شاعری

رموز مصلحت کو ذہن پر طاری نہیں کرتا

رموز مصلحت کو ذہن پر طاری نہیں کرتا ضمیر آدمیت سے میں غداری نہیں کرتا قلم شاخ صداقت ہے زباں برگ امانت ہے جو دل میں ہے وہ کہتا ہوں اداکاری نہیں کرتا میں آخر آدمی ہوں کوئی لغزش ہو ہی جاتی ہے مگر اک وصف ہے مجھ میں دل آزاری نہیں کرتا میں دامان نظر میں کس لیے سارا چمن بھر لوں مرا ذوق ...

مزید پڑھیے

بتاؤں کیا کسی سے دل میں کیا کیا ٹوٹ جاتا ہے

بتاؤں کیا کسی سے دل میں کیا کیا ٹوٹ جاتا ہے کہ جب مفلس کے بچے کا کھلونا ٹوٹ جاتا ہے یہ میری بد نصیبی ہے بتاؤں کس طرح تم کو وہ جب سپنے میں آتے ہیں تو سپنا ٹوٹ جاتا ہے بہت ہی مضطرب رہتا ہے وہ ہر پل زمانے میں کہ جس انساں کا الفت سے بھروسہ ٹوٹ جاتا ہے لگائے لاکھ چہرے پر کوئی چہرہ مگر ...

مزید پڑھیے

وہ خوابوں میں تو آنا چاہتا ہے

وہ خوابوں میں تو آنا چاہتا ہے مگر نیندیں اڑانا چاہتا ہے جسے میں نے بچایا ظلمتوں سے دیا میرا بجھانا چاہتا ہے اسے کہنا تمہارا حال سن کر کوئی آنسو بہانا چاہتا ہے لبوں سے کچھ بھی کہتا ہی نہیں ہے وہ آنکھوں سے جتانا چاہتا ہے وہ دعوے اچھے دن کے کرکے عاقبؔ ہمیں پاگل بنانا چاہتا ہے

مزید پڑھیے

ہم جو گزرے ہوئے لمحوں کی طرف دیکھتے ہیں

ہم جو گزرے ہوئے لمحوں کی طرف دیکھتے ہیں ایسا لگتا ہے کہ صدیوں کی طرف دیکھتے ہیں جن کو معلوم ہے نیندوں کے اجڑنے کا عذاب جاگتی آنکھ سے خوابوں کی طرف دیکھتے ہیں یاد آتا ہے ہمیں آپ کا چہرہ اکثر ہم اگر چاند ستاروں کی طرف دیکھتے ہیں منتظر ہوں گے کئی دن سے کسی کے شاید لوگ حسرت سے جو ...

مزید پڑھیے

میری خواہش قبول کر لیجے

میری خواہش قبول کر لیجے عشق کرنے کی بھول کر لیجے بخش دیجے مجھے سبھی کانٹے اپنے دامن میں پھول کر لیجے آئنے کو نہ دیجئے تہمت صاف چہرے کی دھول کر لیجے آپ کو کوئی کیا ہرائے گا اپنے پختہ اصول کر لیجے دل کو لازم قرار آئے گا آپ ذکر رسول کر لیجے

مزید پڑھیے

ڈبو کے ملک سے تیرے حساب کا سورج

ڈبو کے ملک سے تیرے حساب کا سورج نکالنا ہے ہمیں انقلاب کا سورج کسی بھی شخص کو لاتے نہیں وہ نظروں میں بلندیوں پہ ابھی ہے جناب کا سورج مٹا کے ظلم کی رکھ دے گا یہ تمازت کو نکل رہا ہے نئی آب و تاب کا سورج ہے نور چھایا ہوا ہر طرف زمانے میں چمک رہا ہے کسی کے شباب کا سورج اگر غریب کا بے ...

مزید پڑھیے

دھوپ تھی سائبان تھا ہی نہیں

دھوپ تھی سائبان تھا ہی نہیں میرا کوئی مکان تھا ہی نہیں میں جہاں جا کے لوٹ آیا ہوں اس کے آگے جہان تھا ہی نہیں تم مجھے چھوڑ بھی تو سکتے ہو یہ تو مجھ کو گمان تھا ہی نہیں آپ روئے تھے کیوں بچھڑتے ہوئے کچھ اگر درمیان تھا ہی نہیں کیسے مشکل کا سامنا کرتے حوصلہ جب چٹان تھا ہی نہیں وقت ...

مزید پڑھیے

دی ہے وحشت تو یہ وحشت ہی مسلسل ہو جائے

دی ہے وحشت تو یہ وحشت ہی مسلسل ہو جائے رقص کرتے ہوئے اطراف میں جنگل ہو جائے اے مرے دشت مزاجو یہ مری آنکھیں ہیں ان سے رومال بھی چھو جائے تو بادل ہو جائے چلتا رہنے دو میاں سلسلہ دل داری کا عاشقی دین نہیں ہے کہ مکمل ہو جائے حالت ہجر میں جو رقص نہیں کر سکتا اس کے حق میں یہی بہتر ہے کہ ...

مزید پڑھیے

یاد کر کر کے اسے وقت گزارا جائے

یاد کر کر کے اسے وقت گزارا جائے کس کو فرصت ہے وہاں کون دوبارہ جائے شک سا ہوتا ہے ہر اک پہ کہ کہیں تو ہی نہ ہو اب ترے نام سے کس کس کو پکارا جائے سائرہ تجھ کو بہت یاد ہیں اس کی باتیں کیوں نہ کچھ وقت ترے ساتھ گزارا جائے جس طرح پیڑ کو بڑھنے نہیں دیتی کوئی بیل کیا ضروری ہے مجھے گھیر کے ...

مزید پڑھیے

مرے بدن میں لہو کا کٹاؤ ایسا تھا

مرے بدن میں لہو کا کٹاؤ ایسا تھا کہ میرا ہر بن مو ایک گھاؤ ایسا تھا بچھڑتے وقت عجب الجھنوں میں ڈال گیا وہ ایک شخص کہ سیدھے سبھاؤ ایسا تھا چلی جو بات کوئی رات کے تعاقب میں تو بات بات سے نکلی بہاؤ ایسا تھا میں پورا پورا روانہ تھا ابجدوں کی طرف حساب عمر ترا چل چلاؤ ایسا تھا گل ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4628 سے 4657