شاعری

تیرے لیے سب چھوڑ کے تیرا نہ رہا میں

تیرے لیے سب چھوڑ کے تیرا نہ رہا میں دنیا بھی گئی عشق میں تجھ سے بھی گیا میں اک سوچ میں گم ہوں تری دیوار سے لگ کر منزل پہ پہنچ کر بھی ٹھکانے نہ لگا میں ورنہ کوئی کب گالیاں دیتا ہے کسی کو یہ اس کا کرم ہے کہ تجھے یاد رہا میں میں تیز ہوا میں بھی بگولے کی طرح تھا آیا تھا مجھے طیش مگر ...

مزید پڑھیے

پانی آنکھ میں بھر کر لایا جا سکتا ہے

پانی آنکھ میں بھر کر لایا جا سکتا ہے اب بھی جلتا شہر بچایا جا سکتا ہے ایک محبت اور وہ بھی ناکام محبت لیکن اس سے کام چلایا جا سکتا ہے دل پر پانی پینے آتی ہیں امیدیں اس چشمے میں زہر ملایا جا سکتا ہے مجھ گمنام سے پوچھتے ہیں فرہاد و مجنوں عشق میں کتنا نام کمایا جا سکتا ہے یہ مہتاب ...

مزید پڑھیے

چاند کا پتھر باندھ کے تن سے اتری منظر خواب میں چپ

چاند کا پتھر باندھ کے تن سے اتری منظر خواب میں چپ چڑیاں دور سدھار گئیں اور ڈوب گئی تالاب میں چپ لفظوں کے بٹوارے میں اس چیخ بھرے گہوارے میں بول تو ہم بھی سکتے ہیں پر شامل ہے آداب میں چپ پہلے تو چوپال میں اپنا جسم چٹختا رہتا تھا چل نکلی جب بات سفر کی پھیل گئی اعصاب میں چپ اب تو ہم ...

مزید پڑھیے

ایسے تو کوئی ترک سکونت نہیں کرتا

ایسے تو کوئی ترک سکونت نہیں کرتا ہجرت وہی کرتا ہے جو بیعت نہیں کرتا یہ لوگ مجھے کس لیے دوزخ سے ڈرائیں میں عاشقی کرتا ہوں عبادت نہیں کرتا ہم سلسلہ داروں کے ہو کیوں جان کے درپئے کافر اسے کہیے جو محبت نہیں کرتا لگتا ہے یہاں موت نہیں آنی کسی کو اس شہر میں اب کوئی وصیت نہیں کرتا یہ ...

مزید پڑھیے

میری تنہائی بڑھاتے ہیں چلے جاتے ہیں

میری تنہائی بڑھاتے ہیں چلے جاتے ہیں ہنس تالاب پہ آتے ہیں چلے جاتے ہیں اس لیے اب میں کسی کو نہیں جانے دیتا جو مجھے چھوڑ کے جاتے ہیں چلے جاتے ہیں میری آنکھوں سے بہا کرتی ہے ان کی خوشبو رفتگاں خواب میں آتے ہیں چلے جاتے ہیں شادیٔ مرگ کا ماحول بنا رہتا ہے آپ آتے ہیں رلاتے ہیں چلے ...

مزید پڑھیے

کھا کے سوکھی روٹیاں پانی کے ساتھ

کھا کے سوکھی روٹیاں پانی کے ساتھ جی رہا تھا کتنی آسانی کے ساتھ یوں بھی منظر کو نیا کرتا ہوں میں دیکھتا ہوں اس کو حیرانی کے ساتھ گھر میں اک تصویر جنگل کی بھی ہے رابطہ رہتا ہے ویرانی کے ساتھ آنکھ کی تہ میں کوئی صحرا نہ ہو آ رہی ہے ریت بھی پانی کے ساتھ زندگی کا مسئلہ کچھ اور ...

مزید پڑھیے

یہ عجب ساعت رخصت ہے کہ ڈر لگتا ہے

یہ عجب ساعت رخصت ہے کہ ڈر لگتا ہے شہر کا شہر مجھے رخت سفر لگتا ہے رات کو گھر سے نکلتے ہوئے ڈر لگتا ہے چاند دیوار پے رکھا ہوا سر لگتا ہے ہم کو دل نے نہیں حالات نے نزدیک کیا دھوپ میں دور سے ہر شخص شجر لگتا ہے جس پہ چلتے ہوئے سوچا تھا کہ لوٹ آؤں گا اب وہ رستہ بھی مجھے شہر بدر لگتا ...

مزید پڑھیے

بہت بیکار موسم ہے مگر کچھ کام کرنا ہے

بہت بیکار موسم ہے مگر کچھ کام کرنا ہے کہ تازہ زخم ملنے تک پرانا زخم بھرنا ہے ابھی سادہ ورق پر نام تیرا لکھ کے بیٹھا ہوں ابھی اس میں مہک آنی ہے تتلی نے اترنا ہے بڑھے جو حبس تو شاخیں ہلا دینا کہ اب ہم کو ہوا کے ساتھ جینا ہے ہوا کے ساتھ مرنا ہے مبادا اس کو دقت ہو نشانے تک پہنچنے ...

مزید پڑھیے

ٹوٹ جانے میں کھلونوں کی طرح ہوتا ہے

ٹوٹ جانے میں کھلونوں کی طرح ہوتا ہے آدمی عشق میں بچوں کی طرح ہوتا ہے اس لئے مجھ کو پسند آتا ہے صحرا کا سکوت اس کا نشہ تری باتوں کی طرح ہوتا ہے ہم جسے عشق میں دیتے ہیں خدا کا منصب پہلے پہلے ہمیں لوگوں کی طرح ہوتا ہے جس سے بننا ہو تعلق وہی ظالم پہلے غیر ہوتا ہے نہ اپنوں کی طرح ہوتا ...

مزید پڑھیے

چاند کو تالاب مجھ کو خواب واپس کر دیا

چاند کو تالاب مجھ کو خواب واپس کر دیا دن ڈھلے سورج نے سب اسباب واپس کر دیا اس طرح بچھڑا کہ اگلی رونقیں پھر آ گئیں اس نے میرا حلقۂ احباب واپس کر دیا پھر بھٹکتا پھر رہا ہے کوئی برج دل کے پاس کس کو اے چشم ستارہ یاب واپس کر دیا میں نے آنکھوں کے کنارے بھی نہ تر ہونے دیئے جس طرف سے آیا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4623 سے 4657