مطلب معاملات کا کچھ پا گیا ہوں میں
مطلب معاملات کا کچھ پا گیا ہوں میں ہنس کر فریب چشم کرم کھا گیا ہوں میں بس انتہا ہے چھوڑیئے بس رہنے دیجئے خود اپنے اعتماد سے شرما گیا ہوں میں ساقی ذرا نگاہ ملا کر تو دیکھنا کمبخت ہوش میں تو نہیں آ گیا ہوں میں شاید مجھے نکال کے پچھتا رہے ہوں آپ محفل میں اس خیال سے پھر آ گیا ہوں ...