شاعری

جتنا چاہوں گی تم وہاں تک ہو

جتنا چاہوں گی تم وہاں تک ہو اب بتاؤ کہ تم کہاں تک ہو نارسائی ہی جگ ہنسائی ہے ہاں رسائی کی تم کماں تک ہو بات اچھی بھی ہے مگر پھر بھی اس بڑھاپے میں تم جواں تک ہو اپنی موج ہوس کے عرصے میں ٹوٹی کشتی کے بادباں تک ہو آج کے دور میں مکاں کیسا آسمانوں کے آسماں تک ہو اپنی ہستی میں بد ...

مزید پڑھیے

کچھ دیر ہوئی ہے کہ میں بے باک ہوا ہوں

کچھ دیر ہوئی ہے کہ میں بے باک ہوا ہوں جب اپنے ہی ماضی پہ المناک ہوا ہوں تھی فکر جو محدود تو تھا خاک کا ذرہ جب آنکھ کھلی زینت افلاک ہوا ہوں قبل اس کے کہ باہر سے کوئی آ کے بتائے میں اپنے ہی خود آپ میں چالاک ہوا ہوں کیا ان کو خبر ہے جو فلک کہتے ہیں مجھ کو میں اپنی بلندی کے لئے خاک ہوا ...

مزید پڑھیے

سانس کا اپنی رگ جاں سے گزر ہونے تک

سانس کا اپنی رگ جاں سے گزر ہونے تک درد ہوتا ہے مجھے شب کے سحر ہونے تک عمر گزری پہ اثر آہ کا پھر بھی نہ ہوا جی گئے ہم بھی کسی زلف کے سر ہونے تک جب وہ سمجھیں گے تو یہ درد میں ڈھل جائے گی آہ باقی ہے مری صرف اثر ہونے تک تھا تغافل انہیں نو میدئ جاوید بھی تھی خاک در خاک تھے ہم ان کو خبر ...

مزید پڑھیے

زمین عشق پہ اے ابر اعتبار برس

زمین عشق پہ اے ابر اعتبار برس وصال یار کا بہہ جائے انتظار برس شراب شوق کہیں مجھ کو کر نہ دے مدہوش تری تری سے اتر جائے یہ خمار برس مرے حبیب کو دے دوں وفا کا اک موتی کھلا ہے دل کا صدف آ بس ایک بار برس پئے نمود نہ گرمی ہے عشق کی نہ ہوا درخت زیست کے ہیں خشک برگ و بار برس کہیں نجات کا ...

مزید پڑھیے

پھر عمر بھر کی نالہ سرائی کا وقت ہے

پھر عمر بھر کی نالہ سرائی کا وقت ہے اے دل پھر ایک بار جدائی کا وقت ہے کام آ نہ پائیں گے مجھے یہ نیم باز اب اے چشم تر یہ دیدہ درائی کا وقت ہے سینے میں یاں کوئی دل بے مدعا نہیں ہاں چپ ہوں اس لئے کہ بھلائی کا وقت ہے مجبور طور ہوں سو میں شیریں نوا رہوں گو جانتا ہوں تلخ نوائی کا وقت ...

مزید پڑھیے

اب اس سے اور عبارت نہیں کوئی سادی

اب اس سے اور عبارت نہیں کوئی سادی کہ میرا خاص ہنر بھی رہا خدا دادی خدا کی یاد ہے خلوت میں اس لئے بہتر کہ خود کو جانے گا تنہائیوں میں فریادی تم اس کے بندے بنو وہ کہ جو دکھائی نہ دے اسی میں پنہاں ہے انسان رمز آزادی وہ جانے والے ہوں حاضر کہ آنے والے ہوں سب ایک خط میں کھڑے ہیں بقید ...

مزید پڑھیے

تیرا یہ حسن بے کراں مقید زمان ہے

تیرا یہ حسن بے کراں مقید زمان ہے مگر تجھے اے زندگی کہاں کوئی گمان ہے نشان کھو گیا میں اپنے آپ اپنے آپ کا جہاں کوئی ہو بے نشاں وہیں میرا نشان ہے نہ دیکھ اے اس اس تراش تیر کو ذرا یہ دیکھ آ کہ کس کے ہاتھ میں کمان ہے یہ دعوت جہاد بے محل نہیں ہے اے زمیں کسی فقیر بے ہنر کا آخری بیان ...

مزید پڑھیے

تھی آسماں پہ میری چڑھائی تمام رات

تھی آسماں پہ میری چڑھائی تمام رات پھینکا کیا ہوں تیر ہوائی تمام رات وہ مے پرست ہوں کہ نہ پائی اگر شراب کی خون دل سے کار روائی تمام رات ہم خانۂ عدو ہے مبارک رہے اسے جھگڑا تمام روز لڑائی تمام رات کیا خوش رہا میں دوست کی تصویر جان کر تھی کل جو مہ کی جلوہ نمائی تمام رات بکھری ...

مزید پڑھیے

مل جائیں ازدحام میں ہم ہی یہ ہم سے دور

مل جائیں ازدحام میں ہم ہی یہ ہم سے دور اک گھر جدا بنائیں گے دیر و حرم سے دور جتنے قدم زیادہ ہوں اتنا زیادہ اجر گھر برہمن کا چاہیے بیت الصنم سے دور شداد شکر کر کہ گئی در پہ تیری جان جب تھا مقام شکوہ کہ مرتا ارم سے دور پیرو ہوں گرچہ پاس ادب بھی ضرور ہے رکھتا ہوں پاؤں خضر کے نقش قدم ...

مزید پڑھیے

ہم ان کی نظر میں سمانے لگے

ہم ان کی نظر میں سمانے لگے مگر جب نظر بھی نہ آنے لگے یہ تیری سخن سازیاں ہیں ندیم کسی پر وہ کیوں رحم کھانے لگے نہ دی غیر نے داد طرز ستم ستم گر کو ہم یاد آنے لگے نہ دانش درست اور بینش بجا دل و دیدہ دونوں ٹھکانے لگے گیا تھا کہ ان کی خوشامد کروں وہ الٹا مجھی کو بنانے لگے کبھی خیر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 7 سے 4657