شاعری

وہ کچھ گہری سوچ میں ایسے ڈوب گیا ہے

وہ کچھ گہری سوچ میں ایسے ڈوب گیا ہے بیٹھے بیٹھے ندی کنارے ڈوب گیا ہے آج کی رات نہ جانے کتنی لمبی ہوگی آج کا سورج شام سے پہلے ڈوب گیا ہے وہ جو پیاسا لگتا تھا سیلاب زدہ تھا پانی پانی کہتے کہتے ڈوب گیا ہے میرے اپنے اندر ایک بھنور تھا جس میں میرا سب کچھ ساتھ ہی میرے ڈوب گیا ہے شور ...

مزید پڑھیے

ملن کی ساعت کو اس طرح سے امر کیا ہے

ملن کی ساعت کو اس طرح سے امر کیا ہے تمہاری یادوں کے ساتھ تنہا سفر کیا ہے سنا ہے اس رت کو دیکھ کر تم بھی رو پڑے تھے سنا ہے بارش نے پتھروں پر اثر کیا ہے صلیب کا بار بھی اٹھاؤ تمام جیون یہ لب کشائی کا جرم تم نے اگر کیا ہے تمہیں خبر تھی حقیقتیں تلخ ہیں جبھی تو! تمہاری آنکھوں نے خواب ...

مزید پڑھیے

اک کرب مسلسل کی سزا دیں تو کسے دیں

اک کرب مسلسل کی سزا دیں تو کسے دیں مقتل میں ہیں جینے کی دعا دیں تو کسے دیں پتھر ہیں سبھی لوگ کریں بات تو کس سے اس شہر خموشاں میں صدا دیں تو کسے دیں ہے کون کہ جو خود کو ہی جلتا ہوا دیکھے سب ہاتھ ہیں کاغذ کے دیا دیں تو کسے دیں سب لوگ سوالی ہیں سبھی جسم برہنہ اور پاس ہے بس ایک ردا دیں ...

مزید پڑھیے

جیون کو دکھ دکھ کو آگ اور آگ کو پانی کہتے

جیون کو دکھ دکھ کو آگ اور آگ کو پانی کہتے بچے لیکن سوئے ہوئے تھے کس سے کہانی کہتے سچ کہنے کا حوصلہ تم نے چھین لیا ہے ورنہ شہر میں پھیلی ویرانی کو سب ویرانی کہتے وقت گزرتا جاتا اور یہ زخم ہرے رہتے تو بڑی حفاظت سے رکھی ہے تیری نشانی کہتے وہ تو شاید دونوں کا دکھ اک جیسا تھا ورنہ ہم ...

مزید پڑھیے

طلسم ہوش ربا ہے کمال رکھتا ہے

طلسم ہوش ربا ہے کمال رکھتا ہے بدن سے عشق نہ کرنا زوال رکھتا ہے کہیں کا رہنے نہ دے گا ہمیں یہ ذہن رسا جواب جن کے نہیں وہ سوال رکھتا ہے خرد سے تھک کے ہم آتے ہیں دل کے دامن میں یہ غم گسار ہمارا خیال رکھتا ہے گرا ہے اپنی ہی نظروں میں جانے کتنی بار وہی جو آج عروج و کمال رکھتا ہے ثبوت ...

مزید پڑھیے

عہد الفت میں یہ خدشہ کب تھا

عہد الفت میں یہ خدشہ کب تھا تم سے بچھڑیں گے یہ سوچا کب تھا رات آئینہ جو دیکھا تو لگا اتنا ویراں میرا چہرہ کب تھا مجھ پہ الزام لگانے والے تو مجھے ٹھیک سے سمجھا کب تھا یاد آئیں گی وہ رم جھم آنکھیں گھر سے چلتے ہوئے سوچا کب تھا اس کو نزدیک سے دیکھا عارفؔ آج جیسا ہے کل ایسا کب تھا

مزید پڑھیے

آج بھی یاد یار باقی ہے

آج بھی یاد یار باقی ہے عشق کا اعتبار باقی ہے زندگی کی رمق ہے ہم میں ابھی آپ کا انتظار باقی ہے یادگار جنوں ہمارے پاس دامن تار تار باقی ہے پھر رہے ہیں صلیب اٹھائے ہم ہاں ابھی وصل دار باقی ہے یہ امیدیں نہ چھین لیں حالات بس یہی اختیار باقی ہے لفظ و معنی کی وسعتوں کے ساتھ شعر کا ...

مزید پڑھیے

کچھ نئی ہم پہ گزر جائے تو پھر شعر کہیں

کچھ نئی ہم پہ گزر جائے تو پھر شعر کہیں بھولی بصری کوئی یاد آئے تو پھر شعر کہیں زندگی ہم کو لگے پھر سے جو انجانی سی اور گیا وقت پلٹ آئے تو پھر شعر کہیں کوئی اڑتا ہوا آنچل کوئی بکھری ہوئی زلف شعر کہنے کو جو اکسائے تو پھر شعر کہیں فکر فردا غم ایام کا چھایا ہے غبار ذہن سے دھند یہ چھٹ ...

مزید پڑھیے

ہائے کس درجہ بے مکان ہوں میں

ہائے کس درجہ بے مکان ہوں میں دو زمانوں کے درمیان ہوں میں جو لکھی جا رہی ہے کل کے لئے وہ ادھوری سی داستان ہوں میں جس کی قیمت نہیں ہے اب کوئی اس روایت کا پاسبان ہوں میں آئینہ دیکھ کر یہ سوچتا ہوں کچھ حقیقت ہوں کہ گمان ہوں میں زندگی اب تو مجھ کو جانے دے کب سے مصروف امتحان ہوں ...

مزید پڑھیے

روش عصر سے انکار بہت مشکل ہے

روش عصر سے انکار بہت مشکل ہے کرب احساس کا اظہار بہت مشکل ہے وہ یہ کہتے ہیں کہ میں بولوں ہوں آواز ان کی اف یہ مجبوریٔ گفتار بہت مشکل ہے ہم سے دیوانے کہاں تاب و تپش سے ٹھہرے ڈھونڈھ لیں سایۂ دیوار بہت مشکل ہے مرا دشمن مرے اندر ہی چھپا ہے اور میں خود سے ہوں بر سر پیکار بہت مشکل ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4630 سے 4657