شاعری

یوں جو افتاد پڑے ہم پہ وہ سہہ جاتے ہیں

یوں جو افتاد پڑے ہم پہ وہ سہہ جاتے ہیں ہاں کبھی بات جو کہنے کی ہے کہہ جاتے ہیں نہ چٹانوں کی صلابت ہے نہ دریا کا جلال لوگ تنکے ہیں جو ہر موج میں بہہ جاتے ہیں یہ نئی نسل ہے اس واسطے خالی خالی درد جتنے ہیں وہ باتوں ہی میں بہہ جاتے ہیں آمد آمد کسی خورشید جہاں تاب کی ہے پیشوائی کے لیے ...

مزید پڑھیے

دھوپ حالات کی ہو تیز تو اور کیا مانگو

دھوپ حالات کی ہو تیز تو اور کیا مانگو کسی دامن کی ہوا زلف کا سایہ مانگو اس سے کیا کم ہے کسی کے رخ زیبا کی ضیا ماہ و خورشید سے کیوں ان کا اجالا مانگو جس کے بعد اور نہ رہ جائے تمنا کوئی مانگنا ہو جو خدا سے وہ تمنا مانگو خوب ہے درد کی لذت یہ بڑی دولت ہے زخم دل کے لئے مرہم نہ مداوا ...

مزید پڑھیے

منزل پہ لے کے پہنچے گا عزم جواں مجھے

منزل پہ لے کے پہنچے گا عزم جواں مجھے کہہ دو نہ ساتھ لے کے چلے کارواں مجھے سنتا ہوں پھر چمن میں ہوئی خیمہ زن بہار آئے نہ کیوں قفس میں بھی یاد آشیاں مجھے کھویا ہوا ہوں ان کے تصور میں اس طرح جیسے سنائے ان کی کوئی داستاں مجھے یہ جب بھی آئی لائی نوید بہار بھی پھر کیوں بہار سے نہ ہو ...

مزید پڑھیے

لالہ و گل پہ خزاں آج بھی جب چھائی ہے

لالہ و گل پہ خزاں آج بھی جب چھائی ہے کون کہتا ہے گلستاں میں بہار آئی ہے سوئے مے خانہ چلیں رند نہ کیوں جام بدست سر مے خانہ جو گھنگھور گھٹا چھائی ہے پھول مسرور چمن میں ہیں عنادل شاداں کس کے آنے کی خبر باد صبا لائی ہے رات نے گیسوؤں سے ان کے سیاہی لی ہے ان کے رخسار سے سورج نے ضیا ...

مزید پڑھیے

تجھے ہم یاد ہر دم اے ستم ایجاد کرتے ہیں

تجھے ہم یاد ہر دم اے ستم ایجاد کرتے ہیں یوں ہی اپنے دل ناشاد کو ہم شاد کرتے ہیں بسا کر ایک دنیا آج رنج و یاس و حرماں کی ہم اپنے دل کے ویرانے کو پھر آباد کرتے ہیں اسیری سے ہمیں کچھ ہو گئی ہے ایسی انسیت قفس سے چھوٹ کر بھی ہم قفس کو یاد کرتے ہیں ہماری فطرت مردانہ کی تفریح ہوتی ہے کرم ...

مزید پڑھیے

سر جھکائے سر محشر جو گنہ گار آئے

سر جھکائے سر محشر جو گنہ گار آئے اس کے انداز پہ رحمت کو نہ کیوں پیار آئے جام و پیمانہ سے مے خانہ سے کیا کام اسے ہو کے ساقی کی نگاہوں سے جو سرشار آئے دی صدا دل نے ذرا اور بھی دشوار ہو راہ راستے جب بھی مرے سامنے ہموار آئے زندگی کیوں نہ مرے موت پہ ان کی جو لوگ مسکراتے ہوئے زنداں سے ...

مزید پڑھیے

خواب میں آؤ مرے رنگین خوابوں کی طرح

خواب میں آؤ مرے رنگین خوابوں کی طرح پڑھ سکوں تم کو میں رومانی کتابوں کی طرح دیجیے تشبیہ کیا ان کو مہ و خورشید سے ایک چہرہ ان کا ہے سو آفتابوں کی طرح چاہے گر انساں تو بن سکتی ہے لا فانی حیات زندگی انسان کی گو ہے حبابوں کی طرح جیسے مفہوم و معانی سے ہوں عاری سارے ہی پڑھتا ہوں اک ...

مزید پڑھیے

ہیں اہل چمن حیراں یہ کیسی بہار آئی

ہیں اہل چمن حیراں یہ کیسی بہار آئی ہیں پھول کھلے لیکن ہے رنگ نہ رعنائی ان کے رخ رنگیں سے اس ساعد سیمیں سے پھولوں نے پھبن پائی سورج نے ضیا پائی سب میکدے ویراں ہیں سنسان گلستاں ہیں کہنے کو گھٹا چھائی کہنے کو بہار آئی مدہوشی و مستی کا انداز نرالا ہے مے رندوں نے پی کم ہی پیمانوں سے ...

مزید پڑھیے

غم کو ثبات ہے نہ خوشی کو قرار ہے

غم کو ثبات ہے نہ خوشی کو قرار ہے جو کل تھا خندہ ریز وہ آج اشک بار ہے کہتی ہے اوس پھول سے او بے خود نشاط روئے خزاں بھی زیر حجاب بہار ہے جب تک جلی جلا کی ہوا آئی بجھ گئی یہ زندگی بھی شمع سر رہ گزار ہے جس کا نفس کی آمد و شد پر مدار ہو ایسی حیات کا بھی کوئی اعتبار ہے اک میں ہی بد نصیب ...

مزید پڑھیے

ہر گام پہ حالات سے اک نقش بنا ہے

ہر گام پہ حالات سے اک نقش بنا ہے احساس مرا چاروں طرف پھیل گیا ہے میں بھی ہوں تہی دست خریداروں کی صف میں بستی میں مری مصر کا بازار لگا ہے چاہے گا بھلا کون ہو دیواروں کا قیدی تقدیر مگر بیر ہواؤں سے پڑا ہے برتے ہوئے الفاظ مرے شعر نہ چھوئیں حالات نئے ہیں مرا احساس نیا ہے موجیں مرے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4641 سے 4657