شاعری

تیرے ہونٹوں پہ نظر باقی ہے

تیرے ہونٹوں پہ نظر باقی ہے کس کے ہونے کی خبر باقی ہے کتنے خوش رنگ بدن دھول ہوئے وقت کی چال مگر باقی ہے آج بھی غم کی سلامی کے لئے دل کا آباد نگر باقی ہے شب کی قندیل اٹھانے والے دیکھ چہروں پہ سحر باقی ہے درد کا چہرہ تھا برباد ہوا دشت میں سوکھا شجر باقی ہے خوں جواں خون سے ہولی ...

مزید پڑھیے

تیرے ہونٹوں پہ سجا ہے کیا ہے

تیرے ہونٹوں پہ سجا ہے کیا ہے تیرا ہر رنگ دعا ہے کیا ہے تیرے آنگن میں لٹا ہے کیا ہے وہ بھی بارش میں کھلا ہے کیا ہے رنگ چڑھتے ہیں اتر جاتے ہیں موسم ہجر پتہ ہے کیا ہے لوگ الفاظ بدل لیتے ہیں اور چہروں پہ لکھا ہے کیا ہے اپنی برباد نگاہی کے ستم ایک در اور کھلا ہے کیا ہے میرے ہاتھوں ...

مزید پڑھیے

ہاں درد نہاں رنگ کی تعبیر سے پوچھو

ہاں درد نہاں رنگ کی تعبیر سے پوچھو دل پر جو لگی چوٹ وہ تاثیر سے پوچھو آئین وفا طوق گلو گیر سے پوچھو تمکین جنوں پاؤں کی زنجیر سے پوچھو ناموس محبت کی قیامت کو خبر کیا تم میری تباہی مری تقدیر سے پوچھو لو سحر نظر مدعی غارت دل ہے کیا پوچھتے ہو شوخیٔ تقریر سے پوچھو مانا کہ مجھے زہر ...

مزید پڑھیے

پھر حشر کے پردہ میں تقدیر نظر آئی

پھر حشر کے پردہ میں تقدیر نظر آئی آئینۂ وحشت میں تصویر نظر آئی جب قید سے ہم چھوٹے تدبیر نظر آئی جب پائے جنوں ٹوٹے زنجیر نظر آئی اے مرگ رگ و پے کو دے مژدۂ سیرابی زہرابۂ حرماں میں تاثیر نظر آئی ہر حرف عمل نامہ کس شان سے بول اٹھا تحریر کے پردے میں تقریر نظر آئی طرف جگر و دل میں ...

مزید پڑھیے

دل میں رہ کر چھپا کرے کوئی

دل میں رہ کر چھپا کرے کوئی آنکھ بن کر حیا کرے کوئی ہم نے مانا وفا کرے کوئی چارۂ یاس کیا کرے کوئی اس کی شوخی پکارے کہتی ہے کھل گئے ہم چھپا کرے کوئی تری محفل سے فتنہ گر کب تک درد بن کر اٹھا کرے کوئی ناز ہے اپنی بے نیازی پر وقف محنت رہا کرے کوئی صبر ایوب سے غرض کس کو شکر نعمت ادا ...

مزید پڑھیے

پھر رگ شعلۂ جاں سوز میں نشتر گزرا

پھر رگ شعلۂ جاں سوز میں نشتر گزرا نالہ کیوں آبلۂ دل سے الجھ کر گزرا میں ہوں دل دارئ افسون وفا پر نازاں جو رقیبوں پہ نہ گزرا تھا وہ مجھ پر گزرا کیا محیط مئے بے رنگ میں طوفاں آیا جوش رنگ انجمن ناز سے باہر گزرا تشنۂ حسرت جاوید ہوں میں کیا جانوں کیوں گلے سے مرے تلخابۂ کوثر ...

مزید پڑھیے

ہر ایک کو ہر مرتبہ حاصل نہیں ہوتا

ہر ایک کو ہر مرتبہ حاصل نہیں ہوتا آئینہ سکندر کے مقابل نہیں ہوتا بے لطف ہے وہ کام مصیبت نہیں جس میں بے قدر ہے وہ عقدہ جو مشکل نہیں ہوتا تم وصل میں دیوانگئ شوق سے ڈرنا میں کشمکش ناز سے بیدل نہیں ہوتا کس کام کا اے قیس ترا چاک گریباں لیلیٰ کا اگر پردۂ محمل نہیں ہوتا میں خرمن امید ...

مزید پڑھیے

بھول کر پہلوئے امید میں آیا نہ گیا

بھول کر پہلوئے امید میں آیا نہ گیا جو پتا ہم کو بتایا تھا وہ پایا نہ گیا قلم انداز فنا ہوں مری وقعت دیکھو میں ہوں وہ حرف مکرر جو مٹایا نہ گیا اس تکلف پہ کہاں لطف ہم آغوشی کا آپ سے پہلوئے تصویر میں آیا نہ گیا وہ ادا اور تھی یہ اور ہے پھر اور سہی بے نیازی سے کوئی رنگ جمایا نہ ...

مزید پڑھیے

وہ ساغر شباب چھلکتا ہوا ہے کیا

وہ ساغر شباب چھلکتا ہوا ہے کیا آنکھوں سے یہ تراوش رنگ ادا ہے کیا تیرا گناہ گار ہوں تیرے سوا ہے کیا اپنی طرف تو دیکھ مجھے دیکھتا ہے کیا جب دل ہی بجھ گیا تو کسی سے گلہ ہے کیا جب میں نہیں رہا تو پھر اچھا برا ہے کیا عذر جفا کے پردہ میں فکر جفا ہے کیا ظالم پھر امتحان امید وفا ہے ...

مزید پڑھیے

بے کسی نے گھر بنایا میرے گھر کے سامنے

بے کسی نے گھر بنایا میرے گھر کے سامنے رو رہا ہوں بیٹھ کر دیوار و در کے سامنے بسکہ نیرنگ تغافل تھا نظر کے سامنے موت بھی کھوئی گئی کیا بنجر کے سامنے عبرت واماندگاں ہوں حسرت وارفتگاں اک طرف بیٹھا ہوا ہوں رہ گزر کے سامنے شوق رسوائی کو بھی خاکہ اڑانا تھا ضرور حشر اک تصویر عکسی ہے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4607 سے 4657