دکھوں کی وادی میں ہر شام کا گزر ایسے
دکھوں کی وادی میں ہر شام کا گزر ایسے تمہاری یاد کا پھیلا ہو دھندلکا جیسے ستم ظریف بتا کس طرح مناؤں تجھے کہ جز ترے میں گزاروں گی زندگی کیسے رتوں میں آیا نظر پیار کا رچاؤ مجھے ترے وجود کو خود میں سمو لیا ایسے بھری بہار جو گزری تو پھر گزرتی گئی مگر ہمیں تو خبر ہی نہ ہو سکی ...