شاعری

دل کی بات کیا کہئے دل عجیب بستی ہے

دل کی بات کیا کہئے دل عجیب بستی ہے روز یہ اجڑتی ہے اور روز بستی ہے پہلے اپنی حالت پہ ہنس لے خود ہی جی بھر کے دیکھ کر مجھے دنیا طنز سے جو ہنستی ہے آج کا زمانہ بھی واہ کیا زمانہ ہے زندگی بہت مہنگی موت کتنی سستی ہے اس سے دور کیا ہوگی تیرگی زمانے کی شمع روشنی کو خود آج جب ترستی ہے

مزید پڑھیے

عجیب شہر کا نقشا دکھائی دیتا ہے

عجیب شہر کا نقشا دکھائی دیتا ہے جدھر بھی دیکھو اندھیرا دکھائی دیتا ہے نظر نظر کی ہے اور اپنے اپنے ظرف کی بات مجھے تو قطرے میں دریا دکھائی دیتا ہے برا کہے جسے دنیا برا نہیں ہوتا مری نظر میں وہ اچھا دکھائی دیتا ہے نہیں فریب نظر یہ یہی حقیقت ہے مجھے تو شہر بھی صحرا دکھائی دیتا ...

مزید پڑھیے

ان کو میں نے اپنا کہا ہے

ان کو میں نے اپنا کہا ہے اتنی ہی بس اپنی خطا ہے راہی حیراں دیکھ رہا ہے رہزن ہی اب راہنما ہے یہ دل ان سے جب سے لگا ہے ان کے سوا سب بھول گیا ہے اس جینے سے باز ہم آئے جینا کیا ہے ایک سزا ہے لب کھلتے ہی پھول ہیں جھڑتے کتنی پیاری ان کی ادا ہے

مزید پڑھیے

مانوس ہو گئے ہیں غم زندگی سے ہم

مانوس ہو گئے ہیں غم زندگی سے ہم ہم کو خوشی ملے تو نہ لیں گے خوشی سے ہم پھولوں کی آرزو نہ کریں گے کسی سے ہم کانٹے سمیٹ لائے ہیں ان کی گلی سے ہم ہم شام غم کو صبح مسرت کا نام دیں سورج کریں طلوع نہ کیوں تیرگی سے ہم سچ کے لئے ہم آج کے سقراط بن گئے پیتے ہیں جام زہر کا اپنی خوشی سے ہم ہم ...

مزید پڑھیے

قفس نصیبوں کا اف حال زار کیا ہوگا

قفس نصیبوں کا اف حال زار کیا ہوگا پھر آ رہی ہے چمن میں بہار کیا ہوگا دل و جگر پہ لیے ہوں گے زخم کتنوں نے کوئی ہماری طرح دل فگار کیا ہوگا اسی خیال سے میں عرض شوق کر نہ سکا حیا سے رنگ رخ تاب دار کیا ہوگا بہار دے نہ سکی ایک پھول کو بھی نکھار خزاں کے ساتھ ہے رنگ بہار کیا ہوگا فسردہ ...

مزید پڑھیے

دی گئی ترتیب بزم کن فکاں میرے لئے

دی گئی ترتیب بزم کن فکاں میرے لئے یہ زمیں میرے لئے ہے آسماں میرے لئے دیدنی ہے خود ہی اپنے دل کے زخموں کی بہار ہیچ ہے رنگینئ ہر گلستاں میرے لئے ذوق سجدہ چاہیے کیسا حرم کیسی کنشت آستان دوست ہے ہر آستاں میرے لئے جادۂ مہر و وفا میں مر کے زندہ ہو گیا موت ہے میری حیات جاوداں میرے ...

مزید پڑھیے

کیا مسرت ہے پوچھئے ہم سے

کیا مسرت ہے پوچھئے ہم سے ہے عبارت ہر اک خوشی غم سے عرق آلود آپ کا چہرہ ہو دھلا پھول جیسے شبنم سے ضبط گریہ سے راز غم تھا چھپا کھل گیا آج چشم پر نم سے درد دل کا نہیں کوئی درماں زخم کیا مندمل ہو مرہم سے در حقیقت قریب رہتے ہیں وہ بظاہر ہی دور ہیں ہم سے جب ازل سے خطا ضمیر میں ہے کیوں ...

مزید پڑھیے

سرشار ہوں ساقی کی آنکھوں کے تصور سے

سرشار ہوں ساقی کی آنکھوں کے تصور سے ہے کوئی غرض مجھ کو بادہ سے نہ ساغر سے اس دور میں میخانے کا نظم نرالا ہے پی کر کوئی بہکے ہم اک جرعہ کو بھی ترسے کتنے ہیں جو اک قطرہ سے پیاس بجھاتے ہیں سیراب نہیں ہوتے کچھ لوگ سمندر سے ہشیار بہت رہنا ہے آج کے راہی کو جتنا نہیں رہزن سے ڈر اتنا ہے ...

مزید پڑھیے

شدت ذات نے یہ حال بنایا اپنا

شدت ذات نے یہ حال بنایا اپنا جسم مجنوں میں ہوا تنگ شلوکا اپنا یار بنتا نہیں وہ نور کا پتلا اپنا خاک میں مل گیا تسخیر کا دعویٰ اپنا میکشوں میں نہ کوئی مجھ سا نمازی ہوگا در مے خانہ پہ بچھتا ہے مصلیٰ اپنا وصل کی رات بہت طول ہوا آخر کار مختصر یہ ہے کہ فیصل ہوا قصہ اپنا گل کھلا کر ...

مزید پڑھیے

ہزار جان سے صاحب نثار ہم بھی ہیں

ہزار جان سے صاحب نثار ہم بھی ہیں تمہاری تیر نگہ کے شکار ہم بھی ہیں ازل سے داخل فرد شمار ہم بھی ہیں تمہارے چاہنے والوں میں یار ہم بھی ہیں ہمیشہ ہم سے کدورت رہی حسینوں کو نہ دل سے نکلے کبھی وہ غبار ہم بھی ہیں مسافروں کی تواضع سے نام ہوتا ہے کرم کرو کہ غریب الدیار ہم بھی ہیں شراب ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4647 سے 4657