سوال بے امان بن کے رہ گئے
سوال بے امان بن کے رہ گئے جواب امتحان بن کے رہ گئے حد نگاہ تک بلند فلسفے گھروں کے سائبان بن کے رہ گئے جو ذہن، آگہی کی کار گاہ تھے خیال کی دکان بن کے رہ گئے بیاض پر سنبھل سکے نہ تجربے پھسل پڑے بیان بن کے رہ گئے کرن کرن یقین جیسے راستے دھواں دھواں گمان بن کے رہ گئے ضیائیں بانٹتے ...