شاعری

ذکر ہم سے بے طلب کا کیا طلب گاری کے دن

ذکر ہم سے بے طلب کا کیا طلب گاری کے دن تم ہمیں سوچو گے اک دن خود سے بے زاری کے دن منہمک مصروف ایک اک کام نمٹاتے ہوئے صاف سے روشن سے یہ چلنے کی تیاری کے دن روز اک بجھتی ہوئی سیلن بھرے کمرے کی شام کھڑکیوں میں روز مرجھاتے یہ بیماری کے دن نم نشیلی ساعتوں کی سرد زہریلی سی رات خواب ...

مزید پڑھیے

بجا کہ لطف ہے دنیا میں شور کرنے کا

بجا کہ لطف ہے دنیا میں شور کرنے کا نشہ کچھ اور ہے گم نام موت مرنے کا عبث ہے زعم سمندر کے پار اترنے کا یہ سلسلہ ہے فقط ڈوبنے ابھرنے کا عجب سماں تھا کہ تذلیل بھی تھی کیف انگیز وہ میرا وقت تری سیڑھیاں اترنے کا کفن میں پاؤں ہلیں پیرہن میں لاش چلے ہمارا عہد نہ جینے کا ہے نہ مرنے ...

مزید پڑھیے

مزاج سہل طلب اپنا رخصتیں مانگے

مزاج سہل طلب اپنا رخصتیں مانگے ثبات فن مگر اے دل عزیمتیں مانگے افق پہ حسن ادا کے طلوع مہر خیال فضائے شعر سحر کی لطافتیں مانگے مصر ہے عقل کہ منطق میں آئے عقدۂ جاں قدم قدم پہ مگر دل بشارتیں مانگے نئی اڑان کو کم ہیں یہ ذوق کے شہپر نئی ہواؤں کا ہر خم ذہانتیں مانگے شعور کے قد و ...

مزید پڑھیے

خراب درد ہوئے غم پرستیوں میں رہے

خراب درد ہوئے غم پرستیوں میں رہے خوشی کی کھوج بہانہ تھی مستیوں میں رہے ہوا حصول زر فن بڑی کشاکش سے ہم ایک عمر عجب تنگ دستیوں میں رہے ہر اک سے جھک کے ملے یوں کہ سرفراز ہوئے چٹان جیسے خمیدہ سی پستیوں میں رہے چبھن کی ناؤ میں پر کی خلیج رشتوں کی عجب مذاق سے ہم گھر گرہستیوں میں ...

مزید پڑھیے

موت سے آگے سوچ کے آنا پھر جی لینا

موت سے آگے سوچ کے آنا پھر جی لینا چھوٹی چھوٹی باتوں میں دلچسپی لینا نرم نظر سے چھونا منظر کی سختی کو تند ہوا سے چہرے کی شادابی لینا جذبوں کے دو گھونٹ عقیدوں کے دو لقمے آگے سوچ کا صحرا ہے کچھ کھا پی لینا مہنگے سستے دام ہزاروں نام یہ جیون سوچ سمجھ کر چیز کوئی اچھی سی لینا آوازوں ...

مزید پڑھیے

سوال کا جواب تھا جواب کے سوال میں

سوال کا جواب تھا جواب کے سوال میں گرفت شور سے چھٹے تو خامشی کے جال میں برا ہو آئینے ترا میں کون ہوں نہ کھل سکا مجھی کو پیش کر دیا گیا مری مثال میں بقا طلب تھی زندگی شفا طلب تھا زخم دل فنا مگر لکھی گئی ہے باب اندمال میں کہیں ثبات ہے نہیں یہ کائنات ہے نہیں مگر امید دید میں تصور ...

مزید پڑھیے

ہر اک دھڑکن عجب آہٹ

ہر اک دھڑکن عجب آہٹ پرندوں جیسی گھبراہٹ مرے لہجے میں شیرینی مری آنکھوں میں کڑواہٹ مری پہچان ہے شاید مرے حصے کی اکتاہٹ سمٹتا شعر ہیئت میں بدن کی سی یہ گدراہٹ مصر میں فن مرا ضد پر یہ بالک ہٹ وہ تریاہٹ اجالے ڈس نہ لیں اس کو بچا رکھو یہ دھندلاہٹ لہو کی سیڑھیوں پر ہے کوئی بڑھتی ...

مزید پڑھیے

یوں بھی دل احباب کے ہم نے گاہے گاہے رکھے تھے

یوں بھی دل احباب کے ہم نے گاہے گاہے رکھے تھے اپنے زخم نظر پر خوش فہمی کے پھاہے رکھے تھے ہم نے تضاد دہر کو سمجھا دوراہے ترتیب دیئے اور برتنے نکلے تو دیکھا سہ راہے رکھے تھے رقص کدہ ہو بزم سخن ہو کوئی کار گہہ فن ہو زردوزوں نے اپنی ماتحتی میں جلاہے رکھے تھے محتسبوں کی خاطر بھی اپنے ...

مزید پڑھیے

گھل سی گئی روح میں اداسی

گھل سی گئی روح میں اداسی راس آئی نہ ہم کو خود شناسی ہر موڑ پہ بے کشش کھڑی ہے اک خوش بدنی و کم لباسی لالچ میں پروں کے پیر چھوٹے اب رخت سفر ہے بے اساسی نفس مضموں اسی میں ہے گو مضمون نفس ہے اقتباسی آئی بھی تو کیا نگار تعبیر اوڑھے ہوئے خواب کی ردا سی جادو سا الم کا کر گئی سازؔ ان ...

مزید پڑھیے

جیسے کوئی دائرہ تکمیل پر ہے

جیسے کوئی دائرہ تکمیل پر ہے ان دنوں مجھ پر گزشتہ کا اثر ہے زندگی کی بند سیپی کھل رہی ہے اور اس میں عہد طفلی کا گہر ہے دل ہے راز و رمز کی دنیا میں شاداں عقل کو ہر آن تشویش خبر ہے اک توقف زار میں گم ہے تسلسل لمحۂ موجود گویا عمر بھر ہے ذہن میں روزن انوکھے کھل رہے ہیں جن سے ان سوچی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4609 سے 4657