شاعری

چشم ظاہر بیں کو ہر اک پیش منظر آشنا

چشم ظاہر بیں کو ہر اک پیش منظر آشنا مل نہیں سکتا تجھے اب مجھ سے بہتر آشنا ظرف تیرا مجھ پہ روشن ہو گیا ہے اس طرح جس طرح قطرے سے ہوتا ہے سمندر آشنا ٹوٹنا تقدیر اس کی توڑنا اس کا خمیر غیر ممکن ہے نہ ہو شیشے سے پتھر آشنا ہر طرح کے پھول ہیں دل کی زمیں پر دیکھیے کس طرح کہہ دوں نہیں سینے ...

مزید پڑھیے

مجھے تنہائی کے غم سے بچا لیتے تو اچھا تھا

مجھے تنہائی کے غم سے بچا لیتے تو اچھا تھا سفر میں ہم سفر اپنا بنا لیتے تو اچھا تھا شکست فاش کا غم زندگی جینے سے بد تر ہے جھکانے کی بجائے سر کٹا لیتے تو اچھا تھا کبھی اشکوں پہ اتنا ضبط بھی اچھا نہیں ہوتا یہ چشمہ پھر ضرر دے گا بہا لیتے تو اچھا تھا بھلا کیا فائدہ اب قبر پہ آنسو ...

مزید پڑھیے

کرب فرقت روح سے جاتا نہیں

کرب فرقت روح سے جاتا نہیں حل کوئی غم کا نظر آتا نہیں کاش ہوتا علم یہ انسان کو جو گزر جاتا ہے پل آتا نہیں مٹ گیا شکوے سے لطف انتظار اب ہمیں وہ راہ دکھلاتا نہیں ہم وفائیں کر کے بھی ہیں شرمسار وہ جفائیں کر کے شرماتا نہیں درد وہ انعام ہے ساحلؔ کہ جو ہر کسی انساں کو راس آتا نہیں

مزید پڑھیے

جو نیکی کر کے پھر دریا میں اس کو ڈال جاتا ہے

جو نیکی کر کے پھر دریا میں اس کو ڈال جاتا ہے وہ جب دنیا سے جاتا ہے تو مالا مال جاتا ہے سنبھل کر ہی قدم رکھنا بیابان محبت میں یہاں سے جو بھی جاتا ہے بڑا بے حال جاتا ہے کبھی بھوکے پڑوسی کی خبر تو لی نہیں اس نے مگر کرنے وہ عمرہ اور حج ہر سال جاتا ہے مناؤں ہر برس جشن ولادت کس لئے ...

مزید پڑھیے

مقدر نے کہاں کوئی نیا پیغام لکھا ہے

مقدر نے کہاں کوئی نیا پیغام لکھا ہے ازل ہی سے ورق پر دل کے تیرا نام لکھا ہے قدم میں جانب منزل بڑھاؤں کیا کہ قسمت نے جہاں آغاز لکھا تھا وہیں انجام لکھا ہے شکایت کیا کروں ساقی سے میں اس کے تغافل کی مرے ہونٹوں کے حصے ہی میں خالی جام لکھا ہے ہمیں ہیں منتخب روز ازل سے درد کی ...

مزید پڑھیے

جدا ہو کے ہم سے بتوں سے ملا دل

جدا ہو کے ہم سے بتوں سے ملا دل بھلا دل بھلا دل بھلا دل بھلا دل وہ کیوں خوش نہ ہوں لے کے مجھ سے مرا دل کہ ان کا تو ہم جنس ہے بے وفا دل نہایت ہی نازک ہے ڈر ہے نہ ٹوٹے دبا کر وہ مٹھی میں کیوں لے گیا دل ہوئے صید سب تیرے ہی ناوک افگن ہما باز شاہیں کبوتر عنادل نہ ہو دل کے ملنے پہ مغرور ...

مزید پڑھیے

جہاں سارے ہوا بننے کی کوشش کر رہے تھے

جہاں سارے ہوا بننے کی کوشش کر رہے تھے وہاں بھی ہم دیا بننے کی کوشش کر رہے تھے ہمیں زور تصور بھی گنوانا پڑ گیا ہم تصور میں خدا بننے کی کوشش کر رہے تھے زمیں پر آ گرے جب آسماں سے خواب میرے زمیں نے پوچھا کیا بننے کی کوشش کر رہے تھے انہیں آنکھوں نے بیدردی سے بے گھر کر دیا ہے یہ آنسو ...

مزید پڑھیے

ہم ایسے سرپھرے دنیا کو کب درکار ہوتے ہیں

ہم ایسے سرپھرے دنیا کو کب درکار ہوتے ہیں اگر ہوتے بھی ہیں بے انتہا دشوار ہوتے ہیں خموشی کہہ رہی ہے اب یہ دو آبا رواں ہوگا ہوا چپ ہو تو بارش کے شدید آثار ہوتے ہیں ذرا سی بات ہے اس کا تماشا کیا بنائیں ہم ارادے ٹوٹتے ہیں حوصلے مسمار ہوتے ہیں شکایت زندگی سے کیوں کریں ہم خود ہی تھم ...

مزید پڑھیے

لمحہ در لمحہ تری راہ تکا کرتی ہے

لمحہ در لمحہ تری راہ تکا کرتی ہے ایک کھڑکی تری آمد کی دعا کرتی ہے سلوٹیں چیختی رہتی ہیں مرے بستر کی کروٹوں میں ہی مری رات کٹا کرتی ہے وقت تھم جاتا ہے اب رات گزرتی ہی نہیں جانے دیوار گھڑی رات میں کیا کرتی ہے چاند کھڑکی میں جو آتا تھا نہیں آتا اب تیرگی چاروں طرف رقص کیا کرتی ...

مزید پڑھیے

حالت حال سے بیگانہ بنا رکھا ہے

حالت حال سے بیگانہ بنا رکھا ہے خود کو ماضی کا نہاں خانہ بنا رکھا ہے خوف دوزخ نے ہی ایجاد کیا ہے سجدہ ڈر نے انسان کو دیوانہ بنا رکھا ہے منبر عشق سے تقریر کی خواہش ہے ہمیں دل کو اس واسطے مولانا بنا رکھا ہے ماتم شوق بپا کرتے ہیں ہر شام یہاں جسم کو ہم نے اذاں خانہ بنا رکھا ہے وقت ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4599 سے 4657