شگفتگیٔ دل ویراں میں آج آ ہی گئی
شگفتگیٔ دل ویراں میں آج آ ہی گئی گھٹا چمن پہ بہاروں کو لے کے چھا ہی گئی حیات تازہ کے خطروں سے دل دھڑکتا تھا ہوا چلی تو کلی پھر بھی مسکرا ہی گئی نقاب میں بھی وہ جلوے نہ قید ہو پائے کرن دلوں کے اندھیرے کو جگمگا ہی گئی تغافل ایک بھرم تھا غرور جاناں کا مری نگاہ محبت کا رمز پا ہی ...