شاعری

بہت عزیز تھا عالم وہ دلفگاری کا

بہت عزیز تھا عالم وہ دلفگاری کا سکوں نے چھین لیا لطف بے قراری کا ہمیں بھی خو تھی زمانوں سے دل جلانے کی انہیں بھی شوق پرانا تھا شعلہ باری کا دلوں میں ان کے رہا اضطراب روز و شب وہ جن کے سر پہ رہا بوجھ تاج داری کا وہ جاتے جاتے مجھے اپنے غم بھی سونپ گیا عجیب ڈھنگ نکالا ہے غم گساری ...

مزید پڑھیے

عجب فریب سا وہ اس کا مسکرانا تھا

عجب فریب سا وہ اس کا مسکرانا تھا اسے تو جیسے فقط مجھ کو آزمانا تھا غضب کی بات کہ تم کو بھی اس زمانے میں مرا ہی گھر تھا جہاں بجلیاں گرانا تھا اسے جہاں میں کوئی دوسرا عدو نہ ملا نظر میں اس کی فقط میں ہی اک نشانا تھا جو سوز غم سے مجھے ہر نفس بچاتا رہا خیال یار کی پلکوں کا شامیانہ ...

مزید پڑھیے

خیال تیرا ہے دل میں یہ بات تیری ہے

خیال تیرا ہے دل میں یہ بات تیری ہے ہے ذرہ ذرہ ترا کائنات تیری ہے ہر ایک بازی ہے تیری یہ کھیل ہے تیرا میں صرف مہرہ ہوں یا رب بساط تیری ہے نفس نفس ہے عطا تیری ہے کرم تیرا یہ دن بھی تیرا اے داتا یہ رات تیری ہے میں جانتا ہوں مرا مجھ میں کچھ نہیں یا رب یہ ہے وجود بھی تیرا یہ ذات تیری ...

مزید پڑھیے

دل نیا ہے نہ ہے خیال نیا

دل نیا ہے نہ ہے خیال نیا صرف الفت کا ہے کمال نیا زندگی ہو گئی پرانی سی روز اٹھتا ہے اک وبال نیا آج پھر مل گیا کوئی اپنا پھر کوئی دے گیا سوال نیا ہم لکیریں کرید کر دیکھیں رنگ لائے گا کیا یہ سال نیا بچ کے عازمؔ کہاں تو جائے گا وقت ڈالے گا کوئی جال نیا

مزید پڑھیے

داغ دل کے جلا گیا کوئی

داغ دل کے جلا گیا کوئی غم کی لذت بڑھا گیا کوئی سارا عالم اسی سے روشن ہے ذرے ذرے پہ چھا گیا کوئی کر گیا عہد ساتھ مرنے کا عمر میری بڑھا گیا کوئی روگ دیوانگی کا باقی تھا وہ بھی آخر لگا گیا کوئی رنگ میرا اڑا ہی جاتا ہے آج پھر مسکرا گیا کوئی شغل رونے کا دے گیا عازمؔ اٹھ کے محفل سے ...

مزید پڑھیے

کبھی صورت نہیں ملتی کبھی سیرت نہیں ملتی

کبھی صورت نہیں ملتی کبھی سیرت نہیں ملتی یہاں انسان سے انسان کی فطرت نہیں ملتی نصیبہ نے ہی بخشا ہے ہر اک کو اس کے حصے کا یہاں اک باپ کے بیٹوں کی بھی قسمت نہیں ملتی کرم مولا کرے تو آدمی بے لوث ہوتا ہے نہ ہو اس کی اگر رحمت تو یہ طاقت نہیں ملتی وہ دنیا میں بھی رہتے ہیں تو ہو کر خود سے ...

مزید پڑھیے

زندگی تو بھی بے وفا نکلی

زندگی تو بھی بے وفا نکلی کیا سمجھتے تھے اور کیا نکلی گھر کے دیوار و در بھی کانپ گئے دل کے گوشے سے جب صدا نکلی رو پڑی وہ ہوئی اداس بہت میرے آنگن سے جب صبا نکلی تار نازک تھے دل کے ٹوٹ گئے چھیڑ کر جب وہ دل ربا نکلی ہم عنایت جسے سمجھ کے چلے وہ بھی آخر کڑی سزا نکلی دوستوں نے کئے کرم ...

مزید پڑھیے

ظرف ہے کس میں کہ وہ سارا جہاں لے کر چلے

ظرف ہے کس میں کہ وہ سارا جہاں لے کر چلے ہم تو دنیا سے فقط اک درد جاں لے کر چلے آدمی کو چاہئے توفیق چلنے کی فقط کچھ نہیں تو گزرے وقتوں کا دھواں لے کر چلے جب بہاریں بے وفا نکلیں تو کس امید پر انتظار گل کی حسرت باغباں لے کر چلے کب مقدر کا کہاں کیسا کوئی منظر بنے ہم ہتھیلی پر لکیروں ...

مزید پڑھیے

زندگی ایک خواب لگتی ہے

زندگی ایک خواب لگتی ہے ہر حقیقت سراب لگتی ہے ساعت قرب تھی کہ موج بہار یاد اس کی گلاب لگتی ہے داستاں میری سن سکو تو سنو درد و غم کی کتاب لگتی ہے اس قدر پیار اس قدر نفرت تیری فطرت حباب لگتی ہے زیست لٹکی ہے اب صلیبوں پر ہر تمنا عذاب لگتی ہے چہرے کمھلا رہے ہیں کلیوں کے نیت گل خراب ...

مزید پڑھیے

قید سے پہلے بھی آزادی مری خطرے میں تھی (ردیف .. ا)

قید سے پہلے بھی آزادی مری خطرے میں تھی آشیانہ ہی مرا صورت نمائے دام تھا واہمہ خلاق آزادی کا حسن افزا سرور ہر فریب رنگ کا پہلے گلستاں نام تھا ضعف آہوں پر بھی غالب ہو چلا تھا اے اجل تو نہ آتی تو یہ میرا آخری پیغام تھا دیدۂ خوں بے خودی کے ہاتھ سے چھوٹا ہوا اک جام تھا

مزید پڑھیے
صفحہ 4611 سے 4657