شاعری

اشکوں کو آرزوئے رہائی ہے روئیے

اشکوں کو آرزوئے رہائی ہے روئیے آنکھوں کی اب اسی میں بھلائی ہے روئیے رونا علاج ظلمت دنیا نہیں تو کیا کم از کم احتجاج خدائی ہے روئیے تسلیم کر لیا ہے جو خود کو چراغ حق دنیا قدم قدم پہ صبائی ہے روئیے خوش ہیں تو پھر مسافر دنیا نہیں ہیں آپ اس دشت میں بس آبلہ پائی ہے روئیے ہم ہیں ...

مزید پڑھیے

اپنی ہستی سے تھا خود میں بد گماں کل رات کو

اپنی ہستی سے تھا خود میں بد گماں کل رات کو کچھ نہ تھا اندیشۂ سود و زیاں کل رات کو چاندنی برسات صحن گلستاں دل کش ہوا تھیں ہجوم غم میں یہ رنگینیاں کل رات کو وسعت تخیئل کے حلقے میں تھا عرش بریں دیکھتی تھیں چشم دل کون و مکاں کل رات کو مل رہے تھے دست الفت سے مجھے جام شراب مہرباں تھا ...

مزید پڑھیے

وہ اگر بے حجاب ہو جاتا

وہ اگر بے حجاب ہو جاتا خلق میں انقلاب ہو جاتا دل سے ہوتی اگر دوئی معدوم ذرہ بھی آفتاب ہو جاتا حشر تک ہوش میں نہ آتے کلیمؔ وہ اگر بے نقاب ہو جاتا آتش عشق نے جگر پھونکا دل بھی جل کر کباب ہو جاتا تم پلاتے جو ہاتھ سے اپنے ہر قدح آفتاب ہو جاتا عشق میں لطف ہے تڑپنے کا یہ سکون اضطراب ...

مزید پڑھیے

اس سے امید وفا اے دل ناشاد نہ کر

اس سے امید وفا اے دل ناشاد نہ کر زندگی اپنی اس ارمان میں برباد نہ کر گلۂ جور نہ کر شکوۂ بیدار نہ کر ظلم سہنے کا مزا یہ ہے کہ فریاد نہ کر خلوت دل ہے ترے آ کے ٹھہرنے کی جگہ تیری مرضی اسے برباد کر آباد نہ کر باغباں تاک میں ہے گھات میں صیاد ہے دیکھ سیر گلشن ابھی اے بلبل ناشاد نہ ...

مزید پڑھیے

کبھی اے حقیقت دلبری سمٹ آ نگاہ مجاز میں

کبھی اے حقیقت دلبری سمٹ آ نگاہ مجاز میں کہ تڑپ رہے ہیں ہزاروں دل رہ عشق سینہ گداز میں یہ کشش یہ جذب یہ معجزہ نگہ یتیم حجاز میں کہ پڑے تھے سیکڑوں غزنوی بھی جہاں لباس مجاز میں فقط ایک نقطہ گناہ کا سر چرخ ابر سیہ بنا نظر آئیں مجھ کو جو وسعتیں تری عفو بندہ نواز میں یہ نہیں کہ ہم ...

مزید پڑھیے

جبین شوق کو کچھ اور بھی اذن سعادت دے

جبین شوق کو کچھ اور بھی اذن سعادت دے کہ ذوق زندگی محدود سنگ آستاں تک ہے نوید رستگاری پر عبث دل شاد ہوتا ہے ابھی صد دام اے بلبل قفس سے آشیاں تک ہے یہ احساس تعلق مجھ کو مٹنے بھی نہیں دیتا کہ تیری داستاں کا ربط میری داستاں تک ہے ترانہ چھیڑ وہ مطرب کہ روح عشق چونک اٹھے خروش نالۂ غم ...

مزید پڑھیے

حجاب گنج مخفی میں نہاں تھے

حجاب گنج مخفی میں نہاں تھے الٰہی ہم کہاں آئے کہاں تھے کسی نے بھی نہ دیکھا ہم جہاں تھے بدن تھے خلق ہم مانند جاں تھے بسان نالہ سر کھینچا ہے باہر ہم اہل درد کے دل میں نہاں تھے نکالا کرتے تھے بالوں کی کھالیں کبھی ہم بھی خیال شاعراں تھے رہے رستے میں قدموں سے چپٹ کر مگر ہم نقش پائے ...

مزید پڑھیے

حسن کی کم نہ ہوئی گرمئ بازار ہنوز

حسن کی کم نہ ہوئی گرمئ بازار ہنوز نقد جان تک لیے پھرتے ہیں خریدار ہنوز اپنی عیسیٰ نفسی کی بھی تو کچھ شرم کرو چشم بیمار کے بیمار ہیں بیمار ہنوز طائر جاں قفس تن سے تو چھوٹا لیکن دام گیسو میں کسی کے ہے گرفتار ہنوز ہم بھی تھے روز ازل صحبتیں بزم الست بھولتی ہی نہیں وہ لذت گفتار ...

مزید پڑھیے

بہار زخم لب آتشیں ہوئی مجھ سے

بہار زخم لب آتشیں ہوئی مجھ سے کہانی اور اثر آفریں ہوئی مجھ سے میں اک ستارہ اچھالا تو نور پھیل گیا شب فراق یوں ہی دل نشیں ہوئی مجھ سے گلاب تھا کہ مہکنے لگا مجھے چھو کر کلائی تھی کہ بہت مرمریں ہوئی مجھ سے بغل سے سانپ نکالے تو ہو گیا بدنام خراب اچھی طرح آستیں ہوئی مجھ سے کہاں سے ...

مزید پڑھیے

اتنا ہی بہت ہے کہ یہ بارود ہے مجھ میں

اتنا ہی بہت ہے کہ یہ بارود ہے مجھ میں انگارہ نما شخص بھی موجود ہے مجھ میں پوروں سے نکل آئی ہے اک برف کی ٹہنی اے دوست یہی آتش نمرود ہے مجھ میں ہر گیند کے پیچھے کوئی آتا ہے ہمیشہ یہ کون سے بچے کی اچھل کود ہے مجھ میں گالی نہیں اچھی تو تمہیں پیش کروں کیا اک اور بھی جملہ سخن آلود ہے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4600 سے 4657