شاعری

وہ آنے والا نہیں پھر بھی آنا چاہتا ہے

وہ آنے والا نہیں پھر بھی آنا چاہتا ہے مگر وہ کوئی مناسب بہانا چاہتا ہے یہ زندگی ہے یہ تو ہے یہ روزگار کے دکھ ابھی بتا دے کہاں آزمانا چاہتا ہے کہ جیسے اس سے ملاقات پھر نہیں ہوگی وہ ساری باتیں اکٹھی بتانا چاہتا ہے میں سن رہا ہوں اندھیرے میں آہٹیں کیسی یہ کون آیا ہے اور کون جانا ...

مزید پڑھیے

شعر لکھنے کا فائدہ کیا ہے

شعر لکھنے کا فائدہ کیا ہے اس سے کہنے کو اب رہا کیا ہے پہلے سے طے شدہ محبت میں تو بتا تیرا مشورہ کیا ہے سرخ کیوں ہو رہے ہیں تیرے کان میں نے تجھ سے ابھی کہا کیا ہے آنکھیں مل مل کے دیکھتا ہوں اسے دوپہر میں یہ چاند سا کیا ہے میرا ہم عصر صبح کا تارا میرے بارے میں جانتا کیا ہے سوچتے ...

مزید پڑھیے

شکستہ خواب و شکستہ پا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا

شکستہ خواب و شکستہ پا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا میں آخری جنگ لڑ رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا ہوائیں پیغام دے گئی ہیں کہ مجھ کو دریا بلا رہا ہے میں بات ساری سمجھ گیا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا نہ جانے کوفے کو کیا خبر ہو نہ جانے کس دشت میں بسر ہو میں پھر مدینے سے جا رہا ...

مزید پڑھیے

سانس کے شور کو جھنکار نہ سمجھا جائے

سانس کے شور کو جھنکار نہ سمجھا جائے ہم کو اندر سے گرفتار نہ سمجھا جائے اس کو رستے سے ہٹانے کا یہ مطلب تو نہیں کسی دیوار کو دیوار نہ سمجھا جائے میں کسی اور حوالے سے اسے دیکھتا ہوں مجھ کو دنیا کا طرف دار نہ سمجھا جائے یہ زمیں تو ہے کسی کاغذی کشتی جیسی بیٹھ جاتا ہوں اگر بار نہ ...

مزید پڑھیے

وہ چاند ہو کہ چاند سا چہرہ کوئی تو ہو

وہ چاند ہو کہ چاند سا چہرہ کوئی تو ہو ان کھڑکیوں کے پار تماشا کوئی تو ہو لوگو اسی گلی میں مری عمر کٹ گئی مجھ کو گلی میں جاننے والا کوئی تو ہو مجھ کو تو اپنی ذات کا اثبات چاہئے ہوتا ہے اور میرے علاوہ کوئی تو ہو جس سمت جائیے وہی دریا ہے سامنے اس شہر سے فرار کا رستہ کوئی تو ہو اپنے ...

مزید پڑھیے

اب محبت نہ فسانہ نہ فسوں ہے یوں ہے

اب محبت نہ فسانہ نہ فسوں ہے یوں ہے صاحب دشت تو کہتا تھا کہ یوں ہے یوں ہے پس گریہ کوئی دیتا ہے تسلی تجھ کو یہ جو اے دل تجھے بے وجہ سکوں ہے یوں ہے میرؔ صاحب ہی نہیں اس سے پرے بیٹھتے ہیں جو بھی شائستۂ آداب جنوں ہے یوں ہے زندگی بھر میں کوئی شعر تو ایسا ہوتا میں بھی کہتا جو مرا زخم ...

مزید پڑھیے

اے جنوں پھر مرے سر پر وہی شامت آئی

اے جنوں پھر مرے سر پر وہی شامت آئی پھر پھنسا زلفوں میں دل پھر وہی آفت آئی مر کے بھی جذب دل قیس میں تاثیر یہ تھی خاک اڑاتی ہوئی لیلیٰ سر تربت آئی مسجدیں شہر کی اے پیر مغاں خالی ہیں مے کدے میں تو جماعت کی جماعت آئی وہ ہے کھڑکی میں ادھر بھیڑ نظر بازوں کی آج اس کوچہ میں سنتے ہیں ...

مزید پڑھیے

ترے کوچے کا رہ نما چاہتا ہوں

ترے کوچے کا رہ نما چاہتا ہوں مگر غیر کا نقش پا چاہتا ہوں جہاں تک ہو تجھ سے جفا چاہتا ہوں کہ میں امتحان وفا چاہتا ہوں خدا سے ترا چاہنا چاہتا ہوں میرا چاہنا دیکھ کیا چاہتا ہوں کہاں رنگ وحدت کہاں ذوق وصلت میں اپنے کو تجھ سے جدا چاہتا ہوں برابر رہی حد یار و محبت کسی کو میں بے انتہا ...

مزید پڑھیے

کلیجا منہ کو آتا ہے شب فرقت جب آتی ہے

کلیجا منہ کو آتا ہے شب فرقت جب آتی ہے اکیلے منہ لپیٹے روتے روتے جان جاتی ہے لب نازک کے بوسے لوں تو مسی منہ بناتی ہے کف پا کو اگر چوموں تو مہندی رنگ لاتی ہے دکھاتی ہے کبھی بھالا کبھی برچھی لگاتی ہے نگاہ ناز جاناں ہم کو کیا کیا آزماتی ہے وہ بکھرانے لگے زلفوں کو چہرے پر تو میں ...

مزید پڑھیے

حرص دولت کی نہ عز و جاہ کی

حرص دولت کی نہ عز و جاہ کی بس تمنا ہے دل آگاہ کی درد دل کتنا پسند آیا اسے میں نے جب کی آہ اس نے واہ کی کھنچ گئے کنعاں سے یوسف مصر کو پوچھئے حضرت سے قوت چاہ کی بس سلوک اس کا ہے منزل اس کی ہے اس کے دل تک جس نے اپنی راہ کی واعظو کیسا بتوں کا گھورنا کچھ خبر ہے ثم وجہ اللٰہ کی یاد آئی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4625 سے 4657