شاعری

سیاہ رات کی سب آزمائشیں منظور (ردیف .. ا)

سیاہ رات کی سب آزمائشیں منظور کسی سحر کے اجالے کا آسرا تو ملا نظر ملا نہ سکے ہم سے وہ تو غم کیا ہے کہ دل سے دل کے دھڑکنے کا سلسلہ تو ملا ہے آج اور ہی کچھ زلف تاب دار میں خم بھٹکنے والے کو منزل کا راستہ تو ملا سرشک چشم سے موتی بہت لٹائے گئے تری نگہ کے شہیدوں کو خوں بہا تو ملا جہاں ...

مزید پڑھیے

ایک دیوانے کو اتنا ہی شرف کیا کم ہے

ایک دیوانے کو اتنا ہی شرف کیا کم ہے زلف و زنجیر سے یک گونہ شغف کیا کم ہے شوق کے ہاتھ بھلا چاند کو چھو سکتے ہیں چاندنی دل میں رہے یہ بھی شرف کیا کم ہے کون اس دور میں کرتا ہے جنوں سے سودا تیرے دیوانوں کی ٹوٹی ہوئی صف کیا کم ہے آگ بھڑکی جو ادھر بھی تو بچے گی کیا شے شعلۂ شوق کی لو ایک ...

مزید پڑھیے

رونق بام و در نہیں باقی

رونق بام و در نہیں باقی کیسے کہہ دوں کہ گھر نہیں باقی اس کو دیکھا ہے اس کی نظروں سے جیسے اپنی نظر نہیں باقی رہنماؤں نے اس قدر لوٹا اب لٹیروں کا ڈر نہیں باقی ہر مسافر سے راستوں نے کہا ظلمتوں میں سحر نہیں باقی دل تو محروم صدق لگتا ہے اور دعا میں اثر نہیں باقی میں نے اخبار پڑھ ...

مزید پڑھیے

عکس سراپا ڈھونڈ رہے ہیں

عکس سراپا ڈھونڈ رہے ہیں ایک تھا چہرہ ڈھونڈ رہے ہیں اپنی منزل گم ہے لیکن اس کا رستہ ڈھونڈ رہے ہیں ایک جہاں تھا ڈوب گیا ہے ایک زمانہ ڈھونڈ رہے ہیں ایک پرندہ قید تھا اس میں خالی پنجرہ ڈھونڈ رہے ہیں روزی نے کب پورا چھوڑا خود کو آدھا ڈھونڈ رہے ہیں تو بچھڑا ہے تجھ کو عاشقؔ لحظہ ...

مزید پڑھیے

دور اور پاس کے ستائے ہیں

دور اور پاس کے ستائے ہیں ہم نے ہجرت کے دکھ اٹھائے ہیں جانے کس پار جا کے اتریں گے خواب کے جو بھی در بنائے ہیں اپنی مٹی سے دور ہو کر ہی ہجر کے دکھ سمجھ میں آئے ہیں ان کے آنے سے گلستانوں نے خوشبوؤں کے کنول کھلائے ہیں منزلوں کو پتہ نہیں ہم نے راستوں کے فریب کھائے ہیں کسی پہلو ...

مزید پڑھیے

یادوں کا کوئی دیپ جلائے تو بات ہے

یادوں کا کوئی دیپ جلائے تو بات ہے وہ چاندنی ہے پاس بلائے تو بات ہے آ کر کسی بھی باغ میں مل جائے خیر ہے گوری اگر نہ گھر پہ بلائے تو بات ہے پھر ذکر چاہتوں کا سماعت کا حسن ہو پھر داستان وصل سنائے تو بات ہے ہے وقت مہرباں تو کرے شاد کام دل یہ دوریوں کے زخم بھلائے تو بات ہے رت ہے ملن ...

مزید پڑھیے

کہیں تو آ کے رکے بھی مسافری میری

کہیں تو آ کے رکے بھی مسافری میری کہ مجھ کو ڈھونڈھتی رہتی ہے بے گھری میری میں جس کے واسطے خود کو بھلائے بیٹھا ہوں اسی کو بھول نہ جائے یہ سادگی میری کبھی بھی کھل کے کسی سے کلام کر نہ سکا تمام عمر فضا ہی تھی اجنبی میری ہے روشنی کا حوالہ پرایا دیس مگر ترس رہی ہے اجالوں کو زندگی ...

مزید پڑھیے

کچھ بھی نہیں ہے پاس تمہاری دعا تو ہے

کچھ بھی نہیں ہے پاس تمہاری دعا تو ہے اس شہر بے چراغ میں اک آسرا تو ہے ہاتھوں میں میرے چاند ستارے نہیں تو کیا دل میں ترے یقین کا روشن دیا تو ہے رستے کی مشکلوں سے ہراساں ہے کس لیے جس کا نہیں ہے کوئی بھی اس کا خدا تو ہے کس سے چھپا رہا ہے تو دل کی کہانیاں وہ حال روز و شب سے ترے آشنا تو ...

مزید پڑھیے

ہم نہ اس ٹولی میں تھے یارو نہ اس ٹولی میں تھے

ہم نہ اس ٹولی میں تھے یارو نہ اس ٹولی میں تھے نے کسی کی جیب میں تھے نہ کسی جھولی میں تھے بندہ پرور صرف نظارے پہ قدغن کس لیے پھول پھل جو باغ کے تھے آپ کی جھولی میں تھے آپ کے نعروں میں للکاروں میں کیسے آئیں گے زمزمے جو ان کہی اک پیار کی بولی میں تھے پھر کسی کوفے میں تنہا ہے کوئی ابن ...

مزید پڑھیے

خیال جن کا ہمیں روز و شب ستاتا ہے

خیال جن کا ہمیں روز و شب ستاتا ہے کبھی انہیں بھی ہمارا خیال آتا ہے تمہارا عشق جسے خاک میں ملاتا ہے اسی کی خاک سے پھر پھول بھی کھلاتا ہے ڈھلے گی رات تو پھیلے گا نور بھی اس کا چراغ اپنا سر شام جھلملاتا ہے نہ طے ہوئی تری شمع جمال سے بھی جو راہ وہیں پہ میرا جنوں راستہ دکھاتا ہے نہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4640 سے 4657