شاعری

مہر تاباں ہوں ڈھل رہا ہوں میں

مہر تاباں ہوں ڈھل رہا ہوں میں وقت کے ساتھ چل رہا ہوں میں فضل رب سے ہوا موافق ہے بجھنے والا تھا جل رہا ہوں میں میرا محبوب شاخ گل جیسا سوچ کر ہی مچل رہا ہوں میں اس کو پانا بہت کٹھن تھا مگر اس مشن میں سپھل رہا ہوں میں قدر کی جائے میرے شعروں کی لوگو موتی اگل رہا ہوں میں اک طرف رکھ ...

مزید پڑھیے

راہ منزل کی مسافر کو سجھاتے ہیں چراغ

راہ منزل کی مسافر کو سجھاتے ہیں چراغ روشنی کر کے اندھیروں کو مٹاتے ہیں چراغ جن کی آنکھیں نہیں ان کے لئے بے فیض مگر آنکھ والوں کے بہت کام بناتے ہیں چراغ دن نکلتا ہے تو ہو جاتے ہیں یہ بے وقعت ظلمت شب میں مگر رنگ جماتے ہیں چراغ یاد کرتا ہوں میں اس رشک قمر کو ایسے جس طرح لوگ اندھیرے ...

مزید پڑھیے

شور اس کے مکاں سے اٹھتا ہے

شور اس کے مکاں سے اٹھتا ہے کیا وہ مفلس جہاں سے اٹھتا ہے شک تعلق خراب کرتا ہے فتنہ وہم و گماں سے اٹھتا ہے دم میں بجھ جاتی ہے صف ماتم تو اگر درمیاں سے اٹھتا ہے دنیا جھوٹوں میں بٹ گئی دیکھیں نعرۂ حق کہاں سے اٹھتا ہے شہر میں کس طرف لگی ہے آگ یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے دود انسانیت ...

مزید پڑھیے

میری کوشش کا ثمر ہے مختلف

میری کوشش کا ثمر ہے مختلف پیار کا اس پر اثر ہے مختلف ساری دنیا میں نہیں اس کی مثال سب سے وہ رشک قمر ہے مختلف دل مرا تسکین پاتا ہے یہاں میرے گھر سے تیرا گھر ہے مختلف اس کو بھاتی ہیں خطائیں بھی مری ماں کا انداز نظر ہے مختلف مجھ سے اکثر متفق ہوتا تو ہے کیا ہوا مجھ سے اگر ہے ...

مزید پڑھیے

جو چاہتے ہو سو کہتے ہو چپ رہنے کی لذت کیا جانو

جو چاہتے ہو سو کہتے ہو چپ رہنے کی لذت کیا جانو یہ راز محبت ہے پیارے تم راز محبت کیا جانو الفاظ کہاں سے لاؤں چھالے کی ٹپک کو سمجھاؤں اظہار محبت کرتے ہو احساس محبت کیا جانو کیا حسن کی بھیک بھی ہوتی ہے جب چٹکی چٹکی جڑتی ہے ہم اہل غرض جانیں اس کو تم صاحب دولت کیا جانو ہے فرق بڑا اے ...

مزید پڑھیے

اللہ نظر کوئی ٹھکانہ نہیں آتا

اللہ نظر کوئی ٹھکانہ نہیں آتا آنے کو چلے آتے ہیں جانا نہیں آتا کہہ دوں تو مزے پر یہ فسانہ نہیں آتا ٹھہروں تو پلٹ کر یہ زمانہ نہیں آتا یوں روز ہوا کرتے تھے بے ساختہ چکر اب آج بلایا ہے تو جانا نہیں آتا تدبیر سی تدبیر دعاؤں سی دعائیں سب آتا ہے تقدیر بنانا نہیں آتا

مزید پڑھیے

حسن کی فطرت میں دل آزاریاں

حسن کی فطرت میں دل آزاریاں اس پہ ظالم نت نئی تیاریاں متصل طفلی سے آغاز شباب خواب کے آغوش میں بیداریاں سوچ کر ان کی گلی میں جائے کون بے ارادہ ہوتی ہیں تیاریاں درد دل اور جان لیوا پرسشیں ایک بیماری کی سو بیماریاں اور دیوانے کو دیوانہ بناؤ اللہ اللہ اتنی خاطر داریاں بندھ رہا ...

مزید پڑھیے

قسمت میں خوشی جتنی تھی ہوئی اور غم بھی ہے جتنا ہونا ہے

قسمت میں خوشی جتنی تھی ہوئی اور غم بھی ہے جتنا ہونا ہے گھر پھونک تماشا دیکھ چکے اب جنگل جنگل رونا ہے ہستی کے بھیانک نظارے ساتھ اپنے چلے ہیں دنیا سے یہ خواب پریشاں اور ہم کو تا صبح قیامت سونا ہے دم ہے کہ ہے اکھڑا اکھڑا سا اور وہ بھی نہیں آ چکتے ہیں قسمت میں ہو مرنا یا جینا اب ہو ...

مزید پڑھیے

ان کے ستم بھی کہہ نہیں سکتے کسی سے ہم

ان کے ستم بھی کہہ نہیں سکتے کسی سے ہم گھٹ گھٹ کے مر رہے ہیں عجب بے بسی سے ہم یادش بخیر دل کا خیال آ کے رہ گیا اس بے دلی میں جیتے ہیں کس بے حسی سے ہم جو دل میں تھا وہ ملتا ہے ساتھ اپنے خاک میں تم دور اور کہہ نہ سکے کچھ کسی سے ہم

مزید پڑھیے

یہی اچھا ہے جو اس طرح مٹائے کوئی

یہی اچھا ہے جو اس طرح مٹائے کوئی آپ بھی پھر مجھے ڈھونڈے تو نہ پائے کوئی کوندتی برق نہ دیتی ہو جہاں فرصت دید تاب کیا ہے جو وہاں آنکھ اٹھائے کوئی بندشیں عشق میں دنیا سے نرالی دیکھیں دل تڑپ جائے مگر لب نہ ہلائے کوئی

مزید پڑھیے
صفحہ 4645 سے 4657