شاعری

ہمیں سفر کی اذیت سے پھر گزرنا ہے

ہمیں سفر کی اذیت سے پھر گزرنا ہے تمہارے شہر میں فکر و نظر پہ پہرا ہے سزا کے طور پہ میں دوستوں سے ملتا ہوں اثر شکست پسندی کا مجھ پہ گہرا ہے وہ ایک لخت خلاؤں میں گھورتے رہنا کسی طویل مسافت کا پیش خیمہ ہے یہ اور بات کہ تم بھی یہاں کے شہری ہو جو میں نے تم کو سنایا تھا میرا قصہ ہے ہم ...

مزید پڑھیے

دل ڈوبنے لگا ہے توانائی چاہیئے

دل ڈوبنے لگا ہے توانائی چاہیئے کچھ وار مجھ کو زہر شناسائی چاہیئے کل تک تھے مطمئن کہ مسافر ہیں رات کے اب روشنی ملی ہے تو بینائی چاہے توفیق ہے تو وسعت صحرا بھی دیکھ لیں یہ کیا کہ اپنے گھر کی ہی انگنائی چاہیئے ارمان تھا تمہیں کو کہ سب ساتھ میں رہیں اب تم ہی کہہ رہے ہو کہ تنہائی ...

مزید پڑھیے

سلسلہ اب بھی خوابوں کا ٹوٹا نہیں

سلسلہ اب بھی خوابوں کا ٹوٹا نہیں کوچ کر جائیں کب کچھ بھروسا نہیں ہیں فصیلوں سے الجھے ہوئے سرپھرے دور تک کوئی شہر تمنا نہیں شام سے ہی گھروں میں پڑیں کنڈیاں چاند اس شہر میں کیوں نکلتا نہیں آگ لگنے کی خبریں تو پہنچیں مگر کوئی حیرت نہیں کوئی چونکا نہیں چھین کر مجھ سے لے جائے ...

مزید پڑھیے

ٹھکانے یوں تو ہزاروں ترے جہان میں تھے

ٹھکانے یوں تو ہزاروں ترے جہان میں تھے کوئی صدا ہمیں روکے گی اس گمان میں تھے عجیب بستی تھی چہرے تو اپنے جیسے تھے مگر صحیفے کسی اجنبی زبان میں تھے بہت خوشی ہوئی ترکش کے خالی ہونے پر ذرا جو غور کیا تیر سب کمان میں تھے علاج ڈھونڈھ نکالیں گے اپنی وحشت کا جنوں نواز ابھی تک اسی گمان ...

مزید پڑھیے

میں ڈر رہا ہوں ہر اک امتحان سے پہلے

میں ڈر رہا ہوں ہر اک امتحان سے پہلے مرے پروں کو ہوا کیا اڑان سے پہلے مرے نصیب میں رستوں کی دھول لکھی تھی نہ مل سکی مجھے منزل تکان سے پہلے یہ کون شخص تھا چالاک کس قدر نکلا کہ بات چھیڑ گیا درمیان سے پہلے میں اس کے درد کا درماں تو جانتا تھا مگر وہ کچھ تو بولتا اپنی زبان سے پہلے تم ...

مزید پڑھیے

آزمائش میں کٹی کچھ امتحانوں میں رہی

آزمائش میں کٹی کچھ امتحانوں میں رہی زندگی کن راستوں میں کن ٹھکانوں میں رہی وہ تو اک ہلکی سی دستک دے کے رخصت ہو گیا اک صدا رس گھولتی دن رات کانوں میں رہی لکھ گئی اپنے گھروں میں ایک کرب ناتمام زندگی گویا ہمارے مہربانوں میں رہی مٹ گئیں آنگن میں ساری کھیلتی پرچھائیاں ایک بے کیفی ...

مزید پڑھیے

ہوا چلی ہے نہ پتا کوئی ہلا اب تک

ہوا چلی ہے نہ پتا کوئی ہلا اب تک وہی ہے ایک خموشی کا سلسلہ اب تک وہ کون لوگ ہیں کس کی تلاش میں گم ہیں ہمیں تو اپنا پتہ بھی نہیں ملا اب تک تو اپنے چاہنے والوں سے آشنا نہ ہوئی یہی تو تجھ سے ہے اے زیست اک گلا اب تک کسی کا دامن صد چاک کیا رفو کرتے کہ ہم سے اپنا بھی دامن نہیں سلا اب ...

مزید پڑھیے

نئے زمانے کے نت نئے حادثات لکھنا

نئے زمانے کے نت نئے حادثات لکھنا اداس پھولوں کی زرد پتوں کی بات لکھنا فلک دریچوں سے جھانکتے خوش نما مناظر زمیں پہ بے زاریوں میں لپٹی حیات لکھنا تھکن کا احساس ہو تو کر لینا یاد اس کو ادھورے خوابوں کی سر پھری کائنات لکھنا سیاہی کس نے بکھیر دی کورے کاغذوں پر کہ اجلے الفاظ کھا ...

مزید پڑھیے

ہر دعا ہوگی بے اثر نہ سمجھ

ہر دعا ہوگی بے اثر نہ سمجھ آج ناحق ہے آنکھ تر نہ سمجھ زیست مشکل سہی مگر اے دوست موت آسان رہ گزر نہ سمجھ حوصلہ رکھ تو رہرو منزل تھک کے رستے کو اپنا گھر نہ سمجھ پوجتا ہوں میں پتھروں کے صنم میرے دل میں ہے کوئی ڈر نہ سمجھ جا بہ جا سن تو میری سرگوشی میں فضا میں ہوں منتشر نہ سمجھ جن ...

مزید پڑھیے

ہو گئے آنگن جدا اور راستے بھی بٹ گئے

ہو گئے آنگن جدا اور راستے بھی بٹ گئے کیا ہوا یہ لوگ کیوں اک دوسرے سے کٹ گئے غم نے ہر اک راستے میں کھول رکھا تھا محاذ ہم بھی چہرے پر ہنسی کا خول لے کر ڈٹ گئے نفرتوں کی دھوپ جھلسانے لگی ہر شخص کو پیار کے اس شہر میں سب پیڑ کیسے کٹ گئے ڈر کی جب ساری حقیقت منکشف ہم پر ہوئی خود بخود ڈر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4634 سے 4657