بیٹھے رہیں گے تھام کے کب تک یوں خالی پیمانے لوگ
بیٹھے رہیں گے تھام کے کب تک یوں خالی پیمانے لوگ حد سے بڑھے جب تشنہ لبی تو پھونک نہ دیں میخانے لوگ ہم دنیا کو دے کر خوشیاں غم بدلے میں لیتے ہیں ڈھونڈے سے بھی اب نہ ملیں گے ہم جیسے دیوانے لوگ کیا جانیں یوں دل کے کتنے زخم ہرے ہو جاتے ہیں چھیڑ کے بات اک ہرجائی کی آتے ہیں سمجھانے ...