دو جہاں کو نگہ عجز سے اکثر دیکھا
دو جہاں کو نگہ عجز سے اکثر دیکھا ہم نے امید کو حرماں کے برابر دیکھا طالع بے ہنری اوج فلک پر دیکھا جس جگہ وہم نہ پہونچا تھا وہاں سر دیکھا اس برے وقت میں بھی لاکھ سے اچھا ہوں میں میں نے معشوق کے پردہ میں مقدر دیکھا کیا کہوں قصۂ دلچسپیٔ حال ابتر دوستوں نے مجھے اغیار سے بڑھ کر ...