قدم قدم پہ وفا کا دیار راہ میں ہے
قدم قدم پہ وفا کا دیار راہ میں ہے خوشا کہ نقش کف پائے یار راہ میں ہے ہر ایک موج میں ساز فریب ہے جس کی وہ اک سراب بہ ہر اعتبار راہ میں ہے یہ اڑ رہی ہے جو خوں رنگ خاک ہر جانب کسی شہید جنوں کا مزار راہ میں ہے نہ کوئی بات نہ مقصد نہ آرزو نہ سوال بس ایک غلغلۂ گیر و دار راہ میں ہے سکون ...