شاعری

بیٹھے رہیں گے تھام کے کب تک یوں خالی پیمانے لوگ

بیٹھے رہیں گے تھام کے کب تک یوں خالی پیمانے لوگ حد سے بڑھے جب تشنہ لبی تو پھونک نہ دیں میخانے لوگ ہم دنیا کو دے کر خوشیاں غم بدلے میں لیتے ہیں ڈھونڈے سے بھی اب نہ ملیں گے ہم جیسے دیوانے لوگ کیا جانیں یوں دل کے کتنے زخم ہرے ہو جاتے ہیں چھیڑ کے بات اک ہرجائی کی آتے ہیں سمجھانے ...

مزید پڑھیے

اک تمنا ہے خموشی کے کٹہرے کتنے

اک تمنا ہے خموشی کے کٹہرے کتنے دل کی دہلیز پہ احساس کے پہرے کتنے کتنے گہرے ہیں کہ اک عمر لگی بھرنے میں ویسے لگتے ہیں سبھی زخم اکہرے کتنے سب نے دیکھے مرے ہونٹوں پہ تبسم کے گلاب کس نے دیکھا ہے مرے زخم ہیں گہرے کتنے کتنے ارماں کا لہو ان میں بسا ہے سیدؔ یوں تو لگتے ہیں سبھی خواب ...

مزید پڑھیے

یہ زاد راہ ہمیشہ سفر میں رکھ لینا

یہ زاد راہ ہمیشہ سفر میں رکھ لینا بچھڑے وقت کا منظر نظر میں رکھ لینا ملے تو راس بھی آئے لکیر ہاتھوں کی یہ اک کمال بھی دست ہنر میں رکھ لینا سفر ہے لوٹ کے آنا اگر نصیب نہ ہو سجا کے یاد مری چشم تر میں رکھ لینا ہماری زد میں ہے پوری طرح فصیل شب ہمارا نام نمود سحر میں رکھ لینا کسی کی ...

مزید پڑھیے

کس کو خبر یہ ہستی کیا ہے کتنی حقیقت کتنا خواب

کس کو خبر یہ ہستی کیا ہے کتنی حقیقت کتنا خواب دشت فنا میں حیراں ہیں سب لے کر اپنا اپنا خواب لپٹی ہوئی تھی ہم سے کیسی خوشبو اس کی یادوں کی آنکھ کھلی تب جانا ہم نے دیکھا تھا اک پیارا خواب اس کے تصور میں قربت کے دھوکے کتنے کھائے ہیں پاس جو آئے ایسا لگے ہے آدھی حقیقت پورا خواب کھو ...

مزید پڑھیے

کہیں ایک معصوم نازک سی لڑکی مرے ذکر پر جھینپ جاتی تو ہوگی

کہیں ایک معصوم نازک سی لڑکی مرے ذکر پر جھینپ جاتی تو ہوگی حیا بار آنکھوں میں سپنے سجائے وہ کچھ سوچ کر مسکراتی تو ہوگی مرے شعر پڑھ کر اکیلے میں اکثر انہیں زیر لب گنگناتی تو ہوگی مرے نام پھر کچھ وہ لکھنے کی خاطر قلم بے ارادہ اٹھاتی تو ہوگی حسیں چاندنی ہو یا ساون کی رت ہو کسک اس کے ...

مزید پڑھیے

ہم نے دیکھا ہے بھرے شہر میں سایا اپنا

ہم نے دیکھا ہے بھرے شہر میں سایا اپنا ایک سورج ہے پس پشت پرایا اپنا غم کدہ اشک مسلسل سے نہال شب ہے زخم تازہ کو در یار بنایا اپنا چاند سے پار کوئی رات بسیرا ڈالے ہم سے پوچھے ہے کوئی خون بہایا اپنا اب تو ہر شکل یہاں زیب نمائش ٹھہری ہم نے تمثیل نگر ایسا بسایا اپنا دختر مشرق و مغرب ...

مزید پڑھیے

کیا تم بھی طریقہ نیا ایجاد کرو ہو

کیا تم بھی طریقہ نیا ایجاد کرو ہو خود اپنا بنا کر مجھے برباد کرو ہو رکھو ہو ہر اک بار فسانے کو ادھورا کب اپنے ستم شامل روداد کرو ہو لگتا نہیں دلچسپ جو شیریں کا فسانہ کیوں ذکر وفا کوشئ فرہاد کرو ہو پل بھر کو تمہیں ہم سے بھلایا نہیں جاتا بھولے سے کبھی تم بھی ہمیں یاد کرو ...

مزید پڑھیے

چھوٹی سی یہ بات سہی پر کھینچے ہے یہ طول میاں

چھوٹی سی یہ بات سہی پر کھینچے ہے یہ طول میاں جیون بھر کا روگ بنے ہے دو آنکھوں کی بھول میاں کانٹوں نے جو زخم لگائے وہ مانا بھر جائیں گے ان زخموں کو کیسے بھرو گے جن کو لگائیں پھول میاں سکھ ڈھونڈو گے دکھ پاؤ گے پریت کے بدلے جلتے آنسو ریت یہی اس جگ کی پیارے اس جگ کا معمول میاں پیار ...

مزید پڑھیے

اتنی مدت بعد ملے ہو کچھ تو دل کا حال کہو

اتنی مدت بعد ملے ہو کچھ تو دل کا حال کہو کیسے بیتے ہم بن پیارے اتنے ماہ و سال کہو روپ کو دھوکا سمجھو نظر کا یا پھر مایا جال کہو پریت کو دل کا روگ سمجھ لو یا جی کا جنجال کہو آنکھوں دیکھی کیا بتلائیں حال عجب کچھ دیکھا ہے دکھ کی کھیتی کتنی ہری اور سکھ کا جیسے کال کہو ایک وفا کو لے کے ...

مزید پڑھیے

آج پھر وقت کوئی اپنی نشانی مانگے

آج پھر وقت کوئی اپنی نشانی مانگے بات بھولی ہوئی زخموں کی زبانی مانگے جذبۂ شوق کہ وارفتۂ حسن ابہام اور وہ شوخ کہ لفظوں کے معانی مانگے عرق آلود ہیں یہ سوچ کے عارض گل کے صبح خورشید نہ شبنم کی جوانی مانگے جانے کیوں شام ڈھلے ڈوبتے سورج کا سماں دل سے پھر بھولی ہوئی کوئی کہانی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 4657