شاعری

دو جہاں کو نگہ عجز سے اکثر دیکھا

دو جہاں کو نگہ عجز سے اکثر دیکھا ہم نے امید کو حرماں کے برابر دیکھا طالع بے ہنری اوج فلک پر دیکھا جس جگہ وہم نہ پہونچا تھا وہاں سر دیکھا اس برے وقت میں بھی لاکھ سے اچھا ہوں میں میں نے معشوق کے پردہ میں مقدر دیکھا کیا کہوں قصۂ دلچسپیٔ حال ابتر دوستوں نے مجھے اغیار سے بڑھ کر ...

مزید پڑھیے

نہ ہوا پر نہ ہوا وہ بت خود سر اپنا

نہ ہوا پر نہ ہوا وہ بت خود سر اپنا تجھ سے انصاف ہے اے داور محشر اپنا بے قراری نے لگایا ہے ٹھکانے مجھ کو پہلوے مہر قیامت میں ہے بستر اپنا کیا کھلے پھرتے ہو تم قاتل عالم ہو کر کیوں دکھاتے ہو تماشہ سر محشر اپنا ہم نشیں محو تصور ہوں اٹھاؤں کیوں کر دے گیا ہے کسی زانو کے تلے سر ...

مزید پڑھیے

حیرت کو مژدہ گرم ہے بازار آئینہ

حیرت کو مژدہ گرم ہے بازار آئینہ خوبان خود نما ہیں خریدار آئینہ ہاں عاشقوں کو کشمکش جور سے فراغ وہ ہے اسیر شانہ گرفتار آئینہ مجھ کو بھی یوں ہے زانوے حسرت سے واسطہ تو جیسے ہر گھڑی ہے نگہ دار آئینہ دلال چشم شوخ ہے قیمت نظارہ ہے اور حسن بے حجاب خریدار آئینہ ناکام تری دید سے ہیں ...

مزید پڑھیے

کام آساں نظر آیا مجھے مشکل ہو کر

کام آساں نظر آیا مجھے مشکل ہو کر حاصل عمر ملا حسرت حاصل ہو کر دو جہاں مجھ کو ملے ہیں تپش دل ہو کر اک نظر دیکھ تو لوں دیدۂ بسمل ہو کر کس پر آتا ہے یہ الزام خدا خیر کرے میں تمہیں بھول گیا غیر پہ مائل ہو کر کون سی بات ہے آئینے میں جو مجھ میں نہیں بیٹھ تو جاؤ ذرا میرے مقابل ہو ...

مزید پڑھیے

کیا گزر کیجئے صیاد دل آزار کے پاس

کیا گزر کیجئے صیاد دل آزار کے پاس برگ گل پھینکتا ہے مرغ گرفتار کے پاس تیرے بیمار کی بالیں پہ کھڑی ہے حسرت موت بیٹھی نظر آتی ہے وہ غم خوار کے پاس بار بار آ کے وہ ٹھہراتے ہیں سودا دل کا گھر انہوں نے جو بنایا ہے تو بازار کے پاس شاخ گل دیکھ کے سامان خلش یاد آیا رکھ دیا پارۂ دل دل کو ...

مزید پڑھیے

جیتنے معرکۂ دل وہ لگاتار گیا

جیتنے معرکۂ دل وہ لگاتار گیا جس گھڑی فتح کا اعلان ہوا ہار گیا تھک کے لوٹ آئے علم دار مساوات آخر دور تک سلسلۂ اندک و بسیار گیا جس کو سب سہل طلب جان کے کرتے تھے گریز اک وہی شخص سوئے منزل دشوار گیا ان دنوں ذہن کی دنیا میں ہے مصروف بشر دل کی تہذیب گئی درد کا بیوہار گیا ہم گنہ گاروں ...

مزید پڑھیے

مری جھولی میں وہ لفظوں کے موتی ڈال دیتا ہے

مری جھولی میں وہ لفظوں کے موتی ڈال دیتا ہے سوائے اس کے کچھ مانگوں تو ہنس کر ٹال دیتا ہے سجھاتا ہے وہی رستہ بھی ان سے بچ نکلنے کا جو ان آنکھوں کو خوابوں کے سنہرے جال دیتا ہے مرا اک کاروبار جذبہ و الفاظ ہے اس سے مرے جذبوں کو پگھلا کر وہ مصرعے ڈھال دیتا ہے حقیقت گھول رکھتا ہے وہ ...

مزید پڑھیے

بجھ گئی آگ تو کمرے میں دھواں ہی رکھنا

بجھ گئی آگ تو کمرے میں دھواں ہی رکھنا دل میں اک گوشۂ احساس زیاں ہی رکھنا پھر اسی رہ سے ملے گی نئے ابلاغ کو سمت شعر کو درد کا اسلوب بیاں ہی رکھنا آہ منظر کو یہ فرفاتی ہوئی بے سفری ساتھ پگھلے ہوئے رستوں کے نشاں ہی رکھنا کہہ نہ سکنا بھی بہت کچھ ہے ریاضت ہو اگر زخم ہونٹوں کے سر عجز ...

مزید پڑھیے

درخت روح کے جھومے پرند گانے لگے

درخت روح کے جھومے پرند گانے لگے ہمیں ادھر کے مناظر نظر بھی آنے لگے خوش آمدید کا منظر غروب شام میں تھا در شفق پہ فرشتے سے مسکرانے لگے فراق و وصل کے مابین یہ سماں جیسے اداس لے میں کوئی حمد گنگنانے لگے میں ایک ساعت بے خود میں چھو گیا تھا جسے پھر اس کو لفظ تک آتے ہوئے زمانے لگے خبر ...

مزید پڑھیے

ازدواجی زندگی بھی اور تجارت بھی ادب بھی

ازدواجی زندگی بھی اور تجارت بھی ادب بھی کتنا کار آمد ہے سب کچھ اور کیسا بے سبب بھی جس کے ایک اک حرف شیریں کا اثر ہے زہر آگیں کیا حکایت لکھ گئے میرے لبوں پر اس کے لب بھی عمر بھر تار نفس اک ہجر ہی کا سلسلہ ہے وہ نہ مل پائے اگر تو اور اگر مل جائے تب بھی لوگ اچھے زندگی پیاری ہے دنیا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4608 سے 4657