شاعری

جو صاف گو ہوں تو اونچی جگہ کھڑا ملوں گا

جو صاف گو ہوں تو اونچی جگہ کھڑا ملوں گا وگرنہ تجھ کو کہیں خاک میں پڑا ملوں گا تو سالوں بعد بھی مجھ کو منانے آئے تو میں اپنی ایک ہی ضد پر تجھے اڑا ملوں گا تو خود کو یوں ہی گراتا رہا تو آخر کار میں تیرے قد سے تجھے سو گنا بڑا ملوں گا لکیر کھینچ کے رکھنا تسلی کی خاطر کہ اپنی حد سے نہ ...

مزید پڑھیے

آندھیاں غم کی چلیں اور کرب بادل چھا گئے

آندھیاں غم کی چلیں اور کرب بادل چھا گئے تجھ سے کیسے ہو ملن سب راستے دھندلا گئے کرچی کرچی خواہشیں آنکھوں میں چبھ کر رہ گئیں زرد موسم آس کی ہریالیوں کو کھا گئے میں کہ جس نے ہر صعوبت مسکرا کر جھیل لی منزلیں آئیں تو کیوں آنکھوں میں آنسو آ گئے تیرے نا آنے کے دکھ میں شدتیں پھولوں نے ...

مزید پڑھیے

ہم کہیں بھی ہوں مگر یہ چھٹیاں رہ جائیں گی

ہم کہیں بھی ہوں مگر یہ چھٹیاں رہ جائیں گی پھول سب لے جائیں گے پر پتیاں رہ جائیں گی کام کرنا ہو جو کر لو آج کی تاریخ میں آنکھ نم ہو جائے گی پھر سسکیاں رہ جائیں گی اس نئے قانون کا منظر یہی دکھتا ہے اب پاؤں کٹ جائیں گے لیکن بیڑیاں رہ جائیں گی صرف لفظوں کو نہیں انداز بھی اچھا رکھو اس ...

مزید پڑھیے

دل میرا گھبراتا ہے

دل میرا گھبراتا ہے جب جب دور وہ جاتا ہے وہ پتھر برساتے ہیں کون انہیں بہکاتا ہے دل میں کبوتر اڑتے ہیں جب بھی نظر تو آتا ہے وہ ہر دم اگنور کرے اتنا کیوں تڑپاتا ہے کہہ کے مجھ کو ہرجائی آج تلک پچھتاتا ہے

مزید پڑھیے

غزل کے مصرع کو مصرع سے جوڑا جاتا ہے

غزل کے مصرع کو مصرع سے جوڑا جاتا ہے تمام رات غموں کو نچوڑا جاتا ہے پرانے جال سے باہر نکلنا مشکل ہے اسی لیے تو روایت کو توڑا جاتا ہے اتر گیا ہوں تو اب جیتنا ہی منزل ہے یوں ہم سے بھی کہاں میدان چھوڑا جاتا ہے اٹھانا پڑتا ہے پھر ہاتھ گر نہیں سدھرے ہاں پہلی بار میں ہاتھوں کو جوڑا ...

مزید پڑھیے

دل ہے الگ مزاج کے دو بھائیوں کا گھر

دل ہے الگ مزاج کے دو بھائیوں کا گھر لگتا ہے صرف مجھ کو یہ تنہائیوں کا گھر بیٹی گئی ہے گھر سے لگا ہم کو بس یہی جیسے چلا گیا کوئی امرائیوں کا گھر دوری بنا لی ان سے یہی سوچنے کے بعد گھر ان کا تھا مرے لیے رسوائیوں کا گھر جب سے ملی ہے ان سے نظر ریستوران میں دل لگ رہا ہے پیار کی ...

مزید پڑھیے

دیکھو بھائی ایسا ہے

دیکھو بھائی ایسا ہے یہ دل درپن جیسا ہے مت کہنا پتھر ہم کو یہ دل موم کے جیسا ہے میرا لہجہ مت پوچھو میرؔ و غالبؔ جیسا ہے ظالم ہم سے پوچھ رہا درد تمہارا کیسا ہے شہرت تلوے چاٹے گی پاس میں جس کے پیسہ ہے

مزید پڑھیے

دے دو نہ ایک بار مرا ساتھ جان من

دے دو نہ ایک بار مرا ساتھ جان من آتی نہیں ہے نیند مجھے رات جان من میں نے تمہاری گالیاں ہنس کے قبول کی جانا نہیں تھا مجھ کو حوالات جان من میں نے بھی ان سے زر نہ لیا سوچ کر یہی لیتا نہیں میں آج بھی خیرات جان من میں نے کیا ہے اپنے کو خود ایک آئنہ لگنے لگی ہے زندگی سوغات جان ...

مزید پڑھیے

میں تمہارا رہا رات بھر

میں تمہارا رہا رات بھر کسمساتا رہا رات بھر تم نے دل کو جلایا بہت میں بجھاتا رہا رات بھر زخم ابھرے تھے تن پر مگر میں چھپاتا رہا رات بھر جس کے آنے کی امید تھی وہ ستاتا رہا رات بھر بس تمہیں بھولنے کے لیے خط جلاتا رہا رات بھر تم سے ملنا بہت ہے کٹھن سو بھلاتا رہا رات بھر خیر مقدم ...

مزید پڑھیے

ٹھہری ٹھہری سی زندگی کیوں ہے

ٹھہری ٹھہری سی زندگی کیوں ہے میری آنکھوں میں یہ نمی کیوں ہے جس کو آنکھو سے دور رکھنا تھا آج قربت میں پھر وہی کیوں ہے جبکہ سچائی صرف سیاہی ہے پھر مرے گھر میں روشنی کیوں ہے بوند کی بھی تو ایک دنیا ہے بوند کے بن ندی ندی کیوں ہے تم کو آدرشؔ سب ملا ہے یہاں دل میں پھر بھی یہ تشنگی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4653 سے 4657