہو گئے گرم ہوا کیا باعث آتا ہے دیکھ کے انجم کو خیال ہے فلک آبلہ پا کیا باعث وعدہ کرنے کی ضرورت کیا تھی پھر نہ آنے کا بھلا کیا باعث گر نہ تھی ...

مزید پڑھیے

بر سر لطف آج چشم دل ربا تھی میں نہ تھا

بر سر لطف آج چشم دل ربا تھی میں نہ تھا ڈھونڈھتی مجھ کو نگاہ آشنا تھی میں نہ تھا یار کو مد نظر مشق جفا تھی میں نہ تھا وائے قسمت کل وہاں میری قضا تھی میں نہ تھا میرے ہوتے بے تکلف ہاتھا پائی غیر سے قابل اس رتبے کے ظالم کیا حنا تھی میں نہ تھا آہ میری نارسا فریاد میری بے اثر نیند اڑا ...

مزید پڑھیے

قاضی کے منہ پہ ماری ہے بوتل شراب کی

قاضی کے منہ پہ ماری ہے بوتل شراب کی یہ عمر بھر میں ایک ہوئی ہے ثواب کی اے یار تیرے لب پہ تبسم نہیں نمود پیدا ہے ماہ نو سے کرن آفتاب کی آیا مژہ پہ لخت دل بے قرار یاد گردش جو ہم نے سیخ پہ دیکھی کباب کی تیری کدورتوں نے مجھے خاک کر دیا تیرے غبار نے مری مٹی خراب کی میری خطائیں آ نہیں ...

مزید پڑھیے

دل میں اتری ہے نگہ رہ گئیں باہر پلکیں

دل میں اتری ہے نگہ رہ گئیں باہر پلکیں کیا خدنگ نگہ یار کی ہیں پر پلکیں فرط حیرت سے یہ بے حس ہیں سراسر پلکیں کہ ہوئیں آئنہ چشم کی جوہر پلکیں یہ درازی ہے کہ وہ شوخ جدھر آنکھ اٹھائے جا پہنچتی ہیں نگاہوں کے برابر پلکیں کیا تماشا ہے کہ ڈالے مرے دل میں سوراخ اور خوں میں نہ ہوئیں ان کی ...

مزید پڑھیے

تیرے در سے میں اٹھا لیکن نہ میرا دل اٹھا

تیرے در سے میں اٹھا لیکن نہ میرا دل اٹھا چھوڑ کر ہو جس طرح کاسہ کوئی سائل اٹھا قیس کیا جانے کہ میرا دیکھنا منظور تھا خود بخود ہو جب ہوا سے پردۂ محمل اٹھا گریہ نے پہلے ہی اپنا کر رکھا تھا بندوبست میں اٹھا بھی واں سے چلنے کو تو پا در گل اٹھا بوسۂ عارض مجھے دیتے ہوئے ڈرتا ہے ...

مزید پڑھیے

میں نے کہا کہ دعوی‌ٔ الفت مگر غلط

میں نے کہا کہ دعوی‌ٔ الفت مگر غلط کہنے لگے کہ ہاں غلط اور کس قدر غلط تاثیر آہ و زاریٔ شب ہائے تار جھوٹ آوازۂ قبول دعائے سحر غلط سوز جگر سے ہونٹ پہ تبخالہ‌ افترا شور فغاں سے جنبش دیوار و در غلط ہاں سینے سے نمائش داغ دروں دروغ ہاں آنکھ سے تراوش خون جگر غلط آ جائے کوئی دم میں تو ...

مزید پڑھیے

وہی گل ہے گلستاں میں وہی ہے شمع محفل میں

وہی گل ہے گلستاں میں وہی ہے شمع محفل میں وہی یوسف ہے زنداں میں وہی لیلیٰ ہے محمل میں ہزاروں بن گئی ہیں کشتگان خال کی قبریں جگہ تل بھر نہیں باقی زمین کوئے قاتل میں نہیں روشن دلوں کی قدر کچھ ارباب ظاہر کو اجازت بیٹھنے کی شمع کو دی کس نے محفل میں یہ عالم نور کا ہے جلوۂ داغ محبت ...

مزید پڑھیے

لے کے اپنی زلف کو وہ پیارے پیارے ہاتھ میں

لے کے اپنی زلف کو وہ پیارے پیارے ہاتھ میں کہتے ہیں فتنوں کی چوٹی ہے ہمارے ہاتھ میں ساقیا دونوں جہاں سے پھر تو بیڑا پار ہے گر بط مے آئے دریا کے کنارے ہاتھ میں عاشقوں کی آنکھ سے ہر دم برستا ہے لہو رنگ پر ہے آج کل مہندی تمہارے ہاتھ میں خوب ہے تیری حمایت پا کے لوٹے نقد دل اے پری دزد ...

مزید پڑھیے
صفحہ 8 سے 4657