شاعری

ایک جلوے کی ہوس وہ دم رحلت بھی نہیں

ایک جلوے کی ہوس وہ دم رحلت بھی نہیں کچھ محبت نہیں ظالم تو مروت بھی نہیں اس کے کوچے میں کہاں کش مکش بیم و رجا خوف دوزخ بھی نہیں خواہش جنت بھی نہیں ذوق مستی کی مذمت نہ کر اتنی اے شیخ کیا تجھے نشۂ ذوق مئے الفت بھی نہیں بے نیازی بھی اٹھا لوں میں ترے ناز کی طرح کیا وہ طاقت نہ رہی مجھ ...

مزید پڑھیے

آپ کی ہستی کیا ہستی ہے

آپ کی ہستی کیا ہستی ہے سرمستی ہی سرمستی ہے جب ہم آپس میں ملتے ہیں دنیا آوازیں کستی ہے مہنگائی کے یگ میں سوچو ماں کی ممتا کیوں سستی ہے بستی بسانا کھیل ہے کیا بستے بستے ہی بستی ہے یادوں کے دفتر میں آصیؔ گزرے لمحوں کی نستی ہے

مزید پڑھیے

پرانے لوگ نئے کاروبار دیتے ہیں

پرانے لوگ نئے کاروبار دیتے ہیں خزاں خرید کے فصل بہار دیتے ہیں ضرور ان کو محبت سے واسطہ ہوگا جو رنج و غم کے عوض ہم کو پیار دیتے ہیں شب وصال کی لذت انہیں نصیب ہوئی جو انتظار کی گھڑیاں گزار دیتے ہیں ہمارے اشک محبت میں قیمتی ٹھہرے غم حیات کی قسمت سنوار دیتے ہیں ملن کی رت پہ بشر ...

مزید پڑھیے

تیرے غم خوار کا معمول خدا ہی جانے

تیرے غم خوار کا معمول خدا ہی جانے کس قدر رہتا ہے مشغول خدا ہی جانے ہم نے الفت کا سبق سیکھا ہے دیوانوں سے اس کا باقاعدہ اسکول خدا ہی جانے جبہ سائی در جاناں پہ کیا کرتا ہوں کس لئے کیوں مرا معمول خدا ہی جانے اجڑے گلشن میں مرے دل کے بہاریں آئیں داغ دل بن گئے کیوں پھول خدا ہی ...

مزید پڑھیے

برسوں کوئی ہمارے لئے جسم و جاں رہا

برسوں کوئی ہمارے لئے جسم و جاں رہا لیکن وہ اب فریب کا عالم کہاں رہا ایسے بھی راستوں سے گزرنا پڑا کہ بس وہ بد گماں رہے کبھی میں بد گماں رہا حالات نے مٹا دئے ماضی کے سب نقوش اک نام تھا جو مٹ کے بھی ورد زباں رہا دھندلے سے کچھ نشاں ہیں گھٹاؤں کے دھیان میں اب وہ رہے نہ دور نہ پیر مغاں ...

مزید پڑھیے

آج اس نے نقاب الٹا ہے

آج اس نے نقاب الٹا ہے پردۂ آفتاب الٹا ہے جلوہ فرما ہیں وہ لب دریا منظر آب و تاب الٹا ہے بحر ہستی میں مثل کاسۂ سر دیکھیے ہر حباب الٹا ہے آپ کا بھی کوئی جواب نہیں بات کا ہر جواب الٹا ہے راہ سیدھی کسے دکھائیں ہم یہ زمانہ جناب الٹا ہے پیش آئینہ لکھ رہے ہوں گے میرے خط کا جواب الٹا ...

مزید پڑھیے

اس شوخ سے ملتے ہی ہوئی اپنی نظر تیز

اس شوخ سے ملتے ہی ہوئی اپنی نظر تیز ہے مہر درخشاں کی شعاعوں کا اثر تیز وہ پیڑ جو تیزاب سے سیراب ہوا تھا اس پیڑ کا ہونے لگا ہر ایک ثمر تیز وہ منزل مقصود پہ پہنچے گا یقیناً جو راہ میں چلتا رہے بے خوف و خطر تیز دیتا ہے جدھر ان کو مفاد اپنا دکھائی ارباب ہوس شوق سے بڑھتے ہیں ادھر ...

مزید پڑھیے

اس پہ کیا گزرے گی وقت مرگ اندازہ لگا

اس پہ کیا گزرے گی وقت مرگ اندازہ لگا منتشر ہستی کا اپنی جس کو شیرازہ لگا اولیا اللہ کی چوکھٹ کے بھی آداب ہیں سر اٹھا کر جو بھی آیا اس کو دروازہ لگا نور کی چادر تنی ہے یوں فضائے دہر پر جیسے تارے توڑنے کو دست خمیازہ لگا جانے کس انداز سے اس شوخ نے ڈالی نظر جو پرانا زخم تھا وہ بھی ...

مزید پڑھیے

ہم سے ملتے ہیں وہ در پردہ شکایت کے عوض

ہم سے ملتے ہیں وہ در پردہ شکایت کے عوض چاند روپوش ہو جس طرح لطافت کے عوض اپنی ہستی کو مٹا کر ہی تو پایا ہے اسے ہم کو حاصل ہے رضا اس کی اطاعت کے عوض زندگانی تری برباد نہیں ہوتی کبھی ہر عمل ہوتا جو الحمد کی آیت کے عوض حسن جدت سے بھی آراستہ کر لیجے کلام آپ پابند روایت نہ ہوں عادت کے ...

مزید پڑھیے

ثناۓ خواجہ مرے ذہن کوئی مضموں سوچ (ردیف .. ن)

ثناۓ خواجہ مرے ذہن کوئی مضموں سوچ جناب وادیٔ حیرت میں گم ہوں کیا سوچوں زبان مرحلۂ مدح پیش ہے کچھ بول مجال حرف زدن ہی نہیں ہے کیا بولوں قلم بیاض عقیدت میں کوئی مصرع لکھ بجا کہا سر تسلیم خم ہے کیا لکھوں شعور ان کے مقام پیمبری کو سمجھ میں قید حد میں ہوں وہ بے کراں میں کیا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4627 سے 4657