شاعری

رہزنوں کے ہاتھ سارا انتظام آیا تو کیا

رہزنوں کے ہاتھ سارا انتظام آیا تو کیا پھر وفا کے مجرموں میں میرا نام آیا تو کیا میرے قاتل تجھ کو آخر کون سمجھائے یہ بات پر شکستہ ہو کے کوئی زیر دام آیا تو کیا پھر وہ بلوایا گیا ہے کربلائے عصر میں کوفیوں کو پھر سے شوق اہتمام آیا تو کیا کھو چکی ساری بصیرت سو چکے اہل کتاب آسمانوں ...

مزید پڑھیے

نقش دل ہے ستم جدائی کا

نقش دل ہے ستم جدائی کا شوق پھر کس کو آشنائی کا چکھتے ہیں اب مزا جدائی کا یہ نتیجہ ہے آشنائی کا ان کے دل کی کدورت اور بڑھی ذکر کیجیے اگر صفائی کا دیکھ تو سنگ آستاں پہ ترے ہے نشاں کس کی جبہہ سائی کا تیرے در کا گدا جو ہے اے دوست عیش کرتا ہے بادشائی کا دختر رز نے کر دیا باطل مجھ کو ...

مزید پڑھیے

جس نے تری بے باک ادا کو نہیں دیکھا

جس نے تری بے باک ادا کو نہیں دیکھا واللہ کہ آنکھوں سے فضا کو نہیں دیکھا کیوں مجھ کو سنائے نہ بھلا قصہ جنت واعظ نے ترے مہر و وفا کو نہیں دیکھا افسوس کہ سن ہی کے ابھی ہنستے ہو افسوس تم نے جو اگر آہ و بکا کو نہیں دیکھا گھبرائے ہوئے پھرتی ہے کیوں میرے طرح سے تاثیر نے کیا میری دعا کو ...

مزید پڑھیے

ظاہراً موت ہے قضا ہے عشق

ظاہراً موت ہے قضا ہے عشق پر حقیقت میں جاں فزا ہے عشق دیتا ہے لاکھ طرح سے تسکین مرض ہجر میں دوا ہے عشق تا دم مرگ ساتھ دیتا ہے ایک محبوب با وفا ہے عشق دیکھ نساخؔ گر نہ ہوتا کفر کہتے بے شبہ ہم خدا ہے عشق

مزید پڑھیے

پیری میں شوق حوصلہ فرسا نہیں رہا

پیری میں شوق حوصلہ فرسا نہیں رہا وہ دل نہیں رہا وہ زمانہ نہیں رہا کیا ذکر مہر اس کی نظر میں ہے دل وہ خوار شایان جور و ظلم دل آرا نہیں رہا جھگڑا مٹا دیا بت کافر نے دین کا اب کچھ خلاف مومن و ترسا نہیں رہا عشاق و بوالہوس میں نہیں کرتے وہ تمیز واں امتیاز نیک و بد اصلا نہیں رہا کیوں ...

مزید پڑھیے

نہ مقامات نہ ترتیب زمانی اپنی

نہ مقامات نہ ترتیب زمانی اپنی اتفاقات پہ مبنی ہے کہانی اپنی جسم سی جاتی ہے تہہ حرف کسی کرب کی موج تھم کے رہ جاتی ہے لفظوں کی روانی اپنی پھیل جاتی تھی سماعت کی زمینوں میں نمی تھی کبھی تر سخنی آب رسانی اپنی لاکھ تم مجھ کو دباؤ میں ابھر آؤں گا سطح ہموار کیے رہتا ہے پانی ...

مزید پڑھیے

کھلے ہیں پھول کی صورت ترے وصال کے دن

کھلے ہیں پھول کی صورت ترے وصال کے دن ترے جمال کی راتیں ترے خیال کے دن نفس نفس نئی تہہ داریوں میں ذات کی کھوج عجب ہیں تیرے بدن تیرے خد و خال کے دن بہ ذوق شعر بہ جبر معاش یکجا ہیں مرے عروج کی راتیں مرے زوال کے دن خرید بیٹھے ہیں دھوکے میں جنس عمر دراز ہمیں دکھائے تھے مکتب نے کچھ ...

مزید پڑھیے

سبق عمر کا یا زمانے کا ہے

سبق عمر کا یا زمانے کا ہے سب آموختہ بھول جانے کا ہے یہ گم ہوتے چہرے یہ منظر یہ گرد سماں رات دن یاں سے جانے کا ہے رکے ہیں کہ ٹک دیکھ لیں سوچ لیں توقف تکلف بہانے کا ہے یہ صدیوں کا محکم منظم سکوت طلسم ایک چٹکی بجانے کا ہے مہک سانس سبزۂ قبر کی کنایہ سا جیسے بلانے کا ہے وضاحت نہ ...

مزید پڑھیے

عبث ہے راز کو پانے کی جستجو کیا ہے (ردیف .. ')

عبث ہے راز کو پانے کی جستجو کیا ہے یہ چاک دل ہے اسے حاجت رفو کیا ہے یہ آئنے ہیں کہ ہم چہرہ لشکروں کی صفیں یہ عکس عکس کوئی صورت عدو کیا ہے مشابہت کے یہ دھوکے مماثلت کے فریب مرا تضاد لیے مجھ سا ہو بہ ہو کیا ہے میں ایک حلقۂ بے سمت اپنے مرکز پر یہ شش جہات ہیں کیسے یہ چار سو کیا ہے یہ ...

مزید پڑھیے

میں نے اپنی روح کو اپنے تن سے الگ کر رکھا ہے

میں نے اپنی روح کو اپنے تن سے الگ کر رکھا ہے یوں نہیں جیسے جسم کو پیراہن سے الگ کر رکھا ہے میرے لفظوں سے گزرو مجھ سے درگزرو کہ میں نے فن کے پیرائے میں خود کو فن سے الگ کر رکھا ہے فاتحہ پڑھ کر یہیں سبک ہو لیں احباب چلو ورنہ میں نے اپنی میت کو مدفن سے الگ کر رکھا ہے گھر والے مجھے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4603 سے 4657