مرا خلوص ابھی سخت امتحان میں ہے
مرا خلوص ابھی سخت امتحان میں ہے کہ میرے دوست کا دشمن مری امان میں ہے وہ خوش نصیب پرندہ ہے جو اڑان میں ہے کہ تیر نکلا نہیں ہے ابھی کمان میں ہے تمہارا نام لیا تھا کبھی محبت سے مٹھاس اس کی ابھی تک مری زبان میں ہے تم آکے لوٹ گئے پھر بھی ہو یہیں موجود تمہارے جسم کی خوشبو مرے مکان میں ...