وہ آنے والا نہیں پھر بھی آنا چاہتا ہے
وہ آنے والا نہیں پھر بھی آنا چاہتا ہے مگر وہ کوئی مناسب بہانا چاہتا ہے یہ زندگی ہے یہ تو ہے یہ روزگار کے دکھ ابھی بتا دے کہاں آزمانا چاہتا ہے کہ جیسے اس سے ملاقات پھر نہیں ہوگی وہ ساری باتیں اکٹھی بتانا چاہتا ہے میں سن رہا ہوں اندھیرے میں آہٹیں کیسی یہ کون آیا ہے اور کون جانا ...