شاعری

ہمارے سامنے کچھ ذکر غیروں کا اگر ہوگا

ہمارے سامنے کچھ ذکر غیروں کا اگر ہوگا بشر ہیں ہم بھی صاحب دیکھیے ناحق کا شر ہوگا نہ مڑ کر تو نے دیکھا اور نہ میں تڑپا نہ خنجر نہ دل ہووے گا تیرا سا نہ میرا سا جگر ہوگا میں کچھ مجنوں نہیں ہوں جو کہ صحرا کو چلا جاؤں تمہارے در سے سر پھوڑوں گا سودا بھی اگر ہوگا چمن میں لائی ہوگی تو ...

مزید پڑھیے

نہیں ممکن کہ ترے حکم سے باہر میں ہوں

نہیں ممکن کہ ترے حکم سے باہر میں ہوں اے صنم تابع فرمان مقدر میں ہوں دل تو حیران ہے کیوں ششدر و مضطر میں ہوں عشق کہتا ہے کہ اس پردہ کے اندر میں ہوں پیر و سلسلۂ زلف معنبر میں ہوں طوق سے عذر نہ زنجیر سے باہر میں ہوں آب روئے صدف و زینت گوش محبوب در نایاب جو سنتے ہو وہ گوہر میں ...

مزید پڑھیے

جیتے جی کے آشنا ہیں پھر کسی کا کون ہے

جیتے جی کے آشنا ہیں پھر کسی کا کون ہے نام کے اپنے ہوا کرتے ہیں اپنا کون ہے جان جاں تیرے سوا رشک مسیحا کون ہے مار کر ٹھوکر جلا دے مجھ کو ایسا کون ہے یہ سیہ خیمہ ہے کس کا اس میں لیلیٰ کون ہے چنبر افلاک کے پردے میں بیٹھا کون ہے ہم نہ کہتے تھے کہ سودا زلف کا اچھا نہیں دیکھیے تو اب سر ...

مزید پڑھیے

جا لڑی یار سے ہماری آنکھ

جا لڑی یار سے ہماری آنکھ دیکھو کر بیٹھی فوجداری آنکھ شوخیاں بھول جائے آہوئے چیں دیکھ پائے اگر تمہاری آنکھ لاکھ انکار مے کشی سے کرو کہیں چھپتی بھی ہے خماری آنکھ ہووے گا رنج یا خوشی ہوگی کیوں پھڑکنے لگی ہماری آنکھ جانب در نگاہ حسرت ہے کس کی کرتی ہے انتظاری آنکھ کر کے اقرار ہو ...

مزید پڑھیے

نماز کیسی کہاں کا روزہ ابھی میں شغل شراب میں ہوں

نماز کیسی کہاں کا روزہ ابھی میں شغل شراب میں ہوں خدا کی یاد آئے کس طرح سے بتوں کے قہر و عتاب میں ہوں شراب کا شغل ہو رہا ہے بغل میں پاتا ہوں میں کسی کو میں جاگتا ہوں کہ سو رہا ہوں خیال میں ہوں کہ خواب میں ہوں نہ چھیڑ اس وقت مجھ کو زاہد نہیں یہ موقع ہے گفتگو کا سوار جاتا ہے وہ شرابی ...

مزید پڑھیے

سرو قد لالہ رخ و غنچہ دہن یاد آیا

سرو قد لالہ رخ و غنچہ دہن یاد آیا پھر بہار آئی مجھے لطف چمن یاد آیا گو کہ تھی سلطنت مصر مگر آخر کار اس حکومت پہ بھی یوسف کو وطن یاد آیا رگ گل پر ہے کبھی اور کبھی غنچہ پہ نگاہ باغ میں کس کی کمر کس کا دہن یاد آیا سفر ملک عدم کی ہوئی ایسی عجلت زاد رہ کچھ نہ بجز گور و کفن یاد آیا صحبت ...

مزید پڑھیے

کیا بنائے صانع قدرت نے پیارے ہاتھ پاؤں

کیا بنائے صانع قدرت نے پیارے ہاتھ پاؤں نور کے سانچے میں ڈھالے ہیں تمہارے ہاتھ پاؤں ضعف پیری چھا گیا زور جوانی چل بسا اب چلیں بتلائیے کس کے سہارے ہاتھ پاؤں مچھلیاں بازو پہ ابھریں ساق پا شمعیں بنیں خوب صاحب نے نکالے اب تو بارے ہاتھ پاؤں فوق ہیرے سے نہیں ہے میری جاں یاقوت ...

مزید پڑھیے

کیا زمیں کیا آسماں کچھ بھی نہیں

کیا زمیں کیا آسماں کچھ بھی نہیں ہم نہ ہوں تو یہ جہاں کچھ بھی نہیں دیدہ و دل کی رفاقت کے بغیر فصل گل ہو یا خزاں کچھ بھی نہیں پتھروں میں ہم بھی پتھر ہو گئے اب غم سود و زیاں کچھ بھی نہیں کیا قیامت ہے کہ اپنے دیس میں اعتبار جسم و جاں کچھ بھی نہیں کیسے کیسے سر کشیدہ لوگ تھے جن کا اب ...

مزید پڑھیے

چاند تارے بنا کے کاغذ پر

چاند تارے بنا کے کاغذ پر خوش ہوئے گھر سجا کے کاغذ پر بستیاں کیوں تلاش کرتے ہیں لوگ جنگل اگا کے کاغذ پر جانے کیا ہم سے کہہ گیا موسم خشک پتا گرا کے کاغذ پر ہنستے ہنستے مٹا دیے اس نے شہر کتنے بسا کے کاغذ پر ہم نے چاہا کہ ہم بھی اڑ جائیں ایک چڑیا اڑا کے کاغذ پر لوگ ساحل تلاش کرتے ...

مزید پڑھیے

سفر کے بعد بھی مجھ کو سفر میں رہنا ہے

سفر کے بعد بھی مجھ کو سفر میں رہنا ہے نظر سے گرنا بھی گویا خبر میں رہنا ہے ابھی سے اوس کو کرنوں سے پی رہے ہو تم تمہیں تو خواب سا آنکھوں کے گھر میں رہنا ہے ہوا تو آپ کی قسمت میں ہونا لکھا تھا مگر میں آگ ہوں مجھ کو شجر میں رہنا ہے نکل کے خود سے جو خود ہی میں ڈوب جاتا ہے میں وہ سفینہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4651 سے 4657