سیاہ رات کی سب آزمائشیں منظور (ردیف .. ا)
سیاہ رات کی سب آزمائشیں منظور کسی سحر کے اجالے کا آسرا تو ملا نظر ملا نہ سکے ہم سے وہ تو غم کیا ہے کہ دل سے دل کے دھڑکنے کا سلسلہ تو ملا ہے آج اور ہی کچھ زلف تاب دار میں خم بھٹکنے والے کو منزل کا راستہ تو ملا سرشک چشم سے موتی بہت لٹائے گئے تری نگہ کے شہیدوں کو خوں بہا تو ملا جہاں ...