کوئی ٹکرا کے سبک سر بھی تو ہو سکتا ہے
کوئی ٹکرا کے سبک سر بھی تو ہو سکتا ہے میری تعمیر میں پتھر بھی تو ہو سکتا ہے کیوں نہ اے شخص تجھے ہاتھ لگا کر دیکھوں تو مرے وہم سے بڑھ کر بھی تو ہو سکتا ہے تو ہی تو ہے تو پھر اب جملہ جمال دنیا تیرا شک اور کسی پر بھی تو ہو سکتا ہے یہ جو ہے پھول ہتھیلی پہ اسے پھول نہ جان میرا دل جسم سے ...