شاعری

میری آنکھوں سے گزر کر دل و جاں میں آنا

میری آنکھوں سے گزر کر دل و جاں میں آنا جسم میں ڈھل کے مری روح رواں میں آنا کھو نہ جانا مری جاں سرحد جاں تک آ کے قرب کا پاس لیے بعد کراں میں آنا میں ترے حسن کو رعنائی معنی دے دوں تو کسی شب مرے انداز بیاں میں آنا ساتھ چلنے کو رفیق رہ دنیا ہیں بہت تو مرے ساتھ مرے اپنے جہاں میں ...

مزید پڑھیے

ہر اک لمحے کی رگ میں درد کا رشتہ دھڑکتا ہے

ہر اک لمحے کی رگ میں درد کا رشتہ دھڑکتا ہے وہاں تارہ لرزتا ہے جو یاں پتہ کھڑکتا ہے ڈھکے رہتے ہیں گہرے ابر میں باطن کے سب منظر کبھی اک لحظۂ ادراک بجلی سا کڑکتا ہے مجھے دیوانہ کر دیتی ہے اپنی موت کی شوخی کوئی مجھ میں رگ اظہار کی صورت پھڑکتا ہے پھر اک دن آگ لگ جاتی ہے جنگل میں ...

مزید پڑھیے

بہت ملول بڑے شادماں گئے ہوئے ہیں

بہت ملول بڑے شادماں گئے ہوئے ہیں ہم آج ہم رہ گم گشتگاں گئے ہوئے ہیں اگرچہ آئے ہوؤں ہی کے ساتھ ہیں ہم بھی مگر گئے ہوؤں کے درمیاں گئے ہوئے ہیں نظر تو آتے ہیں کمروں میں چلتے پھرتے مگر یہ گھر کے لوگ نہ جانے کہاں گئے ہوئے ہیں سحر کو ہم سے ملو گو کہ شب میں بھی ہیں یہیں یہ کوئی ٹھیک ...

مزید پڑھیے

جو کچھ بھی یہ جہاں کی زمانے کی گھر کی ہے

جو کچھ بھی یہ جہاں کی زمانے کی گھر کی ہے روداد ایک لمحۂ وحشت اثر کی ہے پھر دھڑکنوں میں گزرے ہوؤں کے قدم کی چاپ سانسوں میں اک عجیب ہوا پھر ادھر کی ہے پھر دور منظروں سے نظر کو ہے واسطہ پھر ان دنوں فضا میں حکایت سفر کی ہے پہلی کرن کی دھار سے کٹ جائیں گے یہ پر اظہار کی اڑان فقط رات ...

مزید پڑھیے

منظر شمشان ہو گیا ہے

منظر شمشان ہو گیا ہے دل قبرستان ہو گیا ہے اک سانس کے بعد دوسری سانس جینا بھگتان ہو گیا ہے چھو آئے ہیں ہم یقیں کی سرحد جس وقت گمان ہو گیا ہے سرگوشیوں کی دھمک ہے ہر سو غل کانوں کان ہو گیا ہے وہ لمحہ ہوں میں کہ اک زمانہ میرے دوران ہو گیا ہے سو نوک پلک پلک جھپک میں عقدہ آسان ہو گیا ...

مزید پڑھیے

کبھی نمایاں کبھی تہہ نشیں بھی رہتے ہیں

کبھی نمایاں کبھی تہہ نشیں بھی رہتے ہیں یہیں پہ رہتے ہیں ہم اور نہیں بھی رہتے ہیں بھٹکتی نظروں میں ہیں مرتکز نگاہیں بھی گماں کدوں میں کچھ اہل یقیں بھی رہتے ہیں اگرچہ ہم کو مقدم ہے راہ خدمت خلق جو باز آئے تو اپنے تئیں بھی رہتے ہیں بجا شواہد و منطق قبول بحث و دلیل پہ ہم خطائے نظر ...

مزید پڑھیے

خود کو کیوں جسم کا زندانی کریں

خود کو کیوں جسم کا زندانی کریں فکر کو تخت سلیمانی کریں دیر تک بیٹھ کے سوچیں خود کو آج پھر گھر میں بیابانی کریں اپنے کمرے میں سجائیں آفاق جلسۂ بے سر و سامانی کریں عمر بھر شعر کہیں خوں تھوکیں منتخب راستہ نقصانی کریں خود کے سر مول لیں اظہار کا قرض دوسروں کے لیے آسانی کریں شعر ...

مزید پڑھیے

مرنے کی پختہ خیالی میں جینے کی خامی رہنے دو

مرنے کی پختہ خیالی میں جینے کی خامی رہنے دو یہ استدلالی ترک کرو بس استفہامی رہنے دو یہ تیز روی یہ ترش روئی چلنے کی نہیں ہے دور تلک شبنم نظری شیریں سخنی آسودہ گامی رہنے دو سو دشت سمندر چھانو پر آتے رہو قریۂ دل تک بھی بیرونی ہوا کے جھونکوں میں اک موج مقامی رہنے دو اب طنز پہ کیوں ...

مزید پڑھیے

حسرت دید نہیں ذوق تماشا بھی نہیں

حسرت دید نہیں ذوق تماشا بھی نہیں کاش پتھر ہوں نگاہیں مگر ایسا بھی نہیں جبر دوزخ نہیں فردوس کا نشہ بھی نہیں خوش ہیں اعراف میں ہم اور کوئی کھٹکا بھی نہیں اب کسی حور میں باقی نہیں احساس کشش میرے سر پر کسی آسیب کا سایہ بھی نہیں وہ تو ایسا بھی ہے ویسا بھی ہے کیسا ہے مگر؟ کیا غضب ہے ...

مزید پڑھیے

لفظ کا دریا اترا دشت معانی پھیلا

لفظ کا دریا اترا دشت معانی پھیلا مصرعۂ اولیٰ ہی میں مصرعۂ ثانی پھیلا کہیں چھپا ہوتا ہے دوام کسی لمحے میں یوں تو ہے صدیوں پہ جہان فانی پھیلا دانائی کی دنیا تنگ ہے پیچیدہ ہے یارب کچھ آسانی کر نادانی پھیلا دامن تر ہی میں تو ہے اشکوں کی نمی بھی رہنے دے دھرتی پر یوں ہی پانی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4605 سے 4657