شاعری

وہ کہتے ہیں اٹھو سحر ہو گئی

وہ کہتے ہیں اٹھو سحر ہو گئی ازاں ہو گئی توپ سر ہو گئی گلے سے ملو اب تو بہر خدا تڑپتے مجھے رات بھر ہو گئی الٰہی ہوا جذب الفت کو کیا مری آہ کیوں بے اثر ہو گئی زمانہ تو اے جان برگشتہ تھا تمہاری بھی ترچھی نظر ہو گئی ہوئے سر کٹانے کو تیار ہم جو واں تیغ زیب کمر ہو گئی دکھائی مجھے کس ...

مزید پڑھیے

پاؤں پھر ہوویں گے اور دشت مغیلاں ہوگا

پاؤں پھر ہوویں گے اور دشت مغیلاں ہوگا ہاتھ پھر ہوویں گے اور اپنا گریباں ہوگا دل وحشی تو نہ کر عشق پریشاں ہوگا مثل آئینہ کے پھر ششدر و حیراں ہوگا گر یہی عشق کا آغاز ہے تو سن لینا لاش ہووے گی مری کوچۂ جاناں ہوگا ڈوب کر مرنے کا شوق اس سے ہی پوچھ اے قاتل جس نے دیکھا یہ ترا چاہ ...

مزید پڑھیے

مزا ہے امتحاں کا آزما لے جس کا جی چاہے

مزا ہے امتحاں کا آزما لے جس کا جی چاہے نمک زخم جگر پر اور ڈالے جس کا جی چاہے جگر موجود ہے تو وہ بنا لے جس کا جی چاہے گلا حاضر ہے خنجر آزما لے جس کا جی چاہے اگر ہے حسن کا دعویٰ مہ و خورشید دونوں میں کف پا سے تمہارے منہ ملا لے جس کا جی چاہے یہ مشت استخواں اپنے کسی کے کام میں آئیں ہما ...

مزید پڑھیے

دل میں ترے اے نگار کیا ہے

دل میں ترے اے نگار کیا ہے ہوتا نہیں ہمکنار کیا ہے آیا جو دم وہ ہے غنیمت اس زیست کا اعتبار کیا ہے ہیں سیب سے بھی وہ چھاتیاں سخت آگے ان کے انار کیا ہے دنیا کے یہ سب ڈھکوسلے ہیں تربت کیسی مزار کیا ہے طاؤس سے چھیڑ چھاڑ کیسی ہاں اے دل داغدار کیا ہے جو جو وہ رنج دیں اٹھاؤ جب دل ہی دیا ...

مزید پڑھیے

مداح ہوں میں دل سے محمد کی آل کا

مداح ہوں میں دل سے محمد کی آل کا مشتاق ہوں وصیٔ نبی کے جمال کا خواہاں گہر کا ہوں نہ میں طالب ہوں لال کا مشتاق ہوں تمہارے دہن کے اگال کا دیکھو تو ایک جا پہ ٹھہرتی نہیں نظر لپکا پڑا ہے آنکھ کو کیا دیکھ بھال کا کیا ان سے فیض پہنچے جو خود تیرہ بخت ہیں کھلتے نہ دیکھا ہم نے کبھی پھول ...

مزید پڑھیے

خود مزے دار طبیعت ہے تو ساماں کیسا

خود مزے دار طبیعت ہے تو ساماں کیسا زخم دل آپ ہیں شورش پہ نمکداں کیسا ہاتھ وحشت میں نہ پونچھے تو گریباں کیسا خار صحرا سے نہ الجھے تو وہ داماں کیسا کوچۂ یار کو دعویٰ ہے کہ جنت میں ہوں خلد کہتے ہیں کسے روضۂ رضواں کیسا اسی معبود کا ہے دیر و حرم میں جلوہ بحث کس بات کی ہے گبر و ...

مزید پڑھیے

بت غنچہ دہن پہ نثار ہوں میں نہیں جھوٹ کچھ اس میں خدا کی قسم

بت غنچہ دہن پہ نثار ہوں میں نہیں جھوٹ کچھ اس میں خدا کی قسم مرا طائر دل اسی قید میں ہے مجھے زلف کے دام بلا کی قسم نہیں بھاتا مجھے کوئی رشک پری کوئی لاکھ حسیں ہو بلا سے مری مرا دل ترا عاشق شیفتہ ہے مجھے تیرے ہی ناز و ادا کی قسم مرے دل کو ذرا نہیں تاب و تعب کہ اٹھاؤں تمہارا یہ قہر و ...

مزید پڑھیے

وہ واہمہ ہے کہاں یہ اصول جانا تھا

وہ واہمہ ہے کہاں یہ اصول جانا تھا ملے تھے اس سے تو پھر اس کو بھول جانا تھا گنوا دی عمر کسی ربط رائیگاں کے لئے ہمیں تو ٹوٹتے رشتوں کو بھول جانا تھا نہ کام آئی تب و تاب فکر و فن میری وہ آئنہ ہوں جسے سب نے دھول جانا تھا وہ خوشبوؤں کے مسافر تھے ساتھ چلتے کیا مجھے تو صورت گرد ملول ...

مزید پڑھیے

جاگنا سائے میں اور دھوپ میں سونا اس کا

جاگنا سائے میں اور دھوپ میں سونا اس کا اس کے احساس سے ثابت تھا نہ ہونا اس کا دل شکستہ ہو وہ کیوں سر پھری باتوں سے مری میں نے بچپن میں بھی توڑا تھا کھلونا اس کا اک ستم پیشہ طبیعت کا پتہ دیتا ہے کاغذی ناؤ کو بارش میں ڈبونا اس کا پھر کوئی یاد چھڑا لیتی ہے انگلی مجھ سے یاد آتا ہے کسی ...

مزید پڑھیے

تعلقات مسلسل بھی تازیانے تھے

تعلقات مسلسل بھی تازیانے تھے وہ دھاگے ٹوٹ گئے جو بہت پرانے تھے ترے ملن سے ترا انتظار بہتر تھا بنے نہ جسم جو سائے وہی سہانے تھے سنائیں لفظوں کی سب سطح سنگ پر ٹوٹیں تمہیں یہ وار تو پھولوں پہ آزمانے تھے ہمارے بعد بھی رونق نہ آئی اس گھر پر چراغ ایک ہوا کو کئی بجھانے تھے بچا نہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4648 سے 4657