شاعری

قدم قدم پہ وفا کا دیار راہ میں ہے

قدم قدم پہ وفا کا دیار راہ میں ہے خوشا کہ نقش کف پائے یار راہ میں ہے ہر ایک موج میں ساز فریب ہے جس کی وہ اک سراب بہ ہر اعتبار راہ میں ہے یہ اڑ رہی ہے جو خوں رنگ خاک ہر جانب کسی شہید جنوں کا مزار راہ میں ہے نہ کوئی بات نہ مقصد نہ آرزو نہ سوال بس ایک غلغلۂ گیر و دار راہ میں ہے سکون ...

مزید پڑھیے

زمانے بھر میں کوئی بھی وفا سپاس نہیں

زمانے بھر میں کوئی بھی وفا سپاس نہیں خدا شناس بہت ہیں ادا شناس نہیں مری نظر کا ہر انداز ہے جمال آگیں مرے جنوں کا کوئی مرحلہ اداس نہیں مرے خیال کی رنگینیاں ہیں لا محدود یہ قید و بند شب و روز مجھ کو راس نہیں کچھ اس ادا سے میں کھویا گیا محبت میں زمانہ بیت گیا ہے بجا حواس نہیں در ...

مزید پڑھیے

رند منسوب بہر کیف رہا جام کے ساتھ

رند منسوب بہر کیف رہا جام کے ساتھ ذکر آ جاتا ہے اپنا بھی ترے نام کے ساتھ دل نے احساس تباہی کو پنپنے نہ دیا جام گردش میں رہا گردش ایام کے ساتھ زندگی کو کبھی ترتیب میسر نہ ہوئی رخ بدلتے رہے حالات ہر اک گام کے ساتھ آپ تو آپ زمانہ ہے گریزاں ہم سے کون رکھتا ہے تعلق کسی بدنام کے ...

مزید پڑھیے

آ مری چشم پر خمار میں آ

آ مری چشم پر خمار میں آ آ مرے سینۂ فگار میں آ آ کہ تیرے بغیر کیف نہیں میری غم آفریں بہار میں آ دل کو تیرے سدا قرار نہیں آ اس اجڑے ہوئے دیار میں آ روح کو تاب انتظار نہیں میرے ترسے ہوئے کنار میں آ دیدۂ تر پکارتے ہیں تجھے آ کبھی بزم سوگوار میں آ آج مظہرؔ تجھے پکارتا ہے آج آ صحن ...

مزید پڑھیے

اب کیوں حریم ناز میں سرمستیاں نہیں

اب کیوں حریم ناز میں سرمستیاں نہیں ہم وہ نہیں کہ آپ میں وہ شوخیاں نہیں دل ہی نہیں جو سوز جنوں سے تپاں نہیں کیا زندگی جو وقف غم جاوداں نہیں ہر وقت اب تو جیب و گریباں ہیں چاک چاک احساس اہتمام بہار و خزاں نہیں اجزائے ہست و بود محبت میں کھو گئے اک وہم ہے سو اس کا بھی کوئی گماں ...

مزید پڑھیے

کہو کہ طور پہ جلتا رہے چراغ ابھی

کہو کہ طور پہ جلتا رہے چراغ ابھی مجھے شراب سے حاصل نہیں فراغ ابھی ابھی تو بادہ پرستی مری شباب پہ ہے روش روش ہے مرے دم سے باغ باغ ابھی جو صبح وصل ترے گیسوؤں سے ٹپکی تھی مہک رہا ہے اسی باغ سے دماغ ابھی قیام حشر ذرا اور ملتوی کر دو کہ میکدے میں کھنکتے ہیں کچھ ایاغ ابھی ابھی جہنم ...

مزید پڑھیے

دشت آزار میں خاروں پہ چلایا ہوا میں

دشت آزار میں خاروں پہ چلایا ہوا میں سنگ باری کے ترشح میں نہایا ہوا میں چھوڑ آیا ہوں صف جاں پہ نشاں سجدوں کے نوک نیزہ پہ دم عصر اٹھایا ہوا میں تیغ قاتل پہ چمکتی ہے مرے خون کی ضو شہر بیداد میں خط لکھ کے بلایا ہوا میں خوشبوئے شوق شہادت سے معطر ہو کر گلشن محضر میقات پہ آیا ہوا ...

مزید پڑھیے

حرف کو دفتر یمین پہ رکھ

حرف کو دفتر یمین پہ رکھ راز کو موجۂ امین پہ رکھ چھو نظر سے مکاں مشیت کا سر کو جلتی ہوئی زمین پہ رکھ اپنے خود ساختہ خیالوں کی برف کو شعلۂ یقین پہ رکھ کھول اذن خروج کا پرچم خون کا داغ آستین پہ رکھ خود کی ڈھال سے کہیں بہتر زخم تلوار کا جبین پہ رکھ کھینچ رہوار تشنگی کی عناں سارا ...

مزید پڑھیے

شاخوں سے لپٹتا ہوا اژدر نہیں دیکھا

شاخوں سے لپٹتا ہوا اژدر نہیں دیکھا پھولوں نے سر کوچۂ صرصر نہیں دیکھا بڑھتے ہی گئے راہ شہادت کے فلک پر گھر چھوڑنے والوں نے مکرر نہیں دیکھا دریا نے کئی بار کنارے سے صدا دی جاتے ہوئے پیاسے نے پلٹ کر نہیں دیکھا دیکھی تو فقط تابش اسرار مشیت سجدے کے تمنائی نے خنجر نہیں دیکھا اک گل ...

مزید پڑھیے

میری راتوں میں پھر اک بار ستارے چمکے

میری راتوں میں پھر اک بار ستارے چمکے میری آنکھوں میں دل آویز نظارے چمکے پھر فضاؤں میں مچلتا ہوا پاتا ہوں شباب پھر بجھی آگ میں دو چار شرارے چمکے پھر لب بام چمکتی ہوئی آنکھیں دیکھیں پھر گناہوں کے ہوس کار اشارے چمکے جن ستاروں کی چمک نے مجھے تڑپایا تھا میری تقدیر پہ وہ رشک کے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 26 سے 4657