ذکر ہم سے بے طلب کا کیا طلب گاری کے دن
ذکر ہم سے بے طلب کا کیا طلب گاری کے دن تم ہمیں سوچو گے اک دن خود سے بے زاری کے دن منہمک مصروف ایک اک کام نمٹاتے ہوئے صاف سے روشن سے یہ چلنے کی تیاری کے دن روز اک بجھتی ہوئی سیلن بھرے کمرے کی شام کھڑکیوں میں روز مرجھاتے یہ بیماری کے دن نم نشیلی ساعتوں کی سرد زہریلی سی رات خواب ...