شاعری

کوئی ٹکرا کے سبک سر بھی تو ہو سکتا ہے

کوئی ٹکرا کے سبک سر بھی تو ہو سکتا ہے میری تعمیر میں پتھر بھی تو ہو سکتا ہے کیوں نہ اے شخص تجھے ہاتھ لگا کر دیکھوں تو مرے وہم سے بڑھ کر بھی تو ہو سکتا ہے تو ہی تو ہے تو پھر اب جملہ جمال دنیا تیرا شک اور کسی پر بھی تو ہو سکتا ہے یہ جو ہے پھول ہتھیلی پہ اسے پھول نہ جان میرا دل جسم سے ...

مزید پڑھیے

بیاں اپنی حقیقت کر رہا ہوں

بیاں اپنی حقیقت کر رہا ہوں وہ کہتے ہیں شکایت کر رہا ہوں کبھی ان سے کہی تھی بات کوئی مگر اب تک وضاحت کر رہا ہوں بلا مقصد نہیں یہ دیکھنا بھی کسی کو خوب صورت کر رہا ہوں

مزید پڑھیے

جو بھی من جملۂ اشجار نہیں ہو سکتا

جو بھی من جملۂ اشجار نہیں ہو سکتا کچھ بھی ہو جائے مرا یار نہیں ہو سکتا اک محبت تو کئی بار بھی ہو سکتی ہے ایک ہی شخص کئی بار نہیں ہو سکتا جس سے پوچھیں ترے بارے میں یہی کہتا ہے خوب صورت ہے وفادار نہیں ہو سکتا

مزید پڑھیے

کس کر باندھی گئی رگوں میں دل کی گرہ تو ڈھیلی ہے

کس کر باندھی گئی رگوں میں دل کی گرہ تو ڈھیلی ہے اس کو دیکھ کے جی بھر آنا کتنی بڑی تبدیلی ہے زندہ رہنے کی خواہش میں دم دم لو دے اٹھتا ہوں مجھ میں سانس رگڑ کھاتی ہے یا ماچس کی تیلی ہے ان آنکھوں میں کودنے والو تم کو اتنا دھیان رہے وہ جھیلیں پایاب ہیں لیکن ان کی تہہ پتھریلی ہے کتنی ...

مزید پڑھیے

اب ادھورے عشق کی تکمیل ہی ممکن نہیں

اب ادھورے عشق کی تکمیل ہی ممکن نہیں کیا کریں پیغام کی ترسیل ہی ممکن نہیں کیا اسے سمجھاؤں کاغذ پر لکیریں کھینچ کر جذبۂ بے نام کی تشکیل ہی ممکن نہیں ایسے موسم میں بھی شرح دل کئے جاتا ہوں میں جب کہ اس اجمال کی تفصیل ہی ممکن نہیں کس جگہ انگلی رکھوں کس حرف کو کیسے پڑھوں آیت امکاں ...

مزید پڑھیے

ڈوب کر بھی نہ پڑا فرق گراں جانی میں

ڈوب کر بھی نہ پڑا فرق گراں جانی میں میں ہوں پتھر کی طرح بہتے ہوئے پانی میں یہ محبت تو بہت بعد کا قصہ ہے میاں میں نے اس ہاتھ کو پکڑا تھا پریشانی میں رفتگاں تم نے عبث ڈھونگ رچایا ورنہ عشق کو دخل نہیں موت کی ارزانی میں یہ محبت بھی ولایت کی طرح رکھتی ہے حالت حال میں یہ حالت حیرانی ...

مزید پڑھیے

عجیب طور کی ہے اب کے سرگرانی مری

عجیب طور کی ہے اب کے سرگرانی مری میں تجھ کو یاد بھی کر لوں تو مہربانی مری میں اپنے آپ میں گہرا اتر گیا شاید مرے سفر سے الگ ہو گئی روانی مری بس ایک موڑ مری زندگی میں آیا تھا پھر اس کے بعد الجھتی گئی کہانی مری تباہ ہو کے بھی رہتا ہے دل کو دھڑکا سا کہ رائیگاں نہ چلی جائے رائیگانی ...

مزید پڑھیے

تیری روح میں سناٹا ہے اور مری آواز میں چپ

تیری روح میں سناٹا ہے اور مری آواز میں چپ تو اپنے انداز میں چپ ہے میں اپنے انداز میں چپ گاہے گاہے سانسوں کی آواز سنائی دیتی ہے گاہے گاہے بج اٹھتی ہے دل کے شکستہ ساز میں چپ سناٹے کے زہر میں بجھتے لوگوں کو یہ کون بتائے جتنا اونچا بول رہے ہیں اتنی ہے آواز میں چپ اک مدت سے خشک پڑا ...

مزید پڑھیے

شجر سمجھ کے مرا احترام کرتے ہیں

شجر سمجھ کے مرا احترام کرتے ہیں پرندے رات کو مجھ میں قیام کرتے ہیں سنو تم آخر شب گفتگو درختوں کی یہ کم کلام بھی کیا کیا کلام کرتے ہیں کہاں کی زندگی ہم کو تو شرم مار گئی کہ تیری چیز ہے اور تیرے نام کرتے ہیں ہمیں تو اس لیے جائے نماز چاہئے ہے کہ ہم وجود سے باہر قیام کرتے ہیں اگر ...

مزید پڑھیے

عشق کی جوت جگانے میں بڑی دیر لگی

عشق کی جوت جگانے میں بڑی دیر لگی سائے سے دھوپ بنانے میں بڑی دیر لگی میں ہوں اس شہر میں تاخیر سے آیا ہوا شخص مجھ کو اک اور زمانے میں بڑی دیر لگی یہ جو مجھ پر کسی اپنے کا گماں ہوتا ہے مجھ کو ایسا نظر آنے میں بڑی دیر لگی اک صدا آئی جھروکے سے کہ تم کیسے ہو پھر مجھے لوٹ کے جانے میں بڑی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4624 سے 4657