شاعری

مرا خلوص ابھی سخت امتحان میں ہے

مرا خلوص ابھی سخت امتحان میں ہے کہ میرے دوست کا دشمن مری امان میں ہے وہ خوش نصیب پرندہ ہے جو اڑان میں ہے کہ تیر نکلا نہیں ہے ابھی کمان میں ہے تمہارا نام لیا تھا کبھی محبت سے مٹھاس اس کی ابھی تک مری زبان میں ہے تم آکے لوٹ گئے پھر بھی ہو یہیں موجود تمہارے جسم کی خوشبو مرے مکان میں ...

مزید پڑھیے

نہ ہو جس پہ بھروسہ اس سے ہم یاری نہیں رکھتے

نہ ہو جس پہ بھروسہ اس سے ہم یاری نہیں رکھتے ہم اپنے آشیاں کے پاس چنگاری نہیں رکھتے فقط نام محبت پر حکومت کر نہیں سکتے جو دشمن سے کبھی لڑنے کی تیاری نہیں رکھتے خریداروں میں رہ کر زندگی وہ بک بھی جاتے ہیں ترے بازار میں جو لوگ ہشیاری نہیں رکھتے بناؤ گھر نہ مٹی کے لب ساحل اے ...

مزید پڑھیے

گردش دوراں سے اک لمحہ چرانے لیے

گردش دوراں سے اک لمحہ چرانے لیے سوچنا پڑتا ہے کتنا مسکرانے کے لئے کتنی زحمت جھیلتا ہے ایک مفلس میزبان گھر کی بد حالی کو مہماں سے چھپانے کے لئے بھوک ان کو لے گئی ہے کارخانوں کی طرف گھر سے بچے نکلے تھے اسکول جانے کے لئے خون اپنا بیچ کر آیا ہے اک مجبور باپ بیٹیوں کے ہاتھ پر مہندی ...

مزید پڑھیے

بے وفائی اس نے کی میری وفا اپنی جگہ

بے وفائی اس نے کی میری وفا اپنی جگہ خون دل اپنی جگہ رنگ حنا اپنی جگہ کتنے چہرے آئے اپنا نور کھو کر چل دیے ہے مگر روشن ابھی تک آئنہ اپنی جگہ زندگی نے اس کو ساحل سے صدائیں دیں بہت وقت کا دریا مگر بہتا رہا اپنی جگہ اس کی محفل سے مجھے اب کوئی نسبت ہی نہیں ہے مری تنہائیوں کا سلسلہ ...

مزید پڑھیے

وہی درد ہے وہی بے بسی ترے گاؤں میں مرے شہر میں

وہی درد ہے وہی بے بسی ترے گاؤں میں مرے شہر میں بے غموں کی بھیڑ میں آدمی ترے گاؤں میں مرے شہر میں یہاں ہر قدم پہ سوال ہے وہاں ہر قدم پہ ملال ہے بڑی الجھنوں میں ہے زندگی ترے گاؤں میں مرے شہر میں کسے دوست اپنا بنائیں ہم کسے دل کا حال سنائیں ہم سبھی غیر ہیں سبھی اجنبی ترے گاؤں میں مرے ...

مزید پڑھیے

عقل و دانش کو زمانے سے چھپا رکھا ہے

عقل و دانش کو زمانے سے چھپا رکھا ہے خود کو دانستہ ہی دیوانہ بنا رکھا ہے گھر کی ویرانیاں لے جائے چرا کر کوئی اسی امید پہ دروازہ کھلا رکھا ہے بن گئے اونچے محل ان کی عبادت گاہیں نام دولت کا جہاں سب نے خدا رکھا ہے قابل رشک سے وہ دختر مفلس جس نے تنگ دستی میں بھی عزت کو بچا رکھا ہے جس ...

مزید پڑھیے

کوئی ثبوت جرم جگہ پر نہیں ملا

کوئی ثبوت جرم جگہ پر نہیں ملا ٹوٹے پڑے تھے آئنے پتھر نہیں ملا پتھر کے جیسی بے حسی اس کا نصیب ہے وہ قوم جس کو کوئی پیمبر نہیں ملا جب تک وہ جھوٹ کہتا رہا سر پہ تاج تھا سچ کہہ دیا تو تاج ہی کیا سر نہیں ملا ہم رات بھر جلیں بھی تمہیں روشنی بھی دیں ہم کو چراغ جیسا مقدر نہیں ملا شہر ستم ...

مزید پڑھیے

گفتگو کرنے لگے ریت کے انبار کے ساتھ

گفتگو کرنے لگے ریت کے انبار کے ساتھ دوستی ہو گئی آخر مری اشجار کے ساتھ عشق جیسے کہیں چھونے سے بھی لگ جاتا ہو کون بیٹھے گا بھلا آپ کے بیمار کے ساتھ صاحبو مجھ کو ابھی رقص نہیں آتا ہے جھوم لیتا ہوں فقط شام کے آثار کے ساتھ یار کچھ بول مجھے کچھ تو یقیں آ جائے میں تجھے دیکھتا ہوں دیدۂ ...

مزید پڑھیے

تری دوستی کا کمال تھا مجھے خوف تھا نہ ملال تھا

تری دوستی کا کمال تھا مجھے خوف تھا نہ ملال تھا مرا روم روم تھا حیرتی مرا دل بھی محو دھمال تھا کوئی شاخ گریہ لپٹ گئی مرے سوکھتے ہوئے جسم سے میں خزاں کی رت میں ہرا ہوا یہ ''درود'' ہی میں کمال تھا ابھی ریگ دشت پہ ثبت ہیں سبھی نقش میرے سجود کے وہ جو معرکے کا سبب ہوا وہی حرف حق مری ڈھال ...

مزید پڑھیے

آنکھوں کو نقش پا ترا دل کو غبار کر دیا

آنکھوں کو نقش پا ترا دل کو غبار کر دیا ہم نے وداع یار کو اپنا حصار کر دیا اس کی چھون سے جل اٹھا میرے بدن کا روم روم مجھ کو تو دست یار نے جیسے چنار دیا کس کے بدن کی نرمیاں ہاتھوں کو گدگدا گئیں دشت فراق یار کو پہلوئے یار کر دیا اب کے تو مجھ پہ اس طرح ساقی ہوا ہے مہرباں سارے دکھوں کو ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4602 سے 4657